وقف کے ضابطوں کو طاق پر رکھ کر زمین فروخت کرنے اوربلڈر سے معاہدہ کرنےکا الزام لگایا گیا ۔ فوجداری کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا وقف بورڈ نے انتباہ دیا
EPAPER
Updated: August 26, 2023, 9:28 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
وقف کے ضابطوں کو طاق پر رکھ کر زمین فروخت کرنے اوربلڈر سے معاہدہ کرنےکا الزام لگایا گیا ۔ فوجداری کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا وقف بورڈ نے انتباہ دیا
واب ایازعلی خان مسجد ٹرسٹ ( ۱۷۱؍ڈاکٹر امبیڈکر مارگ، بائیکلہ) کے ٹرسٹیان ،کرایہ داروں اورڈیولپر کو وقف بورڈنے ۳؍ صفحات پر مشتمل نوٹس جاری کیا ہے۔اس میں وقف کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زمین فروخت کرنے اور بلڈر سے معاہدہ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔وقف بورڈ کے سی ای او معین تحصیلدار نے فوجداری کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا انتباہ دیا اور۴ ؍ہفتے میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ واضح رہےکہ نواب ایاز علی خان نے یہ جگہ جو تقریباً ۲۰؍ہزاراسکوائر فٹ ایریے پرمحیط ہے،۱۴؍جون ۱۷۹۸ءکو وقف کی تھی ۔ یہاںایک مسجد اور۲؍ بزرگوں کے مزارات ہیں۔ بقیہ حصے پر لوگ رہ رہے ہیںجنہیں قابض بتایا جارہا ہے۔
پورا معاملہ کیا ہے
نواب ایازعلی خان مسجد ٹرسٹ اور یہاں قبضہ جات کے تعلق سے یہیں مقیم بلال صفی اللہ خان ، فیروزعالم خان اور آفتاب شکیل شیخ نےوقف بورڈ میں شکایات کیں ہیں۔بلال صفی اللہ خا ن نے اس تعلق سے بتایاکہ’’ انہوںنے وقف بورڈ میں مسجد کے ۲؍ ٹرسٹیان ، ۱۴؍کرایہ دار اور۲ ؍ ڈیولپر کے خلاف یہ شکایت کی ہے کہ ان لوگو ں نے وقف ایکٹ کی دفعات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وقف کی ملکیت کوڈیولپرکے ہاتھوں فروخت کیا ہے اور اس سے معاہدہ کیا ہے۔اس لئے وقف کی دفعہ ۵۲؍ اے کے تحت ان سب کے خلاف کارروائی کی جائے، میری اسی شکایت پرنوٹس جاری کیا گیا ہے۔‘‘
ٹرسٹی عبداللطیف غلام رسول قاضی کے اس اعتراض پرکہ شکایت کنندہ بلال خود بھی اسی جگہ رہتا ہے اوروہ بھی قابض ہے ، اس کے باوجود وقف بورڈ میںشکایت کررہا ہے،جب نمائندے نے بلال خان سے استفسار کیا توانہوںنے کہاکہ ’’ ہاں،میںاسی جگہ رہتا ہوں اوریہ مکان میری نانی کا ہے لیکن میںنے گھاس والاڈیولپر سے کوئی معاہدہ نہیںکیا ہے بلکہ وقف بورڈ میںحلف نامہ داخل کیا ہے کہ جس دن وقف بورڈ یہ پوری ملکیت اپنی تحویل میںلے گا ، میں فوری طورپرجگہ خالی کردوں گا۔‘‘
وقف بورڈ نے نوٹس میں کیا کہا ہے ؟
وقف بورڈ کے سی ای اومعین تحصیلدار نے نواب ایازعلی خان مسجد ٹرسٹ اورملکیت کے خلاف کی گئی شکایت پرایکشن لیتے ہوئے نوٹس میںتفصیل سے تمام باتوں کا ذکرکرتے ہوئے ۱۸؍ لوگو ں کے خلاف، جن میں۲؍ٹرسٹیان ، ۱۴؍کرایہ دار اور۲؍ ڈیولپر شامل ہیں،نامزد نوٹس جاری کیا ہے اور وقف کی دفعات ۵۱؍اے اور۵۲؍اے کاحوالہ دیتے ہوئے لکھا ہےکہ آپ لوگوںنے سخت خلاف ورزی کی ہے ۔ساتھ ہی انہوںنے وقف قانون کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی یاددلایا ہےکہ اس کا آپ لوگوں کوکوئی اختیار نہیںہے ، ایسا کوئی بھی قدم جرم ہے ۔ اس لئے آپ لوگ ۴؍ ہفتےکے اندر جواب داخل کریں ،بصورت دیگر آپ سب کے خلاف فوجداری کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔‘‘ وقف بورڈ کے سی ای او تحصیلدار نے سخت رخ اپناتے ہوئے نوٹس کے ذریعے یہ بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ ’’ایسی کوئی حرکت ناقابل معافی جرم ہے ۔ یہ ملکیت وقف بورڈ میں نہ صرف رجسٹرڈ ہے بلکہ وقف بورڈ اس کی دیکھ ریکھ کررہا ہے ، آپ لوگوںنے جو قدم اٹھایا ہے وہ غیرقانونی ہے ۔‘‘
ٹرسٹی نے کیا صفائی دی
نواب ایازعلی خان مسجد کے ٹرسٹی عبداللطیف غلام رسول قاضی نےنوٹس کی تصدیق کی اوریہ وضاحت کی کہ وہائٹ ہاؤس ڈیولپر کے ذمہ داران قاسم گھاس والا ا ورپرویزگھاس والا کے ساتھ کیا گیا معاہدہ ختم کردیا گیاہے اور میں نے مہاڈا سے بھی اسے منسوخ کرادیا ہے۔‘‘
عبداللطیف غلام رسول قاضی نے یہ بھی کہاکہ’’ حقیقت یہ ہےکہ جو لوگ الزام تراشی کررہے ہیں انہیں نواب ایازعلی خان مسجد اوراس کی ملکیت سے زیادہ اپنا مفاد عزیز ہے ،مگر ہم مسجد اوراس کی ملکیت کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری سے غافل نہیں ہیںکیونکہ ہمیںاللہ کوجواب دینا ہے۔‘‘