دونوں ہی لیڈران نے اپنی اپنی ریاست کیلئے بجٹ میں خطیر پیکیج طلب کیا، وزیر اعظم مودی اور وزیر مالیات کیلئے ایک اور دردِسر، این ڈی اے میں رسہ کشی بڑھنے کا امکان۔
EPAPER
Updated: July 10, 2024, 10:25 AM IST | Agency | Patna
دونوں ہی لیڈران نے اپنی اپنی ریاست کیلئے بجٹ میں خطیر پیکیج طلب کیا، وزیر اعظم مودی اور وزیر مالیات کیلئے ایک اور دردِسر، این ڈی اے میں رسہ کشی بڑھنے کا امکان۔
مودی حکومت کا تیسرا دور وزیر اعظم مودی اور وزیر مالیات نرملاسیتا رمن کیلئے سخت دبائو کے درمیان کانٹوں بھرے تاج سے کم نہیں ہے کیوں کہ مرکزی حکومت جن ۲؍پارٹیوں کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے وہ مرکز سے اپنا اپنا حصہ چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کے باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق نتیش کمار نے اس بجٹ میں بہار کے لئے۳۰؍ ہزار کرو ڑ روپے کے معاشی پیکیج کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ ان کی مانگ بہار کے لئے خصوصی درجہ کی ہے لیکن اس تعلق سے مرکزی حکومت کی جانب سے فی الحال کوئی گرمجوشی نہیں دکھائی جارہی ہے اسی لئے اب نتیش کمار کی پارٹی نے اپنی مانگ میں معمولی تبدیلی کرتے ہوئے مرکز سے اس بجٹ میں بہار کے لئے ۳۰؍ ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے قبل مرکزی حکومت کی ایک اور اہم اتحادی چندرا بابو نائیڈو کی پارٹی تیلگو دیشم نے تومرکز کے سامنے جے ڈی یو سے بھی بڑا مطالبہ رکھا ہے۔ انہوں نے آندھرا پردیش کےلئے اس بجٹ میں اگلے کچھ برسوں کے لئے خصوصی معاشی پیکیج کے طور پر ایک لاکھ کروڑ سے زائد کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں ریاستوں کی مانگی گئی رقم مجموعی طور پرسرکار کی سالانہ فوڈ سبسیڈی (۲ء۲؍ لاکھ کروڑ روپے) کے نصف سے بھی زیادہ ہے۔ اس تعلق سے سرکار نے اب تک دونوں ہی ریاستوں کو کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن یہ تو طے ہے کہ ان مطالبات کی وجہ سے مودی سرکار اور ان دونوں پارٹیوں کے درمیان کھینچ تان بڑھے گی جس کا اثر سرکار پر بھی پڑے گا اور اس کے فیصلوں پر بھی ہو گا۔ ہر چند کہ اس سال مودی حکومت کے پاس فنڈس کی کوئی کمی نہیں ہے کیوں کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے مرکزی حکومت کو اس مالی سال کیلئے ریکارڈ ۲ء۱۱؍ لاکھ کروڑ روپے کا ڈیویڈنڈ دیا ہے۔ اس سے سرکار کے وارے نیارے ہوگئے ہیں لیکن وہ فوری طور پر اپنے اتحادیوں کے مطالبات پورے کرنے کے حق میں بھی نہیں ہے۔
ان پیکیج یا خطیر رقومات کے علاوہ دونوں ہی ریاستوں نے مرکز سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں ریاست کے طور پر زیادہ قرض لینے کی سہولت فراہم کرے ۔ موجودہ قوانین کے مطابق کوئی بھی ریاستی حکومت اپنی ریاست کی جی ڈی پی کا ۳؍ فیصد سے زائد قرض نہیں لے سکتی جبکہ بہار کا مطالبہ ہے کہ اسے ایک فیصد زائد یعنی ۴؍ فیصد تک اور آندھرا پردیش کا مطالبہ ہے کہ اسے اپنی جی ڈی پی کے ۳؍ فیصد کے بجائے ساڑھے تین فیصد تک قرض لینے کی اجازت دی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مطالبہ پر غور کیاجارہا ہے لیکن اس کی اجازت دی جائے گی یا نہیں اس بارے میں فی الحال کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے۔
واضح رہےکہ اس مرتبہ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن کا ارادہ حکومت کے مالیاتی خسارہ کو ۵ء۱؍ فیصد پر لانے کا ہے جو اس وقت ۸ء۸؍ فیصد ہے۔ حکومت کا مالیاتی خسارہ اگر بجٹ کے ۷؍ فیصد سے کم رہتا ہے تو دنیا بھر کی اہم ریٹنگ ایجنسیاں ملک کی معیشت کو بہتر ریٹنگ دیتی ہیں اور نرملا سیتا رمن کا ارادہ یہی ہے کہ وہ بہتر ریٹنگ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اسی لئے وہ ریاستوں کے مطالبات اور مرکز کے بجٹ کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ ایسے میں بہار اور آندھرا پردیش کی جانب سے بڑے پیکیج کے مطالبہ سے یہ توازن بگڑ سکتا ہے۔ حالانکہ مودی حکومت کے پہلے دور میں بہار کو مرکز سے ۵؍ سال کے دوران ۱ء۲۵؍لاکھ کروڑ روپے کی مدد مختلف مدوں میں ملی ہے لیکن اب بہار کی حکومت کو یہ پیکیج بھی چاہئے تاکہ وہ ریاست کے انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرسکے۔