• Sat, 19 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عمر عبداللہ نیشنل کانفرنس قانون ساز پارٹی کے لیڈر منتخب ، جلد حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرینگے

Updated: October 10, 2024, 11:34 PM IST | Srinagar

۴؍ آزاد اراکین نے نیشنل کانفرنس کی اتحادی حکومت کی حمایت کا اعلان کیا

National Conference leader Umar Abdullah
نیشنل کانفرنس کے لیڈرعمر عبداللہ

کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو جمعرات کو نیشنل کانفرنس کی قانون ساز پارٹی کا متفقہ طور پر لیڈر منتخب کر لیا گیا۔ عمر عبداللہ، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور اب پارٹی کی قانون ساز پارٹی کے رہنما منتخب ہوگئے ہیں۔ یاد رہے کہ وہ ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۵ء تک جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے۔عمر عبداللہ نے گندھربل اور بڈگام سیٹوں سے اسمبلی الیکشن لڑا تھا اور دونوں ہی سیٹوں سے وہ کامیاب رہے۔  قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب ہونے کے بعد عمر عبداللہ نے حکومت سازی کے تعلق سے کہا کہ کانگریس کی چٹھی آتے ہی ہم  راج بھون جاکر حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم کانگریس کے ساتھ گفتگوکر رہے ہیں۔ان کی طرف سے چٹھی آجانے کے فوراً بعد ہم راج بھون جائیں گے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں لیڈر کا فیصلہ کیا گیا، میں تمام لیجسلیٹرز کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر بھروسہ کیا اور مجھے یہ موقع دیا کہ میں راج بھون جا کر وہاں لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ کر سکوں۔انہوں نے کہا کہ فی الحال کشمیر میں حکومت کے خد و خال پر کانگریس کے ساتھ گفتگو جاری ہے تاکہ حمایت حاصل کی جا سکے۔ 
  دریں اثناءحالیہ اسمبلی انتخابات میں بطور آزاد امیدور جیت حاصل کرنے والے چار آزاد ممبران، نیشنل کانفرنس کی حمایت میں آگے آئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق جموںکشمیر نیشنل کانفرنس کی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ کے دوران ہی چار آزاد ممبران نے نیشنل کانفرنس کو حمایت دینے کا اعلان کیا۔اس طرح سے اب  نیشنل کانفرنس کے ممبران کی تعداد ۴۶؍ہو گئی ہے یعنی اس نے اپنے دم پر اکثریت کا عدد چھولیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اندروال حلقے سے آزاد امیدوار پیارے لال ، چھمب سے ستیش شرما، سرنکوٹ سے چودھری اکرم اور بانی سے رامیشور سنگھ نے نیشنل کانفرنس کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ 
 یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے اتحاد نے واضح اکثریت حاصل کرتے ہوئے تمام اندازوں کو غلط ثابت کیا ہے اور بی جے پی کا راستہ روکنے کا کام بھی کیا ہے۔ دونوں ہی پارٹیوں نے مشترکہ پروگرام کے تحت حکومت سازی پر ہامی بھری ہے اور بہت جلد یہ پروگرام بھی جاری کیا جاسکتا ہے۔ بہر حال کشمیر میں حکومت سازی کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK