• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پونے میں جی بی ایس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ، انتظامیہ مستعد

Updated: February 05, 2025, 2:18 PM IST | Agency | Pune

اب تک ۱۶۳؍ مریض پائے گئے جس میں سے ۴۷؍ آئی سی یو میں ہیں اور ۲۱؍ وینٹی لیٹر پر، البتہ ۴۷؍ شفایاب بھی ہو چکے ہیں۔

This disease has been found more in the age group of 20 to 29 years. Photo: INN
۲۰؍ تا ۲۹؍ سال کی عمر والوں میں یہ بیماری زیادہ پائی گئی ہے۔ تصویر: آئی این این

گولین بیرے سنڈروم ( جی بی ایس) کی بیماری بڑھتی جا رہی ہے۔ خاص کر پونے میں اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پونے ضلع میں اب تک ۱۶۳؍ مریض پائے گئے ہیں جن میں سے کئی اس وقت وینٹی لیٹر ہے۔ انتظامیہ نے طبی سروے کا دائرہ بڑھا دیا ہے اور اقدامات تیز کر دیئے ہیں۔   یاد رہے کہ جی بی ایس کی بیماری سب سے پہلے پونے ہی میں ظاہر ہوئی تھی۔ اس کے بعد سانگلی، شولا پور اور ستارا میں بھی اس کی علامتیں پائی گئی تھیں لیکن اس کا سب سے زیادہ اثر پونے ہی میں دکھائی دیا۔ ضلع میں اس بیماری کے مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اب تک پورے ضلع میں ۱۶۳؍ مریض پائے گئے ہیں جن میں سے ۴۷؍ آئی سی یو میں  بھرتی ہیں اور ۲۱؍ وینٹی لیٹر پر ہیں۔ باقیوں کا جنرل وارڈ میں علاج جاری ہے۔ پونے میونسپل کار پوریشن کی حدود میں یعنی شہری علاقوں میں کل ۳۲؍ مریض پائے گئے ہیں۔ جبکہ ۸۶؍ مریض مضافات میں ملے ہیں۔ ان کے علاوہ پمپری چنچوڑ کارپوریشن کی حدود میں ۱۸؍ افراد میں یہ مرض پایا گیا ہے۔ جبکہ دیہی علاقوں میں ۱۹؍ افراد اس مرض میں مبتلا پائے گئے ہیں۔ جبکہ ۸؍ مریض دیگر اضلاع سے یہاں آئے ہیں۔ 
  اعداد وشمار کے مطابق یہ مرض سب سے زیادہ ۲۰؍ تا ۲۹؍ سال کی عمر کے افراد میں پایا گیا ہے۔ اس عمر کے ۳۵؍اس افراد اس مرض میں مبتلا پائے گئے ہیں جبکہ ۹؍ سال سے کم عمر کے ۲۴؍ بچے ایسے ملے ہیں جن میں یہ بیماری پائی گئی ہے۔ جبکہ ۵۰؍ تا ۵۹؍ سال کی عمر کے ۲۵؍ افراد ایسے پائے گئے ہیں جو اس مرض میں مبتلا ہیں۔ باقی دیگر عمر کے لوگ ہیں جن میں یہ مرض پایا گیا ہے۔ 
۴۳؍ ہزار مکانات کا سروے
 اس دوران پونے ضلع انتظامیہ نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ضروری اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ سب سے پہلے تو طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر سروے کر رہی ہیں اور اگر کوئی بیمار ہے تو اس کے نمونے جمع کر رہی ہیں۔ اطلاع کے مطابق اب تک ۴۳؍ ہزار گھروں کا سروے ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ ۲۰؍ ہزار میڈی کلور کی بوتلیں تقسیم کی گئی ہیں۔ کنویں کے پانی میں کلورین کی مقدار بڑھائی گئی ہے۔ گندے پانی کی نکاسی کا نظام درست کیا جار ہا ہے۔ جہاں ضرورت ہو وہاں مرمت کی جا رہی ہے۔ اسپتال میں وینٹی لیٹر اور آکسیجن والے بیڈ کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے۔ نیز مریضوں کے مفت علاج کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ اس کیلئے مختلف قسم کی سرکاری اسکیموں کو ضلع میں نافذ کروانے کی کوشش جاری ہے۔ یاد رہے کہ اس بیماری کے بڑھتے اثر کی بنا پر نجی اسپتالوں کی لوٹ کھسوٹ جاری ہے۔ ضلع انتظامیہ نے حکم دیا ہے کہ ایسے اسپتالوں پر نظر رکھی جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK