• Thu, 16 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

قسمت کا نرالا کھیل ! غازی آباد میں۳۰؍ سال قبل اغوا کیاگیا بھیم اپنےگھر پہنچ گیا

Updated: November 29, 2024, 11:19 AM IST | Agency | Ghaziabad

۱۹۹۳ء میں غازی آباد کے شہید نگر سےبھیم سنگھ کو اغوا کیاگیا تھا، اسے جیسلمیر کے ایک دوردراز گاؤں میں ایک چرواہے کو بیچ دیا گیا تھا جہاں۳۰؍ سال اسے قید میں رکھا گیا اور مزدوری کرائی گئی۔

A 1993 photo of Bhim Singh, as he looks now. Photo: INN
بھیم سنگھ کی ۱۹۹۳ء کی تصویر، اب وہ ایسے دکھائی دیتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

قسمت بھی عجیب کھیل کھیلتی ہے۔ ورنہ کیا بات ہےکہ نوئیڈامیں ۱۹۹۳ء میں ہوئے اغوا کے ایک معاملے کاجیسلمیرمیں ایک کاروبای کے ذریعے آزاد کرائے گئے بندھوا مزدور سے تعلق ہو۔ کرشمے ایسے ہی ہوا کرتے ہیں ۔ بھیم سنگھ جسے۳۰؍ سال قبل اغوا کیا گیاتھا ، اب گھرپہنچ گیا ہے۔ غازی آباد کے صاحب آباد تھانہ علاقے کے شہید نگر سے۱۹۹۳ء میں ۷؍ سال کی عمر میں اغوا ہونے والا لڑکابھیم سنگھ عرف راجو جب نوئیڈا میں اپنے اہل خانہ سے ملا تو موقع پر موجود ہرشخص جذباتی ہوگیا۔ ٹائمس آف انڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق شہید نگر کے رہائشی تولارام کے ۷؍ سالہ بیٹے کوایک آٹو گینگ نے۸؍ ستمبر۱۹۹۳ء کو اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ اپنی بہن کے ساتھ اسکول سے گھر واپس آ رہا تھا۔ اس کے بعدگھر والوں کے پاس بس ایک خط آیا تھا جس میں ۷؍ لاکھ ۴۰؍ ہزار روپےتاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پھر کوئی رابطہ نہیں کیاگیا۔ اہل خانہ نے صاحب آباد تھانے میں بیٹے کے اغوا کی شکایت درج کرائی۔ چار دن پہلے ایک لڑکا کھوڈا پولیس اسٹیشن پہنچا جس کے ہاتھ پر ٹیٹو اور پاؤں پر تل تھا۔ اسے اپنے گھروالوں کی تلاش تھی۔ واضح رہےکہ بھیم سنگھ کے والد تولا رام بجلی محکمےمیں ملازم تھے۔ بیٹے کے اغوا ہونے کے بعدوہ ریٹائر ہوئے لیکن دادری منتقل ہونے کی بجائے وہ غازی آباد میں ہی مقیم رہے، بس اس امید پرکہ ان کا بیٹا ایک نہ ایک دن ان سے ضرور ملے گا۔ 
۱۹۹۳ء میں راجو کو اغوا کیاگیا تھا 
 صاحب آباد کے اے سی پی رجنیش اپادھیائے نے کہا کہ بھیم یعنی راجو گزشتہ سنیچر کی دوپہر کھوڈا تھانے میں ایک خط لے کر پہنچا تھا۔ یہ خط دہلی کے ایک کاروباری کا تھا جس نے اسے بچایا تھا۔ اس خط میں کچھ معلومات تھیں جن کی مدد سے راجو کہہ سکتا تھاکہ وہ کہاں سے آیا ہے۔ اس سے پولیس کو کچھ سراغ مل سکتا تھا۔ بھیم نےپولیس کو بتایا کہ وہ نوئیڈا میں کہیں رہتا تھا۔ اسے غازی آبادیا شہید نگر کے بارے میں کچھ بھی یاد نہیں تھا۔ اس کے بعد جب پولیس نے پرانی فائلوں کو تلاش کیا تو انہیں ۸؍ ستمبر۱۹۹۳ء کو صاحب آباد تھانے میں اغوا کی ایف آئی آر درج ملی۔ تین دن بعد پولیس شہید نگر میں بھیم کےگھروالوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ 
بھیم نے۳۰؍ سال بھیڑ بکریاں چرانے میں گزار دئیے 
 بھیم کو اغوا کرنے کے بعد اغوا کار اسے راجستھان لے گئے اور ایک چرواہے کو فروخت کر دیا۔ اسے جیسلمیر کے ایک دوردراز گاؤں میں رکھا گیا تھا۔ وہ سارا دن بھیڑ بکریاں چراتا تھا اور رات کو جانوروں کے باڑے میں ہی سوتا تھا۔ اسے زنجیر سے باندھ کر رکھا جاتا تھا۔ کھانے کیلئے روٹی کا ایک ٹکڑا اور تھوڑی چائےدی جاتی تھی۔ اس کا بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ کچھ دن قبل دہلی کے کاروباری بھیڑ بکریاں خریدنے وہیں پہنچےجہاں راجو قیدتھا۔ اس کی بڑھی ہوئی ڈاڑھی، بال اور ناخن دیکھ کر انہیں ترس آیا۔ ا ن میں سے ایک نے راجو کے خاندان کے بارے میں پوچھا تو اس نے نوئیڈا کاپتہ بتایا۔ اس کے علاوہ اسے کچھ یاد نہیں تھا۔ وہ کاروباری افراد اسے وہاں سے کسی طرح دہلی لے کر آگئےاور یہاں اسے کپڑےوغیرہ خریدکر دئیے اور کچھ نقد رقم بھی اس کے حوالے کی اورراجوکو پولیس اسٹیشن کے قریب چھوڑ کر چلے گئے۔ 
گھر والوں نے ٹیٹو اور تل کی مدد سے اس کی شناخت کی
 نوئیڈا کےکھوڈاپولیس اسٹیشن پہنچ کر اس نے اپنا حال بیان کیا۔ جس کے بعد پولیس نے راجو کو اس کے خاندان سے ملانے کی مہم شروع کر دی۔ سوشل میڈیا پراس کی تفصیلات وائرل کی گئیں ۔ خبر پڑھتے ہی وہ تمام لوگ جن کے بچے ۱۹۹۳ء میں اغوا یا لاپتہ ہوئے تھے ، تھانے پہنچنے لگے۔ اسی دوران شہید نگر کے تولارام اپنی بیوی کے ساتھ وہاں پہنچے۔ انہوں نے کچھ نشانات کے بارے میں بتا یا جو راجو کے جسم پر موجود تھے۔ تولارام کے گھر سے اسکول کے راستے میں ایک مندر ہے۔ اس طرح یہ طے پایا کہ وہ تولارام کا بیٹا ہےجس کا اصل نام بھیم سنگھ ہے۔ اس ملاقات کے بعدپولیس اسٹیشن میں موجود ہر کوئی جذباتی ہوگیا۔ واضح رہےکہ بھیم سنگھ کو اغوا کرنے والے گروہ کے بارے میں فی الحال کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK