Updated: December 16, 2024, 10:08 PM IST
| New York
غزہ جنگ کے پس منظر میں اسرائیل نوازوں کی جانب سے آن لائن بائیکاٹ کا نشانہ بنانے کے بعد مختلف مذاہب اور زبانوں کے لوگوں نے اپنے پسندیدہ ’’عادلز فیمس حلال فوڈ‘‘ کے حق میں آواز بلند کی۔ مقامی افراد اور سیاح اپنی باری کے انتظار میں فوڈ کارٹ پر گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہے اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز شیئرز کئے اور ’’اسرائیلی بائیکاٹ‘‘ کو ناکام بنادیا۔
عادلز فیمس حلال فوڈ۔ تصویر: ایکس
امریکہ کا شہر نیویارک اپنے تنوع اور اسٹریٹ فوڈز کیلئے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہاں کی مصروف سڑکوں کے کنارے کھانے پینے کی سیکڑوں اشیاء ملتی ہیں لیکن ان میں سے چند ہی ایسی ہیں جو مقامی افراد اور سیاحوں میں اس قدر مقبول ہیں کہ لوگ دور دور سے ان کے پکوان چکھنے آتے ہیں۔ ایسا ہی ایک فوڈ کارٹ ہے ’’عادلز فیمس حلال فوڈ‘‘ (Adel`s Famous Halal Food) ۔ نیویارک کے سکستھ اوینیو اور ویسٹ ۴۹؍ ویں اسٹریٹ کے کونے پر موجود اس فوڈ کارٹ پر صرف پکوان نہیں ملتے بلکہ اسے زندگی میں کم از کم ایک بار کیا جانے والا تجربہ قرار دیاجاتا ہے۔
غزہ جنگ کے پس منظر میں سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے والا یہ ’’حلال ‘‘ فوڈ کارٹ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں کے باوجود نیویارک کے افراد اور سیاح ’’عادلز فیمس حلال فوڈ‘‘ سے اپنی پسند کا پکوان خریدتے ہیں۔ فلسطین حامی یہ فوڈ کارٹ اکثر و بیشتر اپنے کارٹ کے باہر فلسطینی پرچم لہراتا ہے اور اپنے سوشل میڈیاپر ’’آزاد فلسطین‘‘ کے نعرے بلند کرتا ہے۔ اسرائیل حامیوں کی شدید مخالفت کے باوجود امریکی اپنے پسندیدہ فوڈ کارٹ پر گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں اور پکوانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اسرائیل حامیوں کے بائیکاٹ کے بعد سے گزشتہ چند ہفتوں سے ’’عادلز فیمس حلال فوڈ‘‘ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ٹرینڈ کررہا ہے اور لوگ اس کا ویڈیو شیئر کرکے ’’عادلز‘‘ اور فلسطین کی حق میں آواز بلند کررہے ہیں۔ اس کے پکوانوں اور فوڈ کارٹ کو بہترین قرار دے رہے ہیں۔
شام ہوتے ہی شہر کی بتیاں روشن ہوجاتی ہیں اور ۶؍ بجے سے عادلز فیمس حلال فوڈ کا کاروبار بھی شروع ہوجاتا ہے۔ روزانہ سیکڑوں افراد یہاں سے اپنی پسند کا پکوان خریدنے کیلئے لمبی قطاروں میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اپنی باری کیلئے ۲۔۲؍ گھنٹے انتظار کرتے ہیں۔ یہ نیویارک کا مشہور ترین ’’فوڈ کارٹ‘‘ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مصری نژاد امریکی مالک خود آرڈر لیتے ہیں۔ قطار میں لگے لوگ مختلف زبانوں میں جیسے انگریزی، عربی، اردو، کورین، ہسپانوی زبانوں میں گفتگو کرتے ہیں جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ نیویارک میں مختلف مذاہب اور زبانوں کے لوگ مل جل کر رہنا پسند کرتے ہیں۔