وزیر خزانہ نے کہاکہ ڈجیٹل شمولیت اور پائیدار توانائی جیسے شعبوں میں گلوبل ساؤتھ کے تبدیلی کے تجربات سے متاثر ہوکر اختراعات کے دو طرفہ تبادلے کو فروغ دینے کیلئے عالمی بینک کو آگے آنا چاہیے۔
EPAPER
Updated: October 27, 2024, 10:31 AM IST | Washington
وزیر خزانہ نے کہاکہ ڈجیٹل شمولیت اور پائیدار توانائی جیسے شعبوں میں گلوبل ساؤتھ کے تبدیلی کے تجربات سے متاثر ہوکر اختراعات کے دو طرفہ تبادلے کو فروغ دینے کیلئے عالمی بینک کو آگے آنا چاہیے۔
خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے عالمی بینک کو وسیع تر شراکت کو فروغ دینے، متوسط آمدنی والے ممالک کو مزید قرض لینے کی ترغیب دینے اور ترقی کے اثرات کو گہرا کرنے کیلئے زیادہ مسابقتی قیمتوں کے تعین ماڈل کے ساتھ زیادہ کفایتی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سیتا رمن نے واشنگٹن میں ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سالانہ میٹنگ۲۰۲۴ء کے دوران ورلڈ بینک میں `مستقبل کیلئے تیار ورلڈ بینک گروپ پر ترقیاتی کمیٹی کے مکمل اجلاس میں شرکت کی اور۱۹۴۴ء کی بریٹن ووڈس کانفرنس کے دوران کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کی بنیاد رکھنے میں گلوبل ساؤتھ کی اہم شراکت کو نوٹ کیا اور ایک حقیقی جامع، عالمی ترقیاتی فریم ورک کو یقینی بنانے کیلئے فیصلہ سازی میں سب کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈجیٹل شمولیت اور پائیدار توانائی جیسے شعبوں میں گلوبل ساؤتھ کے تبدیلی کے تجربات سے متاثر ہوکر اختراعات کے دو طرفہ تبادلے کو فروغ دینے کیلئے عالمی بینک کو آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے مالیاتی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے بیلنس شیٹ کے اقدامات کو موافق بنانے کیلئے گزشتہ سال کے دوران عالمی بینک کے اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ بڑھتے ہوئے عالمی اقتصادی چیلنج اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی اپنی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے نئے اور رعایتی وسائل کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے نئے اور رعایتی دونوں طرح کے وسائل درکار ہوں گے۔
وزیر خزانہ نے ہندوستان کے اس موقف کو دُہرایا کہ ورلڈ بینک کو عالمی انڈیکس اور مملک کے تقابلی رپورٹس جیسی عالم گیر حکمرانی کے اشاریے اور نئے بی-ریڈی انڈیکس تیار کرتے ہوئے سختی سے ثبوت پر مبنی اور ڈیٹا پر مبنی نقطہ نظر اپنانا چاہیے۔ انہوں نے اس امید کے ساتھ اپنی تقریر کا اختتام کیا کہ عالمی بینک ترجیحات کو حل، شعبوں کو بااختیار بناکر اور شراکت کو فروغ دے کر ایک نئے عزم کے ساتھ مستقبل کا راستہ تیار کرے گا، تاکہ ۲۰۳۰ء کے ایس ڈی جی اور اس سے آگے کی سمت میں پیش رفت کو تیز کرنے کے قابل مستقبل کیلئے تیار ادارہ بنایا جا سکے۔