ممبئی و اطراف میں مذہبی عقیدت و احترام کیساتھ عید منائی گئی۔ دیونار میں عید کے مقابلے دوسرے دن زیادہ جانوروں کا ذبیحہ۔ مسلم محلوں میں انتظامیہ کی گائیڈ لائن کے مطابق جانوروں کی قربانی دی گئی
EPAPER
Updated: June 19, 2024, 12:12 AM IST | Shahab Ansari and Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
ممبئی و اطراف میں مذہبی عقیدت و احترام کیساتھ عید منائی گئی۔ دیونار میں عید کے مقابلے دوسرے دن زیادہ جانوروں کا ذبیحہ۔ مسلم محلوں میں انتظامیہ کی گائیڈ لائن کے مطابق جانوروں کی قربانی دی گئی
عید الاضحیکے دوسرے روز، منگل کو، بھی پورے ممبئی اور اطراف کے علاقوں میں پُرامن طریقے سے اور انتظامیہ کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے قربانی کے فرائض انجام دیئے گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق دیونار مذبح میں عید کے مقابلے باسی عید کو زیادہ جانوروں کا ذبیحہ کیا گیا تاہم مجموعی طور پر گزشتہ برس کے مقابلے بڑے جانوروں کی قربانی میں معمولی کمی دیکھی گئی۔
دیونار سلاٹر ہائوس کے انچارج ڈاکٹر کلیم پٹھان نے بتایا کہ دیونار مذبح میں امسال عید کے دن ۴؍ ہزار ۸۷۲؍ بڑے جانور قربان کئے گئے تھے جبکہ باسی عید کو ۶؍ ہزار ۵۲۰؍ جانور قربان کئے گئے۔ گزشتہ برس کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال عید کے دن تقریباً ۴؍ہزار ۵۰۰؍ اور باسی عید کو ۷؍ہزار ۱۰۰؍ بڑے جانور قربان کئے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال پچھلے برس کے مقابلے اس سال پہلے دن زیادہ اور دوسرے دن کم جانوروں کی قربانی ہوئی لیکن مجموعی تعداد میں معمولی فرق ہے اور ابھی عید کا تیسرا دن باقی ہے۔
شہری علاقوں میں بڑے جانوروں کی قربانی مکمل طور پر بند ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ایسے افراد کو قصائیوں کی خدمات حاصل کرنے میں ماضی کے مقابلے کچھ پریشانی اٹھانی پڑی جو دیونار سے بڑے جانوروں کی بوٹی بنوانے کے بجائے صرف ۴؍ ٹکڑے کرواکر لے آئے تھے۔ مدنپورہ کے ساڑی بازار میں رہائش پذیر آصف انصاری نے بتایا کہ وہ لوگ صبح تقریباً ساڑھے ۸؍ بجے بڑے جانور کے ۴؍ ٹکڑے کرواکر واپس گھر پہنچ گئے تھے لیکن قصائی تلاش کرنے میں تقریباً ۱۱؍ بج گئے۔
مدنپورہ، مومن پورہ، ناگپاڑہ، محمد علی روڈ، بھنڈی بازار، جیسے علاقوں میں باسی عید کے روز بھی کئی بکروں کی قربانی کی گئی تاہم عید کے دوسرے روز ان علاقوں میں بھی عید کی ایسی رونق نہیں دکھائی دی جو چند برس قبل تک دکھائی دیتی تھی۔
قربانی کیلئے دیونار جانے والے ایسے افراد کو پریشانی اٹھانی پڑی جو اس بات سے ناواقف تھے کہ ’ایسٹرن فری وے‘ پر موٹر سائیکلوں کے علاوہ ٹیمپو اور ٹرک جیسی کمرشیل گاڑیوں کا داخلہ بھی ممنوع ہے۔ جنوبی اور مرکزی ممبئی سے جو لوگ دیونار جانے کیلئے فری وے سے جارہے تھے ان میں سے کئی افراد کو ٹریفک پولیس نے واپس بھیج دیا۔ بہت سے ایسے خوش قسمت تھے جو بلا روک ٹوک اس راستے سے دیونار پہنچ گئے تو کئی افراد نے یہ بھی شکایت کی کہ اس راستے سے گزرنے کیلئے ان سے رشوت طلب کی گئی تھی۔
تاہم ٹریفک پولیس نے دیونار سے ذبح کئے ہوئے جانور لے جانے کیلئے فری وے استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی تھی۔ اس کے علاوہ دیونار سے عمارتوں اور گلی محلوں کے گیٹ تک پولیس کی گاڑی ’ایسکارٹ‘ کررہی تھی اس لئے دیونار سے واپسی میں اکثر و بیشتر لوگوں کو کوئی روک ٹوک نہیں ہوئی تاہم ایسکارٹ کی کارروائی کی وجہ سے واپسی میں وقت زیادہ صرف ہوگیا۔