آئندہ سال ۲۰؍جنوری کو عہدہ سنبھالنے سے قبل ڈونالڈ ٹرمپ اگلے گیارہ ہفتے تک اپنی حکومت کے اہم عہدوں پر نامزدگیاں کریں گے۔
EPAPER
Updated: November 09, 2024, 12:19 PM IST | Washington
آئندہ سال ۲۰؍جنوری کو عہدہ سنبھالنے سے قبل ڈونالڈ ٹرمپ اگلے گیارہ ہفتے تک اپنی حکومت کے اہم عہدوں پر نامزدگیاں کریں گے۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کی منیجر سوزی وائلز کو اپنا چیف آف اسٹاف مقرر کر دیا ہے جبکہ دیگر عہدوں کیلئے وہ کئی ناموں پر غور کر رہے ہیں۔ آئندہ برس۲۰؍ جنوری کو عہدۂ صدارت سنبھالنے سے قبل ڈونالڈ ٹرمپ اگلے ۱۱؍ ہفتے تک اپنی حکومت کے اہم عہدوں پر نامزدگیاں کریں گے۔ واضح رہے کہ امریکہ کے نئے صدر کو اپنی حکومت میں ہزاروں تقرریاں کرنی ہوتی ہیں لیکن الیکشن کے پہلے ہفتے توجہ ایسے ناموں پر ہوتی ہے جو کابینہ میں شامل ہوں گے۔
عام طور پر امریکی صدر کی کابینہ نائب صدر اور ایگزیکٹیو برانچ کے ۱۵؍مختلف محکموں کے عہدیداروں پر مشتمل ہوتی ہے۔ جیسا کہ وزارتِ خارجہ اور وزارتِ خزانہ۔ اسی طرح صدر کابینہ کی سطح کی۱۰؍ پوزیشنوں پر نامزدگیاں کرتے ہیں جن میں نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر، وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف اور دیگرعہدیدار شامل ہیں۔ نائب صدر اور چیف آف اسٹاف کے سوا کابینہ میں نامزد تمام افراد کی سینیٹ سے تصدیق لازمی ہوتی ہے۔
جمعرات کی شام ڈونالڈٹرمپ نے کہا کہ سوزی وائلز وائٹ ہاؤس کی چیف آف اسٹاف ہوں گی۔ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہوں گی۔سوزی وائلز طویل عرصے سے ری پبلکن پارٹی سے وابستہ ہیں اور وہ ڈونالڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دو اہم منیجروں میں سے ایک ہیں۔
سوزی وائلز کے نام کا اعلان کرنے سے قبل ٹرمپ نے بعض اشارے دیئے ہیں کہ وہ اپنی دوسری مدتِ صدارت کے دوران کن کن افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں کانگریس کے موجودہ اور سابق اراکین کے علاوہ کاروباری دنیا سے تعلق رکھنے والی ایسی شخصیات بھی شامل ہو سکتی ہیں جنہوں نے ان کی انتخابی مہم کی بھرپور حمایت کی تھی۔ جیسا کہ اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک۔
اقتدارکی منتقلی کیلئے ٹیم
صدارتی الیکشن ختم ہونے سے قبل ہی صدارتی امیدوار عام طور پر اقتدار کی منتقلی کیلئے ٹیم تشکیل دیتے ہیں تاکہ اگلے مراحل کو انجام دیا جاسکے۔ سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور۲۰۱۲ء میں ری پبلکن کے صدارتی امیدوار مٹ رومنی اقتدار کے اقتدار کی منتقلی کیلئے ٹیم کا حصہ رہنے والی جو اینی سیئرز کہتی ہیں کہ وہ ٹرمپ کے اقتدار کی منتقلی کی ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان سے توقع رکھتی ہیں کہ جب وہ اہم عہدوں پر نامزدگیاں کریں گے تو وسیع حلقوں کو نگاہ میں رکھیں گے۔ وائس آف امریکہ کی خبر کے مطابق انہوں نے بتایا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ ٹرمپ کواقتدار کی منتقل کی ٹیم واشنگٹن ڈی سی میں بہترین لوگ لانا چاہتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نئی حکومت کا حصہ بننے والوں کا تعلق ملک کے مختلف حصوں سے ہوگا اور وہ صرف نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی ہی سے تعلق رکھنے والے نہیں ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں ٹرمپ ایسے لوگ لانا چاہتے ہیں جو اپنے شعبوں کے ماہر ہیں اور شاید یہ ان کا مقصد بھی ہے۔ ایسے افراد چاہے وہ نیشنل سیکوریٹی، ہوم لینڈ سیکوریٹی اور حکومت کو درست انداز میں چلانے کیلئے ٹیکنالوجی کا سہارا لینے والے ہوں، شامل رہیں گے۔
ٹرمپ کی سابق کابینہ کے نام بھی زیرغور
ڈونالڈٹرمپ کے دوسرے دورِصدارت میں کئی اہم عہدوں کیلئے انہی ناموں کا انتخاب ہو سکتا ہے جو ٹرمپ کے پہلے دورِصدارت میں اہم عہدوں پرفائز تھے۔ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں وزیرخارجہ اور سی آئی اے ڈائریکٹر کے عہدے پر خدمات انجام دینے والے مائیک پومپیو، ان دونوں عہدوں میں سے کسی ایک یا پھر وزیردفاع کے عہدے پر نامزد ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ کی نئی حکومت میں وزیرخارجہ کے عہدے کیلئے رابرٹ اوبرین کا نام بھی گردش میں ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کی پہلی حکومت میں قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔رابرٹ لائٹزر ٹرمپ کے پہلے دورِصدارت میں ٹریڈ ریپریزنٹیٹو تھے اور اس بار وہ کسی بڑے عہدے جیسا کہ وزیرخزانہ کے کردار میں سامنے آ سکتے ہیں۔اسی طرح جان ریٹکلف ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر تھے جو سینئر انٹیلی جنس سے لے کر اٹارنی جنرل سمیت کئی اہم عہدوں پر تعینات ہو سکتے ہیں۔
ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ (ڈبلیو ڈبلیو ای) کی سابق سی ای او لنڈا مک ماہن نے ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں اسمال بزنس ایڈمنسٹریشن کی سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔ اس وقت وہ ٹرمپ کےاقتدار کی منتقل کی ٹیم کا حصہ ہیں اور ان کا نام وزیرتجارت کیلئے زیرغور ہے۔