ریاستی وزیر نے کہا ’’ دکاندار سے پہلے اس کا مذہب پوچھو، پھر ہنومان چالیسا پڑھنے کیلئے کہو، اس کے بعد ہی اس سے کوئی چیز خریدو‘‘
EPAPER
Updated: April 26, 2025, 10:53 PM IST
ریاستی وزیر نے کہا ’’ دکاندار سے پہلے اس کا مذہب پوچھو، پھر ہنومان چالیسا پڑھنے کیلئے کہو، اس کے بعد ہی اس سے کوئی چیز خریدو‘‘
کشمیر حملے پر زہر افشانی کرتے ہوئے ریاستی وزیر نتیش رانے نے اکثریتی طبقے سے اپیل کی ہے کہ وہ دکاندار سے اس کا مذہب پوچھ کر اور اس سے ہنومان چالیسا سن کر ہی خریداری کریں۔ گویا انہوں نے مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے صدرابو عاصم اعظمی نے اس پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے اور نتیش رانے کو وزیر کے عہدے سے ہٹا نے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک روز قبل رتناگیری میں ہندو دھرم سبھا کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی وزیر برائے ماہی گیری نتیش رانے نے کہا کہ’’کشمیر میں ذات یا زبان نہیں پوچھی گئی صرف مذہب پوچھا گیا اور ہندو ہونے پر گولی مار دی گئی۔ہم فریب میں آکر بھائی چارہ اور گنگا جمنی تہذیب نبھاتے ہیں اور جھانسے میں آ جاتے ہیں۔کشمیر دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کی ایک ایک روداد آرہی ہےکہ کس طرح سندور لگائی ہوئی خواتین کوگولی ماری گئی ، انہیں کلمہ پڑھنے کو کہا گیا اور جسے کلمہ نہیں آیا اسے گولی مار کر قتل کر دیاگیا ۔ پاکستان کی دہشت گردی کو جواب دینے کیلئے ہندوسماج کو تیار رہنا چاہئے۔ ‘‘ نتیش رانے نے کہا کہ اگر وہ مذہب پوچھ کر گولی مار رہے ہیںتو تم مذہب پوچھ کر خرید اری کرو۔ دکاندار سے پہلے اس کا مذہب پوچھو ، وہ نالائق جھوٹ بھی بول سکتے ہیں اس لئے خریداری کرنے سے قبل دکاندار کا مذہب پوچھو اور اگر خود کو ہندو کہے تو اسے ہنومان چالیسا پڑھنے کہو۔ اگر وہ یہ پڑھ تب ہی اس سے خریداری کرو۔
’’ نتیش رانے دہشت گردوں کا کام کر رہے ہیں‘‘ اس ضمن میں سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی نےرد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو کام دہشت گردو ں نے کیا وہی کا م نتیش رانے بھی کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں نے مذہب پوچھ کر گولی ماری اور آپ مذہب پوچھ کر خریداری کرنے کی بات کر رہے ہیں تو دونوں میں فرق کیاہے؟اُن لوگوں نے گولیاں چلا کر نفرت پھیلائی اور آپ زہر افشانی کر کے نفرت پھیلا رہے ہیں۔‘‘انہوںنے مزید کہا کہ ’’نتیش رانے کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ انہوں نے رکن اسمبلی اور وزیر بنتے وقت ملک کے آئین کا حلف لیا ہے جس میں ہندو مسلم میں کوئی فرق نہ کرنے کا عہد شامل ہے۔اس طرح کی نفرت انگیز باتیں کر کے آپ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلارہے ہیں۔‘‘
ابو عاصم اعظمی نے وزیر اعلیٰ فرنویس سے سوال کیا کہ آپ کا ایک وزیر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانےکی باتیں کر تا ہےکیا اس پر لگام لگا سکتے ہیں؟ ایسے شخص کوفوراً وزیر کے عہدے سے ہٹا دینا چاہئے۔‘ انہوںنے کہا کہ کیا نتیش رانے یہ چاہتے ہیں کہ مسلم ممالک میں غیر مسلم ملازمین سے قرآن شریف پڑھنے کہا جائے؟