۲۰؍فیصد کوٹہ کیلئے اب بھی کوشش جاری۔ حکومت کی جانب سے ٹور آپریٹروں کوخط لکھ کر کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات بتانے کے ساتھ ۲۰۲۶ء میں کوٹہ مختص کرنے کا حوالہ دیا گیا۔
EPAPER
Updated: April 25, 2025, 10:35 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
۲۰؍فیصد کوٹہ کیلئے اب بھی کوشش جاری۔ حکومت کی جانب سے ٹور آپریٹروں کوخط لکھ کر کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات بتانے کے ساتھ ۲۰۲۶ء میں کوٹہ مختص کرنے کا حوالہ دیا گیا۔
پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے معاملے میں اب تک کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی ہے، نہ ہی ۸۰؍ فیصد تخفیف کے بعد ۱۰؍ ہزار کوٹہ دینے کے تعلق سے حکومت کے اعلان پر باضابطہ عمل آوری ہو رہی ہے۔ کوٹے کے حصول کے لئے ۱۸؍ تا ۲۰؍ ’کمبائنڈ حج گروپ آرگنائزرس‘ (سی ایچ جی او) کے کئی ذمہ داران قونصل جنرل جدہ کے پاس سعودی عرب گئے ہوئے ہیں، مگر ان کوبھی کوئی کامیابی ملتی نظر نہیں آرہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کام قونصل جنرل جدہ برائے ہند کے دائرۂ اختیار سے باہر ہے۔ اس اعتبار سے خبر لکھے جانے تک مجموعی صورتحال یہ ہے کہ ۵۲؍ ہزار ۵۰۷؍ سیٹوں کا مسئلہ برقرار ہے، چنانچہ اس دفعہ ٹور آپریٹرز کا اپنی خدمات جاری رکھنا مشکل ہوگا جس سے ان کو زبردست نقصان ہوگا۔ یہ الگ بات ہے کہ بیشتر ٹور آپریٹرز جہاں مایوس ہوچکے ہیں وہیں کچھ اب بھی اس امید میں ہیں کہ شاید اخیر وقت میں کوئی راحت پہنچانے والی خبرموصول ہوجائے۔
اس کے ساتھ ہی نُسک پورٹل کے کھولے جانے اور اس کے ذریعے ضابطوں کی خانہ پُری اور رقومات کی ادائیگی کے تعلق سے اب بھی وہ شکایت برقرار ہے کہ پورٹل کام نہیں کررہا ہے اور کوئی رہنمائی بھی نہیں کی جارہی ہے۔ حالانکہ جمعرات کی شب میں پورٹل پر اندراج شروع ہوا تھا لیکن پروسیس آگے نہ بڑھنے کی ٹور آپریٹرز کی شکایات برقرار تھیں۔
’’راحت نہیں‘‘
وزیراعظم کے دورۂ سعودی عرب سے ٹور والوں کو کافی امیدیں تھیں اور سیاسی لیڈران کے علاوہ ٹور آپریٹرز کی کئی تنظیموں کی جانب سے وزیر اعظم کو متعدد خطوط لکھ کر سفارش کی گئی تھی کہ وہ اس اہم معاملے میں مداخلت کریں اور اپنے دورے میں اسے ایجنڈے میں شامل کریں، مگر پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد اس مسئلے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی پریس بریفنگ میں کچھ کہا گیا ہے۔ لہٰذا پی ٹی اوز کے مطابق یہا ںسے بھی ان کی امید تقریباً ختم ہوچکی ہے۔
آئندہ سال کوٹہ دینے کی یقین دہانی
وزارت برائے اقلیتی امور کی جانب سے پی ٹی اوز کو ۲۲؍ اپریل کو ایک تفصیلی خط دیا گیا ہے۔ اس میں تمام باتوں کا تفصیل سے احاطہ کیا گیا ہے کہ کس تاریخ کو کیا کیا گیا، کس طرح سے خط و کتابت ہوئی اور سعودی حکومت سے کیا بات چیت ہوئی۔ اس خط میں ٹور آپریٹرز کو یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ امسال اگر کچھ کوٹہ استعمال کیا گیا تو ٹھیک ہے ورنہ جن ٹور آپریٹرز نے امسال رجسٹریشن کرایا ہے ان کو آئندہ سال ترجیحی بنیادوں پر کوٹہ دیا جائے گا اوراس دفعہ کی گئی ضابطوں کی خانہ پُری آئندہ سال کے لئے کافی ہوگی۔ اس کے علاوہ جو ٹور آپریٹرز چاہیں گے وہ قونصل جنرل کے توسط سے اپنی رقم واپس لے سکیں گے ورنہ آئندہ سال کے لئے وہ رقم جمع رکھ سکتے ہیں۔ اس خط کی بنیاد پرٹور آپریٹرز کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں اس لئے بھی اب امید نظر نہیں آرہی ہے کیونکہ خود وزارت برائے اقلیتی امور نے کی جانے والی کارروائیوں اور اپنی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے امسال کے بجائے آئندہ سال کے لئے کوٹہ کاحوالہ دیا ہے لیکن یہ ہمارے ساتھ صریح نا انصافی ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین کئے جانے والے معاہدے میں ۵۲؍ ہزار ۵۰۷؍ سیٹوں کا کوٹہ ٹور آپریٹرز کیلئے مختص کرنے اور مجموعی طور پر ایک ہزار کروڑ روپے سے زائد رقم جمع کرانے کے باوجود جب روانگی شروع ہونے والی ہے، تب کوٹہ ختم کرنے کااعلان کیا جارہا ہے۔ اگر یہی اعلان رمضان المبارک سے قبل کیا جاتا تو شاید ہمیں اور عازمین کو بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا اور ہم سب یہ فیصلہ کرلیتے کہ ان حالات میں امسال ہم اپنی خدمات جاری نہیں رکھ سکیں گے۔ لیکن ہمیں اخیر وقت تک اندھیرے میں رکھا گیا۔ اس کا نتیجہ ہے کہ اب ہمارے لئے عازمین کی رقم واپس کرنا اور انہیں جواب دینا بھی مسئلہ بن گیا ہے۔‘‘
’’یہ عازمین کا بھی نقصان ہے‘‘
ٹور آپریٹرز نے یہ بھی کہا کہ ’’اس میں ٹور آپریٹرز کے ساتھ عازمین کا بھی بڑا نقصان ہے کیونکہ ہزاروں عازمین کو حج بیت اللہ کا موقع نہیں مل سکے گا۔ یہ وہ عازمین ہیں جو مہینوں قبل سے حج بیت اللہ کے لئے تیاری کررہے تھے۔‘‘