۵؍یرغمالوں کو ۱۰؍ دن میں رہا اور کچھ لاشیں حوالے کرنے کی تجویز۔ جنگ بندی ۵۰؍ دن جاری رہے گی۔ اسرائیل نے مثبت جواب دیا۔ ثالثوں کو حماس کے جواب کا انتظار۔
EPAPER
Updated: March 15, 2025, 12:35 PM IST | Agency | Doha
۵؍یرغمالوں کو ۱۰؍ دن میں رہا اور کچھ لاشیں حوالے کرنے کی تجویز۔ جنگ بندی ۵۰؍ دن جاری رہے گی۔ اسرائیل نے مثبت جواب دیا۔ ثالثوں کو حماس کے جواب کا انتظار۔
گزشتہ ۲؍دن کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف کے دورۂ دوحہ کے بارے میں نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ویب سائٹ ’ایکسیوس‘ کی رپورٹ کے مطابق وِٹکوف نے اسرائیل اور حماس کو غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کیلئے ایک نئی تجویز پیش کی۔ انہوں نے۵؍ زندہ یرغمالوں کی رہائی کےعوض غزہ میں جنگ بندی کو کئی ہفتوں تک بڑھانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ اسرائیل نے وِٹکوف کی نئی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے جبکہ ثالث اس تجویز پر حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
غزہ میں نازک جنگ بندی پر مذاکرات کا ایک نیا دور منگل کو قطر میں وٹکوف کی موجودگی میں شروع ہوا۔العربیہ کی خبر کے مطابق عرب وزرائے خارجہ نے بھی گزشتہ روز قطر میں مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی ایلچی وِٹکوف سے ملاقات کی جس میں اسرائیل کے ساتھ جنگ سے تباہ ہونے والی غزہ کی پٹی کی تعمیر نو پر بات چیت کی گئی۔
قطری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اجلاس میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سیکریٹری کے علاوہ قطر، امارات، سعودی عرب، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ملاقات میں عرب وزرائے خارجہ نے ۴؍ مارچ۲۰۲۵ء کو قاہرہ میں منعقدہ عرب سربراہی اجلاس میں منظور شدہ غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ پیش کیا۔ انہوں نے امریکی ایلچی کے ساتھ اس سلسلے میں مشاورت اور رابطہ جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا تاکہ غزہ کی تعمیر نو کی کوششوں کی بنیاد رکھی جائے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ عرب وزراء نے غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگ بندی کے قیام کی اہمیت پر زور دیا اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر ایک منصفانہ اور جامع امن کے حصول کیلئے حقیقی کوشش شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رہے غزہ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ، جو۴۲؍ دن تک جاری رہا، یکم مارچ کو ختم ہوگیا۔ اس کے بعد دوسرے مرحلے کا نفاذ اب تک ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان کئی اختلافات موجود ہیں۔
اسرائیل کی طرف سے غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کی بار بار دھمکیوں اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت میں انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی طرف سے غزہ کے کچھ حصوں پر قبضہ کرنے اور بقیہ یرغمالوں کو طاقت کے ذریعے واپس لانے کے مطالبات کے دوران ایک نئی امریکی تجویز کا اعلان کیا گیا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ اس تازہ تجویز میں بنیادی فرق ان یرغمالوں کی تعداد کو اس تعداد سے کم کرنے کا ہے جنہیں حماس اسی مدت کے دوران رہا کرے گی جو پچھلی تجویز میں طے کی گئی تھی۔ سابقہ تجویز میں ایک دن میں۱۰؍ یرغمالوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی تھی۔ نئے ورژن سے ظاہر ہوتا ہے کہ۵؍ زیر حراست افراد کو۱۰؍ دن یا اس سے زیادہ کے اندر زندہ رہا کیا گیا جائے ساتھ ہی کچھ لاشیں بھی حوالے کی جائیں۔
وِٹکوف کی تجویز نے امریکہ کو ایک مربوط اور طویل مدتی جنگ بندی پر بات چیت کیلئے مزید وقت بھی دیا کیونکہ اس میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ یہ جنگ بندی۵۰؍ دنوں تک جاری رہے گی جویکم مارچ سے شروع ہو کر۲۰؍ اپریل کو ختم ہوگی۔ دو باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اگر طویل مدتی جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو حماس سے کہا جائے گا کہ وہ تمام باقی یرغمالوں، زندہ اور مردہ ، کو عارضی جنگ بندی میں توسیع کے آخری دن اور ٹھوس جنگ بندی کے نافذ العمل ہونے سے پہلے حوالے کر دے۔
یہ پیشکش اس وقت ہوئی ہے جب نیتن یاہو کی سنیچرکی شام اپنے سینئر معاونین اور سیکوریٹی لیڈروں کے ساتھ ملاقات متوقع ہے تاکہ حماس کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ اگر اسرائیل اور حماس وٹکوف کی نئی تجویز کی بنیاد پر کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے تو ثالثوں سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ دونوں فریقوں کو ایک چھوٹے عبوری انتظام کی طرف لے جائیں گے۔ اس کے مطابق جنگ بندی کو برقرار رکھتے ہوئے بہت کم زندہ قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
متعدد مبصرین نے کہا ہے کہ غزہ میں مستقبل کیلئے کسی واضح اور قابل حصول وژن کی عدم موجودگی میں، خواہ لڑائی کی واپسی ہو یا طویل مدتی جنگ بندی کی منظوری جس سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہو، متعلقہ فریقوں کی خواہشات جنگ بندی کو جاری رکھنے کیلئے اکٹھی ہوسکتی ہیں۔