پیونگ یانگ نے کہاکہ اس سے جزیرہ نما کوریا میں فوجی کشیدگی مسلح تصادم میںتبدیل ہوسکتی ہے،اسے امریکہ کی تصادم پسندی کے جنون کی علامت بھی قراردیا۔
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 2:53 PM IST | Agency | Pyongyang
پیونگ یانگ نے کہاکہ اس سے جزیرہ نما کوریا میں فوجی کشیدگی مسلح تصادم میںتبدیل ہوسکتی ہے،اسے امریکہ کی تصادم پسندی کے جنون کی علامت بھی قراردیا۔
جنوبی کوریا کے شہر بوسان کی بندرگاہ پر امریکہ کے ذریعے ایٹمی آبدوز تعینات کئے جانے پر شمالی کوریا نےسخت رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ شمالی کوریا نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایک ’عداوت پسند فوجی کارروائی‘ میں ملوث ہے اور جنوبی کوریا کی بندرگاہ پر ایٹمی آبدوز بھیج کر پیونگ یانگ کیلئے ’سنگین سکیوریٹی خطرہ‘ پیدا کر رہا ہے۔جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے کہا کہ امریکی بحریہ کی آبدوز یو ایس ایس الیگزنڈریہ پیر کے روز جنوبی کوریا کی بوسان بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئی جہاں اسے رسد فراہم کی گئی اور عملے کو آرام کا موقع ملا ۔ امریکی آبدوز کی تعیناتی کا مقصد دونوں ممالک کی بحری افواج کے درمیان مشترکہ دفاعی تعاون کو فروغ دینا ہے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے شمالی کوریا کی وزارت دفاع کا ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’ہم امریکہ کے اس خطرناک عداوت پسند فوجی اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں جو جزیرہ نما کوریا میں شدید فوجی کشیدگی کو مسلح تصادم میں تبدیل کر سکتا ہے۔‘
پیونگ یانگ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا میں اس آبدوز کی موجودگی ’امریکہ کی مستقل تصادم پسندی کے جنون کی واضح علامت‘ ہے۔شمالی کوریا عام طور پر اس طرح کے اقدام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے انہیں امریکہ کی دشمنی کا ثبوت قرار دیتا ہے اور بعض اوقات میزائل تجربات کے ذریعے اس کا جواب دیتا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے گزشتہ ماہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی دوسری صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے امریکہ کے خلاف اپنی بیان بازی میں اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے کم جونگ اُن کو’اسمارٹ گائے‘ (ہوشیار شخص) قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ دوبارہ ان سے رابطہ کریں گے حالانکہ ۲۰۱۹ء میں دونوں لیڈروں کے درمیان پابندیاں ہٹانے سے متعلق مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔
پیونگ یانگ نے گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا اور امریکی افواج کی جانب سے سرحد کے جنوب میں ایک فائرنگ رینج پر کی جانے والی مشترکہ لائیو فائر مشقوں پر بھی تنقید کی ۔ ان مشقوں میں امریکی اسٹرٹیجک بی ون بی بمبار طیارے شامل تھے۔ رواں ماہ کے آغاز میں شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی کسی بھی ’اشتعال انگیزی‘ کو برداشت نہیں کرے گا جب کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک انٹرویو میں شمالی کوریا کو ’بدمعاش ریاست‘ قرار دیا تھا۔