فرقہ پرستوں کے گروپ نے ایس ڈی ایم کے دفتر پہنچ کر مسجد میں نماز بند کرنے کا مطالبہ کیا، مسجد کا بورڈ بھی ہٹانے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: March 07, 2025, 9:56 AM IST | Agency | Sambhal
فرقہ پرستوں کے گروپ نے ایس ڈی ایم کے دفتر پہنچ کر مسجد میں نماز بند کرنے کا مطالبہ کیا، مسجد کا بورڈ بھی ہٹانے کا مطالبہ۔
یوپی کے تاریخی ضلع سنبھل میں واقع تاریخی جامع مسجد سے متعلق تنازع دن بہ دن نئی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اب فرقہ پرستوں نے اس مسجد میں نماز پڑھے جانے پر ہی اعتراض کردیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نماز کی ادائیگی بند ہونی چا ہئے۔ اتنا ہی نہیں جامع مسجد کا بورڈ ہٹانے اور احاطہ میں پوجا کی اجازت دینے کے علاوہ ہریہر مندر کا بورڈ لگانے کی مانگ بھی کی گئی ہے۔ ہریہر مندر کیس کے عرضی گزار مہنت بال یوگی دیناناتھ اپنے مطالبات کو لے کر ایک گروپ کے ساتھ ایس ڈی ایم دفتر پہنچے۔
اس گروپ نے جامع مسجد کو عدالت کے ذریعہ متنازع ڈھانچہ قرار د ئیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے جامع مسجد میں نماز بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہاں ہندوؤں کو پوجا کی اجازت دی جانی چا ہئے۔ اس وفد نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو بھی میمورنڈم روانہ کیا ہے۔اس وفد میں ’سناتن سیوک سنگھ‘ اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان موجود تھے۔
مہنت بال یوگی دیناناتھ کا کہنا تھا کہ جامع مسجد میں نماز نہیں ہونی چا ہئے۔ ایسا اس لئے کیونکہ ہم پوجا نہیں کر سکتے تو پھر نماز کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔ اس جگہ کو عدالت نے اپنے فیصلہ میں ’متنازع‘ لکھا ہے اس لئے اب نماز بند کی جائے۔