حکومت کے چیف سیکریٹری کی جانب سے ایک لیٹر میں یہ دعویٰ کیاگیاہے مذکورہ زمین مرکز کی ملکیت ہے جبکہ کابینی وزیر نواب ملک کا کہنا ہےکہ زمین ریاستی حکومت کی ہی ہے اور کارشیڈ وہیں تعمیر ہوگا ، الزام لگایا کہ’’ مرکزی حکومت اس پروجیکٹ میں دشواری پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے‘‘
ممبئی میٹرو ۔ تصویر : آئی این این
کانجور مارگ میٹروکارشیڈ کی زمین کے معاملے پر مرکز ی اورریاستی حکومت آمنے سامنے آگئے ہیں۔ اس زمین کو مرکز اپنی زمین بتا رہا ہے جبکہ این سی پی اورکانگریس کا کہنا ہےکہ یہ ریاستی حکومت کی ملکیت ہےاور اس پرکارشیڈ تعمیرہوکر رہے گا ۔
کانجورمارگ میں واقع جس زمین پر میٹرو ریل کا کارشیڈ تعمیر ہونے والا ہے اس پرنیا تنازع اس وقت شروع ہو گیا جب مرکزی حکومت کی چیف سیکریٹری کی جانب سے یہ دعویٰ کیاگیاہے مذکورہ زمین ان (مرکز کی) ملکیت ہے۔ اس سلسلے میں کابینی وزیر اور این سی پی کے قومی ترجمان نوام ملک نے کہا ہےکہ بی جے پی کی مرکزی حکومت مہاراشٹر کی ریاستی حکومت کے اچھے کام میں رکاوٹ پیدا کرنے کیلئے یہ دعویٰ کر رہی ہے۔مذکورہ زمین ریاستی حکومت کی ملکیت ہے اور اس پر میٹرو کارشیڈ ضرور بنایا جائے گا۔
اس سلسلے میں نواب ملک نے کہا کہ’’کانجور مارگ کی جس زمین پر میٹرو کارشیڈ تعمیر کیا جارہا ہے اس زمین کے تعلق سے مرکزی حکومت کے چیف سیکریٹری کی جانب سے جو متنازع لیٹر آیا ہے اس میں کہاگیاہےکہ یہ زمین ان کی ملکیت ہے۔ حالانکہ یہ زمین ریاستی حکومت کی ہے۔ ا س کا حکم گزشتہ سرکارنے ہی دیا تھا جب ریوینو وزیر چند کانت پاٹل تھے۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ’’ بی جےپی پہلے یہ دعویٰ کر رہی تھی کہ یہ پرائیویٹ زمین ہے اور اب یہ مرکزی وزیر لیٹر بھیج کر دعویٰ کر رہے کہ یہ ان کی ملکیت ہے۔اس طرح ریاستی حکومت کے اچھے کام میں دشواری پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس کارشیڈ کے ذریعے پورے ممبئی اور ممبئی میٹرو پولیٹن ریجن (ایم ایم آر ) کے ۲۰؍ لاکھ مسافروں کو مدد ملنے والی ہے اس کا کام کیسے روکا جائے بی جے پی اس کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘نواب ملک نے دعویٰ کی کہ مذکورہ زمین ریاستی حکومت کی ہے ۔ کارشیڈوہیں تعمیر ہوگا اور مرکزی حکومت کو کاغذات بھیج کر معلومات دی جائےگی۔
کانگریس نے بھی اس معاملے میں مرکزی حکومت کی مذمت کی ہے۔ کانگریس کے ترجمان سچن ساونت نے ٹویٹ کر کے کہا ہے کہ بی جےپی مہاراشٹر کی ترقی کا ’ کملا چاریہ‘ ہے۔مہاراشٹرکے عوام کو اس کی خراب آنکھ کو پھوڑدینا چاہئے۔ مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے ریاست کی ترقی کیلئے کئے گئے فیصلے پر بی جے پی اور مودی حکومت مسلسل رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔کانجور مارگ میٹرو کارشیڈ کی زمین ریاستی حکومت کی زمین ہے نہ کہ مرکزی حکومت کی۔‘‘
انہوںنے مزید کہا کہ ’’ ۱۹۸۱ء سے پہلے سے یہ زمین مہاراشٹر حکومت کے نام ہے۔ ۲۰۱۵ء میں ڈویزنل کمشنر کے ذریعے مذکورہ زمین سالٹ محکمہ کو دینےکے کوئی ثبوت نہیں ہے۔سابق وزیر محصول چندر کانت پاٹل نے بھی اس زمین کے ریاستی حکومت کی زمین ہونے پر مہربھی لگادی تھی۔‘‘
سچن ساونت کے مطابق گزشتہ ۳؍ برسوں سے سالٹ محکمہ سور رہا تھا جو اس فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کیوں نہیں کیا گیا؟۳؍ سال بعد اب جب اس زمین کو عوامی سہولت کیلئے میٹرو کارشیڈ بنانے کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو اچانک انہیں یاد آگیا ! یہ درست نہیں۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘
ادھر بی جے پی کے ترجمان کریٹ سومیا نے ای پریس ریلیز میں یہ الزام لگایا ہےکہ ’’وزیر اعلیٰ نے واضح کیا تھا کہ مَیں کانجور مارگ کی سالٹ لینڈ ایم ایم آر ڈی اے کو مفت میٹرو کار شیڈ کے لئے دے رہا ہوںلیکن درحقیقت اس جگہ پر مرکزی حکومت کا حق ہے۔ ٹھاکرے حکومت آدھا سچ بول رہی ہے۔ ممبئی مضافاتی کےکلکٹرکی سمیتی ، منوج سونک سمیتی اور اجوئے مہتا سمیتی نے بھی یہ واضح طور پر یہ بتایا ہے کہ کانجور مارگ کی جگہ متنازع ہے۔‘‘انہوںنے مزید کہا کہ ’’۲۰۱۵ء میں ریاستی حکومت کی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ اگرچہ کانجور مارگ کا مقام مناسب ہے لیکن یہ تنازعہ میں ہے لہٰذا یہاں کار شیڈ بنانے مناسب نہیں ہوگا ۔ سابق رکن پارلیمان کریٹ سومیا کے بقول ’’وزیر اعلیٰ ادھوٹھاکرے نےمیٹرو ۳؍ کار شیڈ کو آرے کالونی سے کانجورمارگ منتقل کیا ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں پروجیکٹ مزید ۵؍ سال تاخیر سے مکمل ہوگا اور اس میں ۵؍ ہزار کروڑ روپے اضافی لاگت آئے گی۔