• Wed, 27 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھکمری کے محاذ پر ہندوستان کی حالت بنگلہ دیش، سری لنکا، میانماراور نیپال سے بدتر

Updated: October 11, 2024, 11:55 PM IST | New Delhi

گلوبل ہنگر انڈیکس ۲۰۲۴ء: ۱۲۵؍ ممالک کی فہرست میں ہندوستان ۱۰۵؍ ویں مقام پر، پاکستان اور افغانستان سے معمولی بہتر

Malnutrition among children is a major problem in the country
ملک میں بچوں میں تغذیہ کی کمی اہم مسئلہ ہے

 عالمی سطح پر بھکمری کی صورتحال پر ہر سال جاری ہونےو الے گلوبل ہنگر  انڈیکس میں امسال  ہندوستان ۱۲۷؍ ممالک   میں  ۱۰۵؍ ویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔ ۲۰۱۶ء  کے مقابلے  اس سال کچھ بہتری ضرور آئی ہے مگر بھکمری  سے نمٹنے میں ہندوستان اب بھی بنگلہ دیش،  سری لنکا، میانمار اور نیپال جیسے اپنے پڑوسی اور کمزور ممالک سے پیچھے  ہے۔ 
  گلوبل ہنگر انڈیکس ۲۰۲۴ء جو ۱۹؍ واں ہنگر انڈیکس ہے،  میں ہندوستان کو ان ممالک  کے ساتھ رکھاگیا ہے جو بھکمری کے سنگین مسائل سے جوجھ رہے ہیں۔ ہندوستان اس معاملے میں  پاکستان  اور  افغانستان سے ایک اور دو پائیدان ہی اوپر ہے۔آئرلینڈ اور جرمنی کی  این جی اوز ’کنسرن ورلڈ وائیڈ‘ اور ’ویلٹ ہنگر ہیلف‘  کے ذریعہ جاری کردہ رپورٹ میں مختلف ممالک میں بھکمری کے حوالے سے اُن  پہلوؤں کا جائزہ لیا جاتا ہے جن  پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کو مذکورہ رپورٹ میں ۲۷ء۳؍ مارکس ملے ہیں یعنی یہاں  بھوک کی  سنگین صورتحال ہے جس سے نمٹنے کیلئے  فوری اقدامات کی ضرور ہے۔  ’بھوک‘ کے محاذ پر ہندوستان کی حالت ۲۰۱۶ء کے مقابلے میں کچھ بہتر ہوئی ہے مگر اب بھی ہندوستان اپنے پڑوسی ممالک  سے بہت پیچھے ہے۔  چونکہ رپورٹ کی تیاری کے طریقہ کار میں تبدیلی کی گئی ہے اس لئے موجودہ رپورٹ کا ۲۰۲۳ء کی رپورٹ سے براہ راست موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔ بہرحال رپورٹ میں ۲۰۰۰ء، ۲۰۰۸ء ، ۲۰۰۶ء اور ۲۰۲۴ء کے اعدادوشمار تفصیل سے پیش کئے گئے ہیں۔ 
 جس محاذ پر ہندوستان کو سب سے زیادہ سنگین   صورتحال  کا سامنا ہے وہ بچوں میں تغذیہ کی کمی اوراس کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتیں ہیں۔   ۵؍ سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات ۲ء۹؍ فیصد ہے جبکہ ۱۳ء۷؍ فیصد بچے تغذیہ کی کمی کا شکار ہیں۔  ہندوستان نے حالانکہ بچوں کی شرح اموات پر ۲۰۱۶ء کے مقابلے میں کچھ بہتری آئی ہے تاہم تغذیہ کی کمی اب بھی سنگین مسئلہ ہے۔   اسی طرح تغذیہ کی کمی کی وجہ سے بچوں کی نشونمارُک جانے  (یعنی اپنی عمر کے مقابلے میں چھوٹا نظر آنے )کا معاملہ بھی سنگین ہے۔ رپورٹ میں  اس بات پر تشویش کااظہار کیاگیاہے کہ ۲۰۲۰ء تک عالمی سطح پر ’’صفر بھوک‘‘ کے ہدف کو حاصل کرنا ممکن  نہیں ہے۔ 

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK