الزام لگایاکہ وقف بورڈ ہندوستان کو اسلامی ملک بنانے کی کوشش کر رہا ہے ، ایک بار پھر مرکزی اور ریاستی حکومت کو ہندوئوں کی حکومت قرار دیا۔
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 3:41 PM IST | Siraj Sheikh | Murud-Janjira
الزام لگایاکہ وقف بورڈ ہندوستان کو اسلامی ملک بنانے کی کوشش کر رہا ہے ، ایک بار پھر مرکزی اور ریاستی حکومت کو ہندوئوں کی حکومت قرار دیا۔
وقف بورڈ نے سندھو درگ ضلع کے ۱۵۶؍ مقامات کی زمینوں پر دعویٰ کیا ہے۔ ان میں کسانوں کی زمینیں بھی شامل ہیں۔ یہ زمینیں ضلع کے دیوگڑ ھ ،کنکولی اور کڈال تعلقہ میں واقع ہیںجو کہ قانونی طور پر وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔ نئے نئے وزیر بنائے گئے نتیش رانے کو اس معاملے کو موضوع بنا کر اشتعال انگیزی کا موقع مل گیا ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹس پر کسانوں کی بے چینی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر وقف بورڈ پر لعن طعن کی ہے۔
نتیش رانے نے یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ ہندوستان کو اسلامی ملک بنانا چاہتا ہے اور اور اسکا یہ خواب ہم کبھی بھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ ہم سندھو درگ ضلع کی ایک انچ زمین بھی وقف بورڈ کے نہیں دیں گے۔‘‘ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ کہا کہ خوش قسمتی سے مرکز اور ریاست میں ہند وتوادی حکومتیں ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم اور ریاست کے وزیر اعلیٰ ہند و توادی خیالات کے ہیں۔اگر مہا وکاس ا گھا ڈ ی اقتدار میں ہوتی تو اب تک سندھو ڈرگ ضلع کی ۵۰؍ فی صد زمین وقف کے پاس چلی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ضلع میں ہمارے ۳؍ اراکین اسمبلی ہیں اور ایک رکن پارلیمان بھی ہے اسلئے آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جن لوگوں کی زمینوں کا ذکر وقف بورڈ کی فہرست میں ہے انہیں بیدار رہنا چاہئے۔ جن دستاویزات پر وہ دستخط کریں گےان کی ایک بار چانج کرلینا چاہئے۔ضلع میں وقف بورڈ کے خلاف عوام کو آواز اٹھانی چاہئے۔‘‘انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ایک سازش کے تحت ہو رہا ہے۔ہندو سماج کی آبادی کو کم کرنے کیلئے بورڈ کی ایک یہ چال ہے۔ نتیش رانے نے ایک بار پھر ’اپنی حکومت‘ کا دم بھرتے ہوئے کہا’’ ہماری سرکار ہے اور ہم ضلع کی ایک انچ زمین بھی وقف بورڈ کو نہیں دیں گے۔وقف بورڈ کی فہرست میں یہاں کے کئی ہندو مذہبی مقامات کا نام بھی شامل ہے۔ اس معاملے میں میں خود بورڈ کے افسران اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے بات چیت کروں گا اور بورڈ کی اس ہمت کو کس طرح پست کیا جائے اس کیلئے بھرپور کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ پہلی بار ۱۹۵۴ء میں پارلیمنٹ نے پاس کیا تھا۔ بعد میں اسے منسوخ کرکے ۱۹۹۵ء میں ایک نیا وقف ایکٹ منظور کیا گیا تھا جسکے تحت وقف بورڈ کو مزید اختیارات دیئے گئے تھے۔۲۰۱۳ءمیں اس ایکٹ میں مزید ترمیم کی گئی، جس کے تحت وقف بورڈ کو لوگوں کی طرف سے وقف کی گئی جائیداد کو ’وقف جائیداد‘ کے طور پر نامزد کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ مودی حکومت نے وقف قوانین میں ترمیم کی ہیں جسکی وجہ سے بورڈ کی من مانی ختم ہو جائے گی۔ریلوے۔ دفاع محکوموں کی بعد سب سے زیادہ زمینیں وقف بورڈ کے قبضے میں ہیں۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ہند و توادی حکومتیں ملی ہیں اسلئے اب یہ لوگ زیادہ ہمت نہیں کریں گے ہم لوگ اس معاملے میں بیدار ہیں، الرٹ ہیں۔