دھولیہ میں کیومائن کلب کے سامنے جاری ملازمین کی ہڑتال کو حمایت دیتے ہوئے جنتا دل پارٹی کےسینئر لیڈر عمران اعظمی نے حکومت کو بے شرم قراردیا ،متحدہ لڑائی کیلئے ملازمین کا حوصلہ بڑھایا
EPAPER
Updated: March 19, 2023, 10:54 AM IST | Ismail Shad | dhule
دھولیہ میں کیومائن کلب کے سامنے جاری ملازمین کی ہڑتال کو حمایت دیتے ہوئے جنتا دل پارٹی کےسینئر لیڈر عمران اعظمی نے حکومت کو بے شرم قراردیا ،متحدہ لڑائی کیلئے ملازمین کا حوصلہ بڑھایا
سرکاری ،نیم سرکاری ملازمین، اساتذہ و دیگر محکموں کے ملازمین کی پرانی پنشن اسکیم کے نفاذ کے لیے ریاست گیر پیمانے پر جاری ہڑتال سنیچر کو پانچ دن ہوگئے۔ہڑتال مزید شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔حکومت اور ملازمین کی تنظیموں میں اب تک کوئی نتیجہ خیز بات نہیں ہوپائی ہے۔ہڑتال کا اچھا خاصہ اثر دھولیہ ضلع میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔شہر کے جیل روڈ سے متصل کیومائن کلب، شہید عبدالحمید اسمارک سے متصل کلیان بھون اور واڈی بھوکر روڈ سے متصل پنچایت سمیتی کے سامنے اس طرح تین مقامات پر ہڑتال جاری ہے۔
کیومائن کلب کے سامنے جاری ملازمین کی ہڑتال کو حمایت دیتے ہوئے جنتا دل پارٹی کےسینئر لیڈر الحراء اردو اسکول کے ذمہ دار عمران اعظمی نے کہا کہ یہ بے شرم حکومت ہے۔لیکن ملازمین کے اتحاد کے آگے کوئی بھی ٹکا نہیں ہے۔اعظمی نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ وہ متحد ہوکر لڑیں انہیں کامیابی ضرور ملے گی۔ملازمین حکومت سے اپنا حق مانگ رہے ہیں کوئی بھیک نہیں ۔عمران اعظمی نے ملازمین کی تنظیموں کے ذمہ داران سے کہا کہ برسراقتدار حکومت اپنے مفاد کے لیے عوام کوگمراہ کرنے کا کھیلتی ہے۔اس موقع پر انھوں حکومت کے گمراہ کرنے والے کھیل کی کئی مثالیں بھی پیش کیں۔عمران اعظمی نے تنظیموں کے ذ مہ داران سے ہڑتال کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کو اعتماد لینے کیلئے کارنر میٹنگوں کے انعقاد کا مشورہ دیا۔
مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگٹھن کی خواتین وِنگ نے صدر معلمہ نورجمال کی قیادت میں سمنوے سمیتی کو حمایت دینے کے اعلان کے ساتھ ہی معلمات نے جونی پنشن کے نفاذکیلئے جم کر نعرے بھی لگائے۔دیگر تنظیموں کے ذمہ داران نے بھی ہڑتال پر بیٹھے مظاہرین کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔مختلف سماجی، سیاسی تنظیموں کے ذمہ داران نے بھی حکومت کے اڑیل روئیے کے خلاف جم کر شکایتیں کیں۔ واضح رہےکہ شہر و ضلع کے موسم کا مزاج پل پل بدل رہا ہے کبھی بارش ہورہی ہے تو اچانک سے دھوپ کی تمازت لیکن موسم کے بدلتے مزاج کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملازمین ڈٹے ہوئے ہیں۔ حکومت اور ملازمین کی اس لڑائی میں عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مختلف محکموں میں ملازمین کے ہڑتال پر چلے جانے سے سرکاری نیم سرکاری دفتروں میں کام کی غرض سے آنے والے لوگوں کو مایوس ہوکر لوٹنا پڑ رہا ہے۔سرکاری اسپتالوں میں ملازمین کی کمی سے مریضوں کو بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہر کوئی چاہ رہا ہے کہ حکومت اور ملازمین کے درمیان جلد سمجھوتہ ہوجائے اور کوئی بیچ کا راستہ نکل آئے تاکہ ہڑتال ختم ہوں اور حالات معمول پر آئیں۔