نیشنل گرین ٹریبونل نے یو پی حکومت اور ریاستی پولوشن کنٹرول بورڈ سے کہا کہ سیدھے حقائق پیش کریں کہ پانی آلودہ کیوں ہے؟
EPAPER
Updated: February 20, 2025, 11:21 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
نیشنل گرین ٹریبونل نے یو پی حکومت اور ریاستی پولوشن کنٹرول بورڈ سے کہا کہ سیدھے حقائق پیش کریں کہ پانی آلودہ کیوں ہے؟
: الہ آباد(پریاگ راج) کے سنگم میں گندےپانی پر نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کو اتر پردیش حکومت اور اتر پردیش پولوشن کنٹرول بورڈ (یو پی پی سی بی) کی وضاحت کو ٹریبونل نے مسترد کر دیا۔ این جی ٹی نے حکومت کو طویل دلائل دینے کے بجائے سیدھے حقائق پیش کرنے کی ہدایت دی کہ پانی آخر آلودہ کیوں ہے؟سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے این جی ٹی میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ مہا کمبھ کے دوران سنگم کا پانی نہانے کے قابل نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پانی میں فیکل کولیفارم کی سطح مقررہ معیار کے مطابق نہیں ہے۔ یو پی پی سی بی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ جہاں سی پی سی بی نے پانی کے نمونے لئے، وہ جگہ آلودہ تھی لیکن ان کے مطابق دوسرے مقامات کا پانی صاف تھا۔
یوپی حکومت کے وکیل نے اعتراض کیا کہ سی پی سی بی نے اپنی رپورٹ کے ساتھ پانی کی جانچ رپورٹ منسلک نہیں کی۔ اس پر این جی ٹی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا حکومت سی پی سی بی کی رپورٹ پر اعتراض کر رہی ہے؟ این جی ٹی نے کہا کہ دریا کے پانی کو صاف رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور صرف جوابات دینے کے بجائے عملی اقدامات کیے جائیں ۔
این جی ٹی نے یو پی حکومت اور یو پی پی سی بی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور نشاندہی کی کہ رپورٹ میں گنگا اور جمنا کی صفائی کے تمام معیارات شامل نہیں ہیں ۔ یو پی پی سی بی کی یہ دلیل پر ان کے منتخب کردہ مقامات پر پانی صاف تھا، این جی ٹی نے اعتراض کیا ۔
عدالت نے حکم دیا کہ یوپی حکومت نے این جی ٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سی پی سی بی کی رپورٹ پر کارروائی کرے گی۔ یو پی پی سی بی کو ہدایت دی گئی کہ وہ گنگا اور جمنا کے پانی کے معیار پر ایک ہفتے کے اندر تازہ رپورٹ جمع کرائے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت۲۸؍ فروری کو ہوگی ۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ نے پریاگ راج میں ۹؍سے ۲۱؍ جنوری کے درمیان کل ۷۳؍ مختلف مقامات سے لئے گئے نمونوں میں پایا ہے کہ وہاں کاپانی نہانے کیلئے موزوں نہیں ہے۔ شنکراچاریہ اویمکتیشورانند نے کہا کہ `یہ بات نیشنل گرین ٹریبونل نے کمبھ شروع ہونے سے پہلے ہی بتا دی تھی اور کہا تھا کہ گنگا اور جمنا کی ندیاں نہانے کے لئے موزوں نہیں ہیں ۔ اس نے کچھ ہدایات بھی جاری کی تھیں جن میں خاص طور پر کہا گیا تھا کہ شہر کے سیوریج کے نالے جو ان ندیوں میں بہہ رہے ہیں، ان کو روکا جائے تاکہ لوگوں کو نہانے کیلئے صاف پانی میسر ہو، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا `یہ کروڑوں لوگوں کی آستھا، ان کے جذبات اور ان کی صحت سےکھلواڑ ہے۔ جب حکومت اس حوالے سے سنجیدہ نہیں تو پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ شنکراچاریہ نے یہ بھی کہا کہ وی آئی پی کلچر والی اس حکومت نے تمام وی آئی پی کو سیوریج کے آلودہ پانی میں نہانے پر مجبور کیا۔
اتر پردیش اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوسرے دن بدھ کو سما جوادی پارٹی کے ایم ایل ایز نے اس مسئلہ پرایوان میں احتجاج اور ہنگامہ کیا۔ پارٹی کےجنرل سیکریٹری شیوپال سنگھ یادو نےحکومت پر حملہ کرتےہوئے کہا کہ مہا کمبھ صرف بدعنوانی کا ایک نمونہ بنا ہے اور کروڑوں روپے پانی کی طرح بہانے کے بعد بھی وہاں کا پانی نہانے کے لائق صاف نہیں ہے۔ کمیشن خوری کا یہ عالم ہے کہ لوگ کروڑپتی بن گئے، وی آئی پی کیلئے خیموں میں اے سی کا انتظام ہے جبکہ عام غریب لوگ سڑکوں پر سونے پر مجبورہیں ۔ شیوپال سنگھ نے گنگا صفائی کے نام پر حکومت پر جھوٹ بولنے کا الزام لگا یا اور کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی ہاتھوں میں گنگا جل لیکر صحیح بات بتائیں تو شاید عوام کا اعتباربحال ہوسکے۔ شیوپال نے لاء اینڈ آرڈر اور مہنگائی کی صورتحال پربھی حکومت پر تنقیدکی اورکہا کہ گورنرکے خطاب میں عوامی مفادکی باتوں کا فقدان تھا اور صرف باتوں سےغریب کا پیٹ نہیں بھرتا۔
سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی روی داس مہروترا اور کانگریس لیڈر آرادھنا مشرا مونا نے بھی ایوان میں کمبھ کے معاملہ پر حکومت کے خلاف محاذکھولا۔ مہروترا نے ’انقلاب ‘ کوبتایا کہ انہوں نے ۵۶؍ کےضابطہ کے تحت مہا کمبھ کی بھگدڑپر بحث کرانے کا مطالبہ کیا اور اموات کی صحیح تعداد بتانے کی گزارش کی۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے ۱۰۰؍کروڑ عقیدتمندوں کیلئے انتظام کا دعوی ٰکیا تھا مگر بھگدڑ کی سی سی ٹی وی اور ڈرون کیمروں کا فوٹیج جاری نہیں کیا جا رہا ہے۔