طنز کیا کہ ’’غلطی میری ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کو شوٹنگ کے کھیل میں ڈالا۔ اسے کرکٹر بنانا چاہیے تھا، تب اسے سارے انعامات اور عزت ملتی۔‘‘
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 2:17 PM IST | Agency | New Delhi
طنز کیا کہ ’’غلطی میری ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کو شوٹنگ کے کھیل میں ڈالا۔ اسے کرکٹر بنانا چاہیے تھا، تب اسے سارے انعامات اور عزت ملتی۔‘‘
:پیرس اولمپکس میں دو تمغے جیتنے والی منو بھاکر کو کھیل رتن ایوارڈ کیلئے منتخب نہ کئے جانے پر شدید تنقیدین ہورہی ہیں۔ ایک طرف جہاں یہ کہا جارہاہے کہ انہیں راہل گاندھی اور دپیندر ہڈاسے ملاقات کی سزا ملی ہے وہیں اُن کے والد نے اپنے درد کا اظہار طنزیہ انداز میں کیا ہےا ور حکومت کی ترجیحات پر سوال اٹھائے ہیں۔
۲۲؍سالہ منو نے پیرس اولمپکس۲۰۲۴ء میں خواتین کے۱۰؍ میٹر ایئر پسٹل مقابلے میں کانسے کا تمغہ جیتا، وہ اس مقابلے میں اولمپک تمغہ جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بنیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے سربجوت سنگھ کے ساتھ مل کر۱۰؍ میٹر ایئر پسٹل مکسڈ ٹیم مقابلے میں بھی کانسے کا تمغہ حاصل کیا، جو ہندوستان کی تاریخ میں کسی ایک اولمپک ایڈیشن میں دو تمغے جیتنے کی پہلی مثال ہے۔
منو بھاکر کے والد نےاپنی بیٹی کو میجر دھیان چند کھیل رتن ایوارڈ سے محروم کئے جانے پرکہا ہے کہ ’’مجھے افسوس ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کو شوٹنگ کے کھیل میں ڈالا۔ مجھے اسے کرکٹر بنانا چاہیے تھا، تب اسے سارے انعامات اور عزت ملتی۔ وہ ایک ہی اولمپک میں ۲؍ تمغے جیت چکی ہے، اس سے زیادہ ہم اس سے کیا امید رکھ سکتے ہیں ؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی بیٹی ان تمام معاملات سے بے حد مایوس ہے۔ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق، منو بھاکر نے کھیل رتن ایوارڈ کیلئے درخواست دی تھی لیکن ان کا انتخاب نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، ’’یہ حیرت کی بات ہے کہ منو بھاکر کو اس ایوارڈ کے لیے نہیں چنا گیا۔ ‘‘ اس پر منو بھاکر نے کہا ہے کہ ہوسکتاہے کہ ان ہی سے درخواست دینے میں کوئی غلطی رہ گئی ہو اس لئے وہ محروم ہیں۔