وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو اسی ماہ کےآغاز میں پیش کئے گئے بجٹ کے تعلق سے پریس کانفرنس لی لیکن بجٹ کی تقریر کی طرح مہنگائی پر یہاں بھی خاموشی اختیار کی۔
EPAPER
Updated: February 18, 2025, 11:31 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو اسی ماہ کےآغاز میں پیش کئے گئے بجٹ کے تعلق سے پریس کانفرنس لی لیکن بجٹ کی تقریر کی طرح مہنگائی پر یہاں بھی خاموشی اختیار کی۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو اسی ماہ کےآغاز میں پیش کئے گئے بجٹ کے تعلق سے پریس کانفرنس لی لیکن بجٹ کی تقریر کی طرح مہنگائی پر یہاں بھی خاموشی اختیار کی۔ اس کے علاوہ نیو انڈیا کوآپریٹیو بینک گھپلے کے پس منظر میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کو آپریٹیو بینک محفوظ ہیں۔ کسی ایک بینک کی وجہ سے تمام کو آپریٹیو بینکوں کے تعلق سے غلط تصور قائم کرنا درست نہیں ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کوآپریٹیو بینکوں میں گھپلوں اور دیگر مسائل سے لوگوں کا ان بینکوں پر سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے تو انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو بینک پوری طرح محفوظ ہیں اور کسی ایک بینک میں کچھ غلط ہوجائے تو اس کی بنیاد پر یہ کہنا کہ تمام کوآپریٹیو بینک ایسے ہوتے ہیں، غلط ہوگا۔ اسی سےوابستہ ایک دیگر سوال جب ان سے کیا گیا کہ ان بینکوں میں کھاتہ داروں کے ۵؍ لاکھ روپے کا ہی انشورنس ہوسکتا ہے اور کچھ گڑبڑ ہونے پر اتنی ہی رقم ملنا یقینی ہوپاتا ہے ایسے میں لوگ چاہتے ہیں کہ یہ رقم ۵؍لاکھ روپے سے بڑھا دی جائے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کوآپریٹیو بینک میں جمع پیسوں کا انشورنس ۵؍ لاکھ روپے سے بڑھانے پر غور کررہی ہے۔
انکم ٹیکس میں نئے نظام میں زیادہ سہولتیں دیئے جانے کے تعلق سے پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ لوگ نئی رجیم میں آجائیں لیکن ایسے افراد جن پر بہت زیادہ قرض ہے اور بھی دیگر کچھ لوگ پرانے نظام میں زیادہ ٹیکس بچا پاتے ہیں اس لئے اسے بند نہیں کیا جارہا ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اپنا کردار ادا کردیا ہے اور اب اس تعلق سے ریاستی حکومتوں کو فیصلہ کرنا ہےکہ وہ پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی میں لانا چاہتے ہیں یا نہیں۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا لاکھوں کروڑوں روپے کا نقصان ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی ایک پالیسی سے اسٹاک مارکیٹ کو قابو نہیں کیا جاسکتا اور شیئر مارکیٹ پر بیرون ملک کے حالات اور دیگر کئی عناصر اثر انداز ہوتے ہیں جنہیں اس مارکیٹ سے علاحدہ بھی نہیں کیا جاسکتا لیکن حکومت کے مختلف اقدام اور پالیسیوں سے دیگر ممالک کے مقابلے یہاں نقصان کم ہوا ہے۔