• Fri, 24 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

نتیش رانے نے سیف کو ’کچرا ‘ قرار دیا، شائنا این سی کا منہ توڑ جواب،کہا کہ’’ سیف شیر ہیں اور رہیں گے

Updated: January 23, 2025, 11:10 PM IST | Mumbai

نتیش رانے نے سیف کے زخموں کو ڈرامے کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ وہ رقص کرتے ہوئے گھر لو َٹے ہیں

Saif Ali Khan
سیف علی خان

سیف علی خان پر ہونے والے حملے اور ان کے زخموں پر پورا ملک فکر مند تھا ۔ جب وہ اسپتال سے ڈسچارج ہوئے تو ان کے کروڑوں مداحوں نے راحت کی سانس لی لیکن سیف کی یہ مقبولیت ریاستی وزیر نتیش رانے کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹریڈ مارک متنازع اور دریدہ دہنی والے انداز میں سیف پر حملے کو ڈراما قرار دیا اور کہا کہ اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد وہ ناچتے ہوئے اپنے گھر واپس گئے اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں کوئی زخم نہیں لگا تھا ۔ یہ صرف ڈراما کیا گیا اور سیف نے شاندار اداکاری کی ۔ نتیش رانے نے اتنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ انہوں نے سیف کو کچرا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو ’بنگلہ دیشی‘ سیف کے گھر میں گھسا تھا ممکن ہے وہ وہاںسے سیف کو اٹھانےآیا ہو۔   ویسے بھی ہمیں اپنے گھر میں کچرا نہیں رکھنا چاہئے۔ اسے کوڑےدان تک پہنچادینا چاہئے۔ 
 نتیش رانے نے  سیف کے حوالے سے بالی ووڈ کے مسلم نام والے اداکاروں کو بھی نشانہ بنایا  اور کہا کہ سیف علی خان یا  شاہ رخان  یا پھر آرین خان کو سوئی بھی چبھتی ہے تو ہمارے ممبرا کے ’جیت الدین (جتندر اوہاڑ)‘ اوربارہ متی کی تائی (سپریہ سُلے )کو بہت برا لگ جاتا ہے۔ وہ روزانہ بیان پر بیان دینے لگتے ہیں لیکن ہمارے ہندو ایکٹر سوشانت سنگھ راجپوت کو اتنا ٹارچر کیا گیا لیکن ان دونوں میں سے کسی نے اُف تک نہیں کی ۔ انہوںنے زبان بھی نہیں کھولی ۔
  یاد رہے کہ نتیش رانے سے قبل سنجے نروپم نے بھی سیف پر تنقیدیں کی تھیں ۔ انہوں نے بھی سیف کے اتنی جلدی اسپتال سے ڈسچارج ہوجانے اور پھر خوشی خوشی گھر جانے کی ویڈیوز پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ سب ڈرامے کا حصہ ہے۔ سیف پر حملہ ایک اسکرپٹ کے تحت ہوا ہے اور اس میں خود سیف ہیرو ہیں لیکن پردہ پیچھے اصل ہدایتکار کون ہے اس بارے میں معلوم کرنا ہے۔
  ان دونوں لیڈروں کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے   شیو سینا (شندے)کی لیڈر اور معروف سماجی خدمتگار شائنا این سی نے کہا کہ ’’ اس طرح کی بے بنیاد اور زہریلی باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ سیف علی خان جب اسپتال گئے تھے تو تب بھی وہ ایک ببر شیر کی طرح گئے تھے۔ ان کی پیٹھ میں چاقو گھسا ہوا تھا اور وہ بری طرح زخمی تھے لیکن وہ خود چل کر اسپتال گئے اور جب وہ ڈسچارج ہوکر واپس آئے تب بھی وہ شیر کی طرح ہی  واپس آئے۔‘‘ شائنا این سی کے مطابق سیف جس اعتماد کے ساتھ اسپتال گئے تھے اس سے کہیں زیادہ ہمت اور حوصلہ کے ساتھ واپس آئے۔ یہ ان کی چال اور ان کی مسکراہٹ سے واضح ہو رہا تھا ۔ انہوں نے اتنے بڑے حملے کا جس جوانمردی سے مقابلہ کیا اور اپنے اہل خانہ اور ملازمین کی حفاظت کی ویسی ہمت بہت کم لوگ دکھاپاتے ہیں۔ جس وقت وہ اسپتال گئے تھے ان کے ساتھ ان کا چھوٹا بیٹا بھی تھا ۔ ایسے میں  سیف کی ہمت اور بہادری کی ستائش کرنے کے بجائے ہمارے لیڈران معیار سے گرے ہوئے بیانات دے رہے ہیں۔ آخر وہ لیڈران اپنا چھوٹا پن ثابت کرنے کے لئے اتنے بے قرار کیوں ہیں؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK