• Wed, 19 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تندور استعمال کرنے والے ہوٹلوں اور ڈھابوں کو نوٹس

Updated: February 14, 2025, 11:09 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

عدالت کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے بی ایم سی نے امسال ۸؍جولائی تک تندور بند کرکے گیس یا الیکٹرک چولہوں پر کھانا پکانے کی ہدایت دی۔

Tandoori roti being made in a hotel. The city administration has ordered a ban on the use of coal and wood for cooking. (File photo)
ایک ہوٹل میں تندوری روٹی بنائی جارہی ہے۔ شہری انتظامیہ نے کھانابنانے کیلئے کوئلہ اور لکڑی کا استعمال بند کرنے کا حکم دیاہے۔(فائل فوٹو)

 کوئلہ پر پکے ذائقہ دار کھانوں کے شوقین افراد کیلئے یہ بُری خبر ہوسکتی ہے کہ شہرومضافات کی بیکریوں کے بعد اب بی ایم سی نے تندور استعمال کرنے والوں ،ریسٹورنٹ، ہوٹلوں اور ڈھابوں کو بھی نوٹس جاری کرکے کوئلہ اور لکڑیوں کا استعمال بند کرکے گیس یا الیکٹرک چولہے استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس فیصلے سے  ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ میں تندوری روٹیاں، تندوری چکن اور سیخ  ملنا مشکل ہو جائے گا۔
 بی ایم سی نے جو نوٹس جاری کئے ہیں، ان کے مطابق ریسٹورنٹ میں ۸؍ جولائی ۲۰۲۵ء تک تندور، کوئلہ اور لکڑی وغیرہ پر کھانا بنانا بند کرکے ایل پی جی، سی این جی، پی این جی یا پھر الیکٹرک چولہوں پر کھانا بنانا شروع کرنے کو کہا گیا ہے۔ مذکورہ تاریخ تک اس حکم پر عمل نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ، قانونی کارروائی اور لائسنس کی منسوخی  جیسے نتائج کا سامنا کرنے کا انتباہ دیا گیا ہے۔
 یاد رہے کہ فضائی آلودگی کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے مفاد عامہ کی عرضداشت پر سماعت شروع کی ہے جس پر سماعت کے دوران ۹؍ جنوری کو چیف جسٹس دیویندر کمار اُپادھیائے کی سربراہی والی بنچ نے حکم جاری کیا تھا کہ بی ایم سی کی حدود میں جو بھی لوگ کوئلہ، لکڑی یا فضائی آلودگی پیدا کرنے والے دیگر کسی ایندھن کا استعمال کرتے ہیں، انہیں ان کا استعمال ترک کرکے ایل پی جی، سی این جی، پی این جی یا الیکٹرک چولہوں کا استعمال شروع کردینا چاہئے۔ اس حکم کی بنیاد پر ’جی سائوتھ‘ وارڈ کے میڈیکل افسر نے اس وارڈ میں واقع تمام ریسٹورنٹ، ہوٹلوں، کھلی جگہ میں کھانا بنانے والوں، ڈھابوں، روٹی بنانے والوں اور تندور استعمال کرنے والوں کو ۱۰؍ فروری سے نوٹس جاری کرنا شروع کردیا ہے۔ بی ایم سی کے مطابق بیکری، ریسٹورنٹ اور فضائی آلودگی پیدا کرنے والے سب ادارے ہائی کورٹ کے حکم کے تحت آتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK