• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نوح میں سخت سیکوریٹی، شوبھا یاترا کے پیش نظر اسکول اور کالج بند

Updated: August 28, 2023, 4:26 PM IST | New Delhi

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ نوح میں اگر شوبھا یاترا کے سبب دو بارہ تشدد پھوٹ پڑا تو اس کی ذمہ دار ہریانہ کی بی جے پی حکومت ہوگی، شوبھا یاترا کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری، سیکشن ۱۴۴؍ نافذ، پولیس کی لوگو ں سے امن قائم رکھنے کی اپیل

Gurugram: Police vigil ahead of Yatra. Photo: PTI
گروگرام: یاترا کے پیش نظر پولیس کا پہرہ۔ تصویر: پی ٹی آئی

 یہاں وشو ہندو پریشد کی شوبھا یاترا کو مد نظر رکھتے ہوئے نوح اور اطراف کے دیگر علاقوں میں سیکوریٹی سخت کر دی گئی ہے۔ ۳؍ تا ۷؍ ستمبر کو نوح میں ہونے والی جی ۲۰؍ میٹنگ کے پیش نظر اور نوح میں پھوٹ پڑنے والے تشدد کے بعد  قانون اور احکام کی بالادستی کیلئے سیکوریٹی اقدامات بڑے پیمانے پر کئے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں پولیس کے ترجمان نے اطلاع دی کہ نوح میں یاترا کے پیش نظر ہریانہ پولیس کے ایک ہزار ۹۰۰؍ افسران اور پارلیمانی فورس کی ۲۴؍ کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ ریاستی انتظامیہ نے آج نوح میں اسکولوں ، کالجوں اور بینکوں کو بند رکھنے کی تاکید کی ہے۔   
ہریانہ پولیس کے انسپکٹر کلدیپ سنگھ نے کہا کہ یہاں حالات قابو میں ہیں۔ یاترا نکالنے کی اجازت نہیں تھی۔ ریاست میں صرف نوح کے رہائشی افراد کو ہی داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ وشو ہندو پریشد کے ترجمان ونود بنسال نے کہا کہ آج، ساون کے مہینے کے آخری پیر کو سادھوؤں کی دعاؤں کے ساتھ ہم مختلف مقامات پر جل ابھیشیک پیش کریں گے۔ ہمارےلیڈر الوک کمار نالہار مندر پہنچنے والے ہیں اور وہ وہاں جل ابھیشیک پیش کریں گے۔ ہندو برادری کے نمائندے ان کا ساتھ دیں گے۔ حکومت کی پریشانیوں اور جی ٹوینٹی میٹنگ کی تیاریوں کوذہن میں رکھتے ہوئےہم نے امن کے ساتھ یاترامکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
یاترا کے پیش نظر آئی جی ریواڑی نے کہا کہ قانون اوراحکام کی بالادستی کو قائم رکھنے کیلئے ریاستی او ر مقامی انتظامیہ نے یاترا کو اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ علاقےمیں فورس تعینات کی گئی ہیں اور سیکشن ۱۴۴؍ نافذ کیا گیا ہے۔ میں لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ 
نوح میں جاری یاترا کےتعلق سے اے آئی ایم آئی ایم کے چیف اسدالدین اویسی نےاپنی ایکس پوسٹ پرلکھا کہ اگر نوح میں دوبارہ تشدد پھوٹ پڑا تو اس کیلئے ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت ذمہ دار ہو گی۔ وی ایچ پی ہریانہ میں بی جے پی حکومت کے حکم کے خلاف ریلی منعقد کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔ نوح میں تشدد سے پہلے حکومت آگاہ تھی کہ جلوس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اگر مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ قانونی کارروائی نہ کی جاتی اور حقیقی ملزمین کو نہ بچایا جاتا تو انتہا پسند پریشد اور اس کی فوج کے پاس اتنی دلیری نہ ہوتی۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی ان منظم مجرمین کے سامنے بے یارو مددگار ہو چکی ہے۔ ہریانہ کے وزیرخارجہ انیل وج نے بھی لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ یاترا کےپیش نظر نوح میں سخت سیکوریٹی انتظامات سمیت ڈرونس بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK