• Sat, 19 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شندے حکومت کے۱۰۳؍فیصلے اور۸؍ٹھیکےمسترد

Updated: October 18, 2024, 10:39 PM IST | Mumbai

الیکشن کمیشن نے ان فیصلوں اور ٹھیکوں کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ،ریاستی حکومت کو تفصیلی رپورٹ سونپنے کی بھی ہدایت ،اپوزیشن نے فیصلوں پر شدید اعتراض کیا تھا

The Election Commission`s decision is a big and severe shock for the three parties involved in Mahayoti`s government. (File Photo)
مہایوتی کی حکومت میں شامل تینوں پارٹیوں کیلئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بہت بڑا اور شدید جھٹکا ہے۔(فائل فوٹو)

  ریاست کی شندے حکومت کو الیکشن کمیشن  سے بہت بڑا جھٹکا لگا ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے عین قبل کی گئی کچھ تقرریوں،جلدبازی میں کئے گئے فیصلوں اور ۸؍ ٹھیکوں کے ٹینڈر کو رد کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے جو کارروائی کی ہے اس کی زد میں عین ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے قبل کئے گئے ۱۰۳؍ فیصلے اور۸؍ ٹھیکے آئے ہیں۔ کمیشن نے ان سبھی کو ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے اور ریاستی حکومت سے اس معاملے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ 
معاملہ کیا ہے ؟
  دراصل۲۰؍ نومبر کو مہاراشٹر میں ایک ہی مرحلہ میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور۲۳؍ نومبر کو ووٹوں کی گنتی  ہوگی۔ اس سلسلے میں الیکشن کمشنر آف انڈیا نے دہلی میں ۱۵؍ اکتوبر کی دوپہر ساڑھے ۳؍بجے پریس کانفرنس میں مکمل جانکاری دی تھی۔ اس پریس کانفرنس سے عین قبل شندے حکومت نے کچھ تقرریاں کی تھیں اور جلد بازی میں کچھ فیصلے بھی  کئے تھے، جن پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے سخت اعتراض کیا گیا تھا۔اسی پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن سے کئی سوال ہو گئے تھے جس پر کمیشن بغلیں جھانکنے لگا تھا لیکن جمعہ کو اس نے باقاعدہ کارروائی کرتے ہوئے شندے حکومت کے ان فیصلوں کو  ضابطہ ٔاخلاق کی خلاف ورزی قرار  دے دیا اور انہیں رد کرنے کا اعلان کردیا۔  واضح رہے کہ ان ۱۰۳؍ فیصلوں میںسے بہت سے فیصلوں کے لئے شندےحکومت کی جانب سے جی آر (گورنمنٹ ریزولیوشن )بھی جاری کردیا گیا تھا ۔  
کمیشن نے کیا کہا 
 میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے  کہا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے عین قبل مختلف کارپوریشن(مہامنڈل)  میں کی گئی تقرریوں اور جلد بازی میں  کئے گئےفیصلے  ضابطہ اخلاق کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ اس کے مدِنظر الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ اب ضابطہ اخلاق  نافذ  رہنے تک ان فیصلوں (جی آر) کو نافذ نہ کیا جائے بلکہ پرانی صورتحال کو جوں کا توں رکھا جائے۔ کمیشن نے ایک طرح سے ان فیصلوں پر اسٹے دے دیا ہے۔  ساتھ ہی کمیشن نے کہا کہ جن فیصلوں  کے تعلق سے جی آر  جاری ہو گئے ہیںان پر عمل  نہ کیا جائے بلکہ انہیں زیر  التوا رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان فیصلوں کو نتائج آجانے تک زیر التوا ہی مانا جائے۔ 
کمیشن اور حکومت دونوں کی سبکی
 قابل غور ہے کہ ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد بھی ریاستی حکومت نے کئی فیصلے کرکے  ان کے ٹینڈر بھی نکال دئیے تھے ۔ اس کی نشاندہی الیکشن کی تاریخوں کا اعلان  ہونے کے دوسرے دن یعنی ۱۶؍ اکتوبر کو جب ریاستی الیکشن کمشنر نے منترالیہ کے پریس روم میں پریس کانفرنس منعقد کی تھی اس دوران ذرائع ابلاغ کے متعدد نمائندوں نے کی تھی اور کہا تھا کہ ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے متعدد جی آ ر جاری کئے گئے اور آن لائن اپلوڈ کئےگئے ہیں ۔ تو کیا  یہ ضابطہ اخلاق کے خلاف ورزی نہیں ہے۔اس وقت مہاراشٹر کے چیف  الیکٹورل آفیسر ایس چوکا لنگم   نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر ریاستی حکومت کی جانب سے ضابطہ اخلاق کے بعد کوئی جی آر،ٹینڈر یا تجویز منظور کی گئی ہوگی تو اس کی جانچ ہوگی اور خلاف ورزی پر کارروائی بھی کی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی الیکشن کمیشن نے ریاستی حکومت کو پورے معاملے میں اب تفصیلی رپورٹ بھی  سونپنے کی ہدایت دی ہے۔بتایا جارہا ہے