• Thu, 02 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

دیوالی کے موقع پر شرد پوار اور اجیت پوار کی بارامتی میں طاقت آزمائی

Updated: November 02, 2024, 12:31 AM IST | Baramati

شرد پوار کی پارٹی کے باغی اراکین پر تنقید کہا ’’ عہدہ حاصل کرنے کیلئے پارٹی کو توڑنا ایک غیر اخلاقی فعل تھا‘‘ معمر لیڈر کی دیوالی کے موقع پر بارامتی اور اطراف کے حلقوں میں کارکنان اور لیڈران سے ملاقات، جیت کا یقین دیویندر فرنویس کی طرز پر اجیت پوار نے نعرہ بلند کیا ’’ ریاست میں دوبارہ مہایوتی کی حکومت آئے گی، آئے گی ، آئے گی۔‘‘ بارامتی میں ووٹروں سے ملاقات، دعویٰ کیا کہ جو لوک سبھا الیکشن میں ہوا وہ اسمبلی الیکشن میں نہیں ہوگا

Sharad Pawar with NCP candidate Devdatta Nikam (Photo: Agency)
شرد پوار ، این سی پی امیدوار دیودتا نکم کے ساتھ ( تصویر: ایجنسی)

 این سی پی کے بانی شردپوار   ہر سال  دیوالی اپنے آبائی وطن بارامتی میں مناتے ہیں  جہاں نہ صرف خاندان کے افراد بلکہ حلقے کے عوام بھی ان سے ملاقات کرنے آتے ہیں۔ گزشتہ سال اس میں اتنی تبدیلی آئی کہ ان کے ساتھ اس تقریب میں اجیت پوار نہیں تھے۔ اس سال یہ تقریب اور اہم ہو گئی کیونکہ دیوالی کے فوراً بعد ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔  شرد پوار اس وقت بارامتی ہی میں ہیں جہاں وہ لوگوں سےملاقاتیں کر رہے ہیں ۔   جمعہ کو انہوں نے  بارامتی کی پڑوس والی سیٹ امبے گائوں میں کارکنان سے ملاقات کی جہاں سے دلیپ ولسے پاٹل رکن اسمبلی ہیں جو گزشتہ سال شرد پوار کو چھوڑ کر اجیت پوار کے ساتھ چلے گئے۔ اس بار شرد پوار نے ولسے پاٹل کے سامنے دیودتا نکم کو امیدوار بنایا ہے۔ انہی کی تشہیر کیلئے پوار نے کارکنان سے ملاقات کی اور خطاب کیا۔
  شر دپوار نے کہا’’ گزشتہ الیکشن ہم نے اتحاد کی بنیاد پر جیتا تھا اور ۵۴سیٹیں حاصل کی تھیں۔ اسی کی بنیاد پر لوگوں کو وزارتیں بھی ملی تھیں لیکن کچھ لوگ اس بات کو بھول گئے۔‘‘ ان کا اشارہ پارٹی چھوڑ کر جانے والے اراکین کی طرف تھا۔  پوار نےکہا ’’ ان ۵۴؍ میں سے ۴۴؍ اراکین عہدہ حاصل کرنے کی غرض سے پارٹی کو توڑ کر دوسروں کے ساتھ چلے گئے جس کی وجہ سے ریاست میں ایک غلط منظر نامہ تیار ہوا۔‘‘ 
  شرد پوار نے کہا ’’ انہیں جس اقتدار کی خواہش تھی وہ انہیں حاصل ہو گیا۔ لیکن یہی اقتدار انہیں پہلے بھی حاصل تھا۔ اس بار انہوں نے پارٹی کو توڑ کر اقتدار حاصل کیا جو کہ غیر اخلاقی فعل تھا۔‘‘  معمر لیڈر نے  اپنے معتمد خاص رہ چکے دلیپ ولسے پاٹل کو یہ کہتے ہوئے نشانہ بنایا کہ ’’ امبے گائوں کے عوام اس فیصلے میں شامل نہیں تھے لیکن افسوس ناک طور پر امبے گائوں کے رکن  اسمبلی   ( ولسے پاٹل)  اس فیصلے کا حصہ بن گئے ۔ امبے گائوں کے لوگ ان کے اس اقدام پر حیرت زدہ تھے کیونکہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا ہوگا۔ ‘‘   انہوں نے کہا ’’ میں نے ان کو (ولسے پاٹل کو ) اپنے ساتھ لیا اور ان کا حوصلہ بڑھایا ۔ انہیں اسمبلی کا ٹکٹ دیا اس کےبعد انہیں وزیر بھی بنایا۔  انہیں کئی مواقع دیئے ۔ اس کے باوجود انہوں نے ایک ایسا قدم اٹھایا جس کے تعلق سے اب میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔ ‘‘ 
   یاد رہے کہ شرد پوار اپنی پوری طاقت پونے ضلع میں لگا رہے ہیں جہاں ان کا آبائی حلقہ بارامتی بھی ہے۔  اس بار پوار گھرانے میں دیوالی کی ۲؍ تقریبات ہوں گی۔ ایک گووند باغ میں جہاں شرد پوار اپنے کارکنان سے ملاقات کریں گے اور دوسری کاٹے واڑی میں جہاں اجیت پوار اپنے کارکنان سے ملیں گے۔ 

