• Mon, 06 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چین میں نئے وائرس کا قہر ،اسپتالوں میں بھیڑ 

Updated: January 03, 2025, 10:52 PM IST | Beijing

مریضوں میں کورونا کی علامات کے ساتھ ساتھ نزلہ اور نمونیا کی بھی علامات پائی جارہی ہیں،حکومت ہند بھی الرٹ ،کہا کہ ’’ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے‘‘

The rapidly spreading virus in China has led to an increase in the number of patients in hospitals.
چین میںتیزی سے پھیلتے اس وائرس کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کی بھیڑ بڑھ گئی ہے

چین  سے کوروناوائرس   پھیلنے کے ۵؍سال بعد ایک اور وائرس  نے نہایت تیزی سے سَر اٹھایا ہےجس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس وائرس کا نام ’ہیومن میٹاپنیو وائرس (ایچ ایم پی وی) ہے جس سے متاثر ہونے والوں میں نزلہ اور کورونا جیسی علامتیں پائی جارہی ہیں۔ اس کی وجہ سے چین کے شمالی علاقے کے  صوبوں میں واقع اسپتال میں مریضوں کی بھیڑ لگ گئی ہے۔ غیر مصدقہ رپورٹس میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چینی حکومت نے شمالی چین میں ایمر جنسی نافذ کردی ہے۔ چینی میڈیا اور حکومت کی جانب سے چین کے حالات اور ایمر جنسی کے تعلق سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے لیکن وائرس  کےبارےمیں اطلاع دی گئی ہے۔ 
سوشل میڈیا پر وائرل 
 اس دوران  غیر ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا پوسٹس کے مطابق چین میں یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں اور مرنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایچ ایم پی وی میں نزلے جیسی علامات عام ہیں اور یہ کورونا جیسی علامات بھی پیدا کر سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں صحت سے متعلق حکام مذکورہ وائرس کے پھیلنے کے ساتھ ہی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کچھ علاقوں میں ماسک پہننا لازمی کردیا گیا ہے جبکہ اسپتالوں میں تو ماسک بالکل لازمی ہے۔
کئی ویڈیوز وائرل ہوئے
 غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین میں سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز سامنے آئے ہیں جن میں اسپتالوں میں بھاری  بھیڑ دکھائی دے رہی ہے۔ انٹرنیٹ صارفین کے مطابق انفلوئنزا، ایچ ایم پی وی، نمونیا اور کورونا وائرس پھیل رہا ہے۔ یہ بھی دعوے سامنے آ رہے ہیں کہ چین نے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی موت کا سبب بننے والا کورونا وائرس بھی چین سے  نکل کر دنیا بھر میں پھیلا تھا۔ اس کے اثرات اب جاکر ختم ہوئے ہیں۔ 
رپورٹس میں کیا کہا گیا ہے ؟ 
  جو رپورٹس سامنے آ رہی ہیں اس میں بتایا جا رہا ہے کہ اسپتالوں  میں بھیڑ لگی ہوئی ہے، یعنی ایمرجنسی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس چین میں ایک ساتھ کئی وائرس کے حملہ اور وباء کی خبروں سے بھرے ہوئے ہیں۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اسپتالوں میں لوگوں کی بھیڑ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ انفلوئنزا اے، ایچ ایم پی وی، مائیکوپلازمہ نمونیا اور کووڈ ۱۹؍ سمیت کئی وائرس ایک ساتھ پھیل گئے ہیں جس کی وجہ سے چین میں ہیلتھ ایمرجنسی جیسے حالات  پیدا ہو گئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ اوکا کیا کہنا ہے ؟
  عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین میں نئے وائرس کو طبی ایمرجنسی قرار دیا ہے لیکن یہ عالمی وباء ہے یا نہیں اس بارے میں فی الحال فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے کہا کہ اس نئے وائرس نے ۱۸؍ مختلف ممالک میں ۷؍ ہزار ۸۳۴؍ افراد کو متاثر کیا ہے۔ اس وائرس سے ۱۷۰؍  اموات بھی ہو ئی ہیں لیکن سبھی مہلوکین چین  کے ہی ہیں۔  واضح رہے کہ اموات کی تصدیق چینی حکومت کی جانب سے نہیں کی گئی ہے۔ 
حکومت ہند بھی الرٹ ہو گئی 
  ’فنانشیل ایکسپریس‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ وائرس۲۰۰۱ءمیں دریافت کیا گیا تھا اور یہ ۱۴؍ سال سے کم عمر کے بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔ وائرس کے تعلق سے  ان رپورٹس کے بعد حکومت ہند بھی الرٹ ہو گئی ہے۔ حالانکہ اس کا کہنا ہے کہ اس میں صرف نزلہ جیسی علامات ظاہر ہوتی ہے ، جان کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا لیکن متاثرہ افراد کو کوئی لاپروائی نہیں دکھانی چاہئے۔ سرکار کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ چین کے طبی حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔

china Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK