Inquilab Logo

اب موسم کے اعتبار سے نہیں بلکہ ہر موسم میں ہر قسم کے پھل ملنے لگے ہیں

Updated: May 26, 2023, 9:29 AM IST | saadat khan | Mumbai

آم کے اس موسم میں بڑےپیمانےپر آم ستیاب ہے، ساتھ ہی برسات کے موسم کی لیچی بھی مل رہی ہے، کیلا،سیب،چیکو، پپیتا اور انناس بھی بازار میںموجود، لیکن تربوز کی آمد میں ۷۰؍ فیصد کمی آئی

All kinds of fruits are available in the market
بازار میں ہر طرح کے پھل دستیاب ہیں

 دیسی کھاد کے مقابلےیوریا سےتیار سے ہونےوالے پھل جلد اور زیادہ مقدارمیںضرور پیداہوجاتےہیںلیکن ان کی کوالیٹی اچھی نہیں ہوتی ہے۔یوریا کے بجائے دیسی کھادسے تیار ہونےوالے پھل زیادہ صحت بخش ہوتےہیں۔لیکن جلد اور بڑی مقدار میں پھلوں کی پیداوارکیلئے یوریا کا استعمال عام ہے۔ پھلوں کی پیداوار زیادہ ہونے  سے اب سبھی قسم کے پھل ہرموسم میںملنے لگے ہیں۔ان دنوں بازار میں دیگر پھلوں کےمقابلے آم مثلاً ہاپوس، بادامی،چوسا، دسہری، اور لنگڑا زیادہ دستیاب ہے۔ لیچی بھی آگئی ہے۔ لیکن تربوز کی آمد میں ۷۰؍ فیصد کمی آئی ہے ۔ کیلا، سیب، چیکو،پپیا اور انناس بھی بازار میں ضرورت کےمطابق موجودہے۔کیرالاکا’ وینگولا‘ نامی آم جو ہوبہو ہاپوس جیسالیکن سستا ہوتاہے ،  ہاپوس کے دام فروخت کیا جا رہا ہے ۔
 پھلوں کا تھوک کاروبار کرنےوالےجنوبی ممبئی کےایک تاجر نے بتایاکہ ’’ان دنوں موسمی پھل کے اعتبارسے بازار میں سب سے زیادہ آم آیاہے۔ ہاپوس، بادامی، چوسا، دسہری، اور لنگڑا زیادہ دستیاب  ہے۔مال زیادہ ہونے کےباوجود ان آموں کی قیمت میں کمی نہیں آئی ہے۔ جس سے آم کی فروخت کم ہے۔ رتناگیری اور دیوگڑھ کا ہاپوس اصلی اور لذیز ہوتاہے ۔ لیکن ان جگہوں کے ہاپوس کی قیمت بہت زیادہ ہونےسےیہ آم عام لوگ نہیں خریدپاتے ہیں۔ ہاپوس کے نام پر فریب دہی بھی ہورہی ہے۔ کیرالہ کا ’وینگولا‘نامی آم جو ہوبہو ہاپوس جیسا لیکن سستا ہوتا ہے۔ ۴؍درجن کے اصلی ہاپوس کی پاٹی میں ۲؍درجن وینگولا آم رکھ کر خریداروںکو دھوکہ دیاجارہاہے۔ وینگولا آم اصلی ہاپوس  کے مقابلے آدھی قیمت پر ملتا ہے۔ان دنوں اصلی ہاپوس کی تھوک بازار میں قیمت ۲۰۰؍تا ۳۰۰؍ روپے درجن ہے جو عام بازار میں ۷۰۰؍ تا۸۰۰؍روپے درجن فروخت ہورہاہے۔ اسی طرح   بادامی، چوسا، دسہری، اور لنگڑا کی قیمت ۶۰۔ ۵۰؍ روپےکلو ہے جو بازار میں ایک سو سے ۱۳۰؍ روپےتک فروخت کیاجارہاہے۔ پہلے کیلشیم کاربائڈسےاوراب کیمیکل اسپرے استعمال کرکے آم پکایا جارہاہے۔جو صحت کے لحاظ سے مضر ہے۔  ‘‘
 بائیکلہ میں تربوز کا تھوک کاروبار کرنےوالے محمدرضوان خان نے بتایاکہ ’’ان دنوں بازار میں آم کےعلاوہ لیچی بھی آگئی ہے۔لیچی عموماً بارش کے موسم میںآتی ہے لیکن اب گرمی میں ہی آنے لگی ہے۔ لیچی پہلے درجن کے حساب سے فروخت ہوتی تھی لیکن اب کلوکےساب سے فروخت کی جارہی ہے۔ فی الحال لیچی۲۰۰؍روپےکلو فروخت ہورہی ہے۔تربوز کےتعلق سے انہوںنےبتایاکہ ’’ رمضان المبارک کےمقابلے ان دنوں تربوز کی فروخت میں ۷۰؍فیصد کمی آئی ہے۔رمضان اور رمضان سے قبل واشی مارکیٹ میںروزانہ ۵۰۔۶۰ ؍ ٹرک تربوز  ۲۵؍روپے کلوکےحساب سے آرہاتھالیکن اب تقریباً ۲۰؍ٹرک تربوز۲۰؍روپےکلو کے حساب سے آرہاہے۔ جس کی قیمت سپلائی کے مطابق ۱۰۔۱۲؍روپے کلو ہونا چاہئے۔گرمی اور رمضان المبار ک میں تربوز زیادہ اور بارش میں کم استعمال ہوتاہے۔ان دنوں مہاراشٹر، راجستھان اورکرناٹک سے تربوز آرہاہے۔ لیکن  مجموعی طورپر تربوز کی پیداوار اور فروخت میں ۷۰؍ فیصد کمی آئی ہے۔ ‘‘
 ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایاکہ ’’اب موسم کے اعتبار سے نہیں بلکہ ہر موسم میں سبھی قسم کےپھل ملنے لگے ہیں۔کیلا ،سیب ، چیکو، پپیتا ، انار، موسمبی ، سنترہ اور انناس وغیرہ بازار میں سال بھر دستیاب ہوتےہیں۔‘‘
 نل بازار میں پھلوں کا کاروبار کرنےوالے محمد عمران قریشی نے بتایاکہ ’’ان دنوں آم کا بازار ہے۔ کیرالا اور بنگلور کا ملکا آم جو ۴۰؍تا ۶۵؍روپے کلو آرہاہےوہ ۸۰۔۱۰۰؍روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔ چنئی کاایک ہاپوس جیسا آم آیاہے وہ ۴۰۰؍تا ۵۰۰؍ روپے درجن فروخت ہورہاہے۔ دیوگڑھ اور رتناگیری کااصلی ہاپوس آم ایک ہزار تا ۱۲۰۰؍روپے درجن فروخت ہورہاتھا لیکن اب یہ آم بازارمیں مشکل سے مل رہاہے۔‘‘

fruits Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK