Updated: February 01, 2025, 12:16 AM IST
| New Delhi
رشتہ دار اسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن انہیں کوئی جواب نہیں دیا جارہا ، رشتہ داروں نے ڈی این اے ٹیسٹ کا مطالبہ کیا، بھگدڑسے شنکراچاریہ بھی سخت ناراض، یوپی کےوزیر اعلیٰ یوگی کی برخاستگی کا مطالبہ کیا، عدالتی کمیشن نےپریاگ راج پہنچ کرکمبھ بھگدڑ کی جانچ شروع کی، میلہ انتظامیہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج اوردیگرتفصیلات طلب
موتی لال نہرو میڈیکل کالج میں اپنے اہل خانہ کو تلاش کرنے کے دوران یہ خاتون اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکی
کمبھ میلے میں ہونے والی بھگدڑ میں لاپتہ ہونے والوں کی صحیح تعداد اب بھی نہیں بتائی جارہی ہے جس کی وجہ سے بہت سے افراد کے رشتے دار پریاگ راج میں اسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن کوئی انہیں درست معلومات نہیں دے رہا ہے۔ رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ وہاں ایک نہیں ۳؍ بھگدڑ مچی تھیں لیکن سرکار اس تعلق سے بھی کوئی درست معلومات نہیں دے رہی ہے بلکہ سرکار پر حقائق کی پردہ پوشی کا سنگین الزام عائد ہو رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بھگدڑ کے بعد سے اب تک ۱۵؍ سو سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ ان کے بارے میں نہ انتظامیہ کچھ بتارہا ہے ، نہ پولیس کچھ کہہ رہی ہیں ۔ عالم یہ ہے کہ سیکڑوں افراد اسپتالوں کے باہر موجود ہیں ۔ کچھ لوگوں کو جواب مل رہا ہے تو کچھ مایوس ہوکر دوسرے اسپتال جارہے ہیں لیکن وہاں بھی انہیں مایوسی ہی ہاتھ لگ رہی ہے۔ تصاویر میںدیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح سے لوگ در در بھٹک رہے ہیں اور پھر اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پارہے ہیں۔ اس معاملے میں فی الحال یوگی حکومت نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔
اس بھگدڑ اور بد انتظامی کی وجہ سے سخت ناراض شنکراچاریہ اوی مکتیشورانند نے وزیر اعلیٰ یوگی کی برخاستگی کا مطالبہ کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بروقت حادثہ کی صحیح اطلاع نہ دینے اور ہلاکتوں کے بارے میں دیرتک گمراہ کرتے رہنے سے سادھوں سنتوں کی آستھا کوٹھیس پہنچی ہے۔ شنکر اچاریہ نے یوگی آدتیہ ناتھ پرجھوٹ بولنے اور سادھو سنتوں کو دھوکہ دینے کا الزام لگاتے ہوئےان کے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے بھی حکومت کوحادثہ کیلئے ذمہ دارمانتے ہوئے وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
دریں اثناءپریاگ راج کے کمبھ میلہ میں ہونے والی بھگدڑکی جانچ کیلئے تشکیل دئیے گئے عدالتی کمیشن کی ٹیم نےوہاں پہنچ کرجانچ شروع کر دی ہے۔ کمیشن کے تینوں اراکین سبکدوش جج ہرش کمار ،سابق ڈی جی وی کے گپتا اورسبکدوش آئی اے ایس ڈی کے سنگھ جمعہ کی دوپہروہاں پہنچے اور سرکٹ ہاؤس میں میلہ انتظامیہ کے سینئر افسران کے ساتھ میٹنگ کی۔ ذرائع کے مطابق میلہ انتظامیہ کے افسران کمیشن کے سوالوں کا اطمینان بخش جواب بھی نہیں دے پائے۔ تمام افسران اپنے اپنے کام کی تعریف کررہے تھے جس پر کمیشن نےسوال کیا کہ سب کچھ ٹھیک تھا تو بھگدڑ کیسے ہوئی اور جب آپ سبھی کو معلوم تھا کہ اتنا بڑا ہجوم آنے والا ہے تو حفاظتی و احتیاطی انتظامات کیوں نہیں کئے گئے؟ سنگم کے علاوہ اورکہاں کہاں حادثے پیش آئے؟ میڈیا میں وائرل ہونے والی ویڈیوز کی حقیقت کیا ہے؟ تمام واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائیں،جیسے سوالوں سے افسران کی جوابدہی طے کرنےکی کوشش کی گئی۔ یہ ٹیم یہیں پر فی الحال تفتیش کرے گی۔
واضح رہے کہ بھگدڑ کے بعد سے اب تک ۷۰۰؍سےزائد ٹرینوں کےذریعہ تقریباً ۲۰؍ لاکھ سے زیادہ عقیدتمندوں کو ان کی منزل کے اسٹیشنوں تک پہنچایاگیا ہے۔سرکاری ذرائع کے دعوے کے مطابق مونی اماوسیا کے موقع پر ۸؍ کروڑ سے زیادہ عقیدتمندوں نے سنگم میں ڈبکی لگائی جبکہ اس کے دوسرے دن بھی تقریباً ۲؍کروڑ عقیدتمندوں نے سنگم میں اسنان کیا۔