 ۲۰۱۹ء میں جب ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کا ساتھ چھوڑ کر کانگریس اور این سی پی کا ہاتھ ملایا تھا تو اس وقت  بی جے پی  کے وزیر اعلیٰ کا چہرہ دیویندر فرنویس نے نعرہ بلند کیا تھا ’’ میں دوبارہ آئوں گا، میں دوبارہ آئوں گا، میں دوبارہ آئوں گا۔‘‘ ان کا یہ نعرہ   نما دعویٰ پورا تو ہوا مگر ادھورا۔ یعنی ریاست میں  بی جے پی کی حکومت قائم تو ہوئی مگر وزیراعلیٰ عہدہ فرنویس کے بجائے ادھو ٹھاکرے کو چھوڑ کر آنے والے ایکناتھ شندے کو دیا گیا۔ اب ۵؍ سال بعد اسی طرح کا نعرہ اجیت پوار نے بلند کیا ہے۔  انہوں  نے بارامتی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس بات کو ۳؍ مرتبہ دہرایا کہ ریاست میں دوبارہ مہایوتی کی حکومت آنے والی ہے۔  
 یاد رہے کہ ۲۰۱۹ء  کے اسمبلی الیکشن میں  اجیت پوار کو بارامتی سیٹ سے ایک لاکھ ۶۰؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل ہوئی تھی جو ایک ریکارڈ ہے  لیکن ۲۰۲۳ء میں وہ شرد پوار کا ساتھ چھوڑ کر چلے گئے  اور ۲۰۲۴ء  کے لوک سبھا الیکشن میں بارامتی  سے انہوں نے سپریہ سلے کے سامنے اپنی اہلیہ سونیترا پوار کو کھڑا کیا ۔ سونیترا پوار کو شکست ہوئی لیکن اہم بات یہ ہے کہ لوک سبھا الیکشن کے دوران بارامتی اسمبلی حلقے میں بھی سونیترا پوار کے مقابلے سپریہ سلے کو زیادہ ووٹ ملے۔  اس کی وجہ سے یہ سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ اگر بارامتی کے عوام نے لوک سبھا الیکشن ہی کے طرز پر ووٹنگ کی تو؟ کیا اجیت پوار کو شکست ہوگی؟ اس سوال پر اجیت پوار کا کہنا تھا ’’ ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اب گنگا میں مل چکا ہے۔ اس اسمبلی الیکشن میں بارامتی میں ہمیں سبقت ملے گی اور کچھ بھی ہو  ریاست میں دوبارہ  مہایوتی حکومت آئے گی آئے گی اور آئے گی۔‘‘ آگے انہوں نے کہا ’’ حکومت قائم ہونے کے بعد اس میں ہمیںا ہم عہدہ ملے گا ملے گا اور ملے گا۔‘‘  یہ دعویٰ اجیت پوار نے کس بنیاد پر کیا ہے اور کتنی حد تک سچ ہوگا اس کا اندازہ اب ۲۳؍ نومبر ہی کو ہو سکے گا۔‘‘   
 یاد رہے کہ جس طرح لوک سبھا الیکشن میں  بارامتی حلقے میں سپریہ سلے اور سونیترا پوار کی صورت میں نند بھابھی کا مقابلہ تھا اسی طرح اسمبلی الیکشن میں  اس بار اجیت پوار اور یوگیندر پوار کی شکل میں  چاچا ، بھتیجے کا مقابلہ ہے۔ یوگیندر پوار اجیت پوار کے بڑے بھائی شرینواس پوار کے بیٹے ہیں ۔ اس رشتے سے وہ شرد پوار کے پوتے ہوئے۔  سپریہ سلے کی جیت کا اصل سبب ان کا شرد پوار کی بیٹی ہونا تھا  جبکہ اس پر شرد پوار کا ہاتھ یوگیندر پوار کے سر پر ہے۔ ایسی صورت میں اجیت پوار کیلئے یہ الیکشن اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا گزشتہ الیکشن تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ تہوار کے موقعہ پر بھی انہوں نے علاقے میں ووٹروں سے ملاقات کی اور انتخابی مہم میں مصروف رہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK