۲۰۱۹ء میں ضلع میں۹۲۳؍ ایسے گائوں تھے جہاں پانی کی قلت تھی اب ان کی تعداد ۴۰۳؍ رہ گئی ہے، ہر سال پانی کی قلت کم ہوئی ہے۔
EPAPER
Updated: March 05, 2025, 11:32 AM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon
۲۰۱۹ء میں ضلع میں۹۲۳؍ ایسے گائوں تھے جہاں پانی کی قلت تھی اب ان کی تعداد ۴۰۳؍ رہ گئی ہے، ہر سال پانی کی قلت کم ہوئی ہے۔
اس سال جلگائوں ضلع میں اچھی بارش ہوئی جس کی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں پانی کی قلت بھی کم رہی۔ گزشتہ سال کے مقابلے اس سال ایسے قصبوں کی تعدادکم نظر آئی جہاں پانی کی قلت ہو۔ جلگائوں میںاپریل تاجون بڑے پیمانے پرپانی کی قلت ہوتی ہے۔ حالات خشک سالی جیسے رہتے ہیں۔ جلگائوں ضلع پریشد کی جانب سے قصبوں میں خشک سالی اور پانی کی قلت سے نمٹنے کیلئے گزشتہ سال اکتوبر ہی میں منصوبہ بنایا گیا تھا جس کا تخمینہ ۱۰؍ کروڑ روپے ہے۔ عام طور پر ہر موسم گرما میں کئی گاؤں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایسا اندازہ ہے کہ امسال جلگائوں ضلع کے املنیر، پارولہ، جامنیر، چالیس گاؤں اور پاچورہ ان ۵؍ تعلقوں کے ۴۰۳؍ دیہات کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
گزشتہ ۷؍سال کے اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہر سال پانی کی قلت کا شکار قصبوں کی تعداد میں کمی واقع ہوتی گئی ہے ۔ ۲۰۱۹ء میں ۹۲۳؍ قصبوں میں پانی کی قلت تھی ،جو کہ ۲۰۲۰ء میں ۸۶۵؍ ہوگئی ۔ ۲۰۲۱ء میں ۸۲۴؍ گائوں کو پانی کی قلت کا سامنا تھا جبکہ ۲۰۲۲ء میں یہ تعداد ۸۱۲؍ ہوگئی ۔ ۲۰۲۳ء میں ۴۳۲؍ گائوں میں پانی کی کمی تھی اور ۲۰۲۴ء میں ۴۲۷؍۔ اس سال یعنی ۲۰۲۵ء میں ایسے گائوں صرف ۴۰۳؍ رہ گئے ہیں جہاں پانی کی قلت دکھائی دے رہی ہے ۔
جلگائوں ضلع میں بارش کا ریکارڈ اور آبی ذخائر کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگاکہ ضلع میں اوسط بارش کا ۱۳۸؍فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ضلع کے تین بڑے آبی ذخائر گرنا ،ہتنور، واگھور ڈیموں کی سطح ۱۰۰؍ فیصد تک پہنچ گئی تھی ۔فی الحال ان تینوں ڈیموں میں مجموعی طور پر ۶۴؍ فیصد پانی کاذخیرہ ہے۔اس کے علاوہ درمیانے درجےکے ڈیموں میں ۶۵؍فیصد اور ۴۷؍فیصد چھوٹے آبی ذخائر میں ذخیرہ موجود ہے۔ اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ مارچ کے مہینے میں بعض دیہاتوں میں پانی کی کمی محسوس کی جائے۔فی الحال ہتنور ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ۷۵؍ فیصد، گرنا ڈیم میں ۵۴؍ فیصد اور واگھور ڈیم میں ۸۷؍ فیصد ہے۔
مشن جل جیون مکمل ہو جائےتو مسئلہ حل ہو گا۔
ضلع میں جل جیون مشن کے تحت واٹر سپلائی اسکیم پر کام جاری ہے مگرکافی سُست رفتاری سے ۔جل جیون مشن کے اب تک ۳۰۰؍ پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد پروجیکٹ پر کام جاری ہے۔ اگر جل جیون مشن پروجیکٹ مکمل ہو جاتا تو پانی کی کمی سے متاثرہ دیہاتوں کی تعداد مزید کم ہو جائے گی۔