• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’اڈانی پر مودی جی نے آم کا جواب اِملی سے دینے کی کوشش کی ‘‘

Updated: February 15, 2025, 9:57 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

راہل گاندھی کا طنز، کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم مودی سے پوچھے گئے اڈانی سے متعلق سوال پر اُن کا چہرہ فق ہو گیا تھا، راہل گاندھی کے مطابق مودی ہندوستان میں تو اتنی بڑی بدعنوانی پر خاموش رہتے ہی ہیں لیکن انہوں نے امریکہ میں بھی اڈانی کی بدعنوانی پر پردہ ڈالنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

Prime Minister Modi addressed a joint press conference with Donald Trump at the White House. Photo: PTI
وزیر اعظم مودی نے ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ وہائٹ ہائوس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ تصویر: پی ٹی آئی

امریکہ میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ میڈیا سےگفتگو کےدوران اڈانی کی بدعنوانی کے معاملات  کے بارے میں سوال پر وزیر اعظم مودی کےچہرے کا رنگ فق ہوجانےاور آم کا جواب املی سے دینے پر اپوزیشن نے سخت تنقید کی ہے۔اپوزیشن نے اس کو اڈانی کو بچانے کی کوشش قرار دیا۔ کانگریس لیڈروں نے تو ویڈیو شیئر کرتےہوئے لکھاکہ ٹرمپ کےساتھ میڈیا سےگفتگو میں اڈانی کا نام آنے پر وزیراعظم مودی کے چہرے پر ہوائیاں  اڑنے لگی  تھیں۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ ایک صحافی وزیر اعظم مودی سے سوال کرتا ہے کہ کیا انہوںنے اڈانی کےمقدمہ کے بارے میں صدر ٹرمپ سے کوئی بات کی ہے جو ایشیاکے مالدار ترین صنعت کار اور ان کے دوست بھی ہیں؟ اس پر وزیراعظم مودی اڈانی کے بارے میں  پوچھے گئے سوال کا جواب دینے  کے بجائے یہ کہنے لگتے ہیںکہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔ہماری تہذیب ’واسودیو کٹمب کم‘ کی تہذیب ہے۔ہم پوری دنیا کو ایک خاندان سمجھتے ہیں۔ہر ہندوستانی کو وہ اپنا تسلیم کرتے ہیں۔ایسے ذاتی معاملوں کیلئے دوممالک کے سربراہان نہ تو ملاقات کرتے ہیں اور نہ ہی بات چیت کرتے ہیں۔
 اڈانی کے گھوٹالوں کے بارے میں سوال پر یہ جواب دینے کیلئےلوک سبھا میںاپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی  پر سخت تنقید کی۔انہوںنےکہاکہ اگر وزیر اعظم مودی سے ملک میں سوال پوچھاجاتا ہے تو وہ خاموشی اختیار کرتے ہیں ،جب بیرون ملک سوال پوچھا جاتا ہے تو وہ اس کو ذاتی معاملہ قرار دیتے ہیں۔وزیر اعظم مودی نے امریکہ میںبھی اڈانی کی بدعنوانی پرپردہ ڈالنے میں کامیابی حاصل کرلی۔جب کسی دوست کی جیب بھرنا وزیراعظم  کے لیے ’’ملک کی تعمیر‘‘ ہے تو رشوت لینا اور قوم کی دولت لوٹنا ’’ذاتی معاملہ‘‘ بن جاتا ہے۔میں تو یہی کہوں گاکہ انہوں نے آم کا جواب املی سے دینے کی کوشش کی ۔ 
 کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی وزیراعظم مودی کے جواب کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوںنےکہا کہ اڈانی کا نام سنتے ہی وزیر اعظم مودی کے چہرے کا رنگ اڑ گیا تھا ۔پھر انہوںنے گھما پھرا کر بات کرتے ہوئے غیر منطقی بات کی اور یہ کہہ دیا کہ یہ ذاتی معاملہ ہے۔جے رام رمیش نے سوال کیا کہ بدعنوانی ذاتی معاملہ کب سے ہوگیا؟ کانگریس لیڈر امیتابھ دوبےنے اس تعلق سے سوال کیا کہ اگروزیر اعظم مودی یہ دعویٰ کرتے ہوئے بظاہر بے چین نظر آتے ہیں کہ عالمی رہنما اڈانی جیسےذاتی معاملات پر بات نہیں کرتے ہیں۔ حالانکہ وہ یہی سب کچھ کرتے رہےہیں۔ دوبے نےکہا کہ سیلون الیکٹریسٹی بورڈ کے سابق سربراہ، ایم ایم سی فرڈیننڈو نے سری لنکا کی پارلیمنٹ کے سامنے گواہی دی کہ۲۴؍اکتوبر ۲۰۲۱ء کواس وقت کے صدر راجا پکشے نے انہیں  طلب کیا تھا اور کہا تھا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم مودی ان پر۵۰۰؍میگاواٹ بجلی پراجیکٹ اڈانی گروپ کو دینے پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ سری لنکا کے وزیر خارجہ علی صابری نے ۵؍مارچ ۲۰۲۳ء کواڈانی کے کولمبو ویسٹ کنٹینر ٹرمینل کنٹریکٹ کو’گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ‘ پروجیکٹ کے طور پر بیان کیا۔ سری لنکا کی کابینہ کے ترجمان نے پہلے کہا تھا کہ ہندوستان نے اڈانی پورٹس کو پارٹنر کے طور پر’نامزد‘ کیا تھا۔کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے غیر ملکی  لیڈروں کے ساتھ اپنے دونوں اور  ساتھیوں کے مالی مفادات کو فروغ دینے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ اب جب کہ سیاسی بقا کا تقاضہ  ہے کہ وہ خود کو ان سے دور رکھیں تووہ اب اس طرح کی باتیں کررہے ہیں۔ اپوزیشن کے دیگر لیڈران نے کہا کہ اڈانی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے سے پوری دنیا ہم پر تھوتھو کر رہی ہے اور عالمی پریس بھی اس تعلق سے باخبر ہے۔ آخر مودی جی کب تک ملک کو رسوا کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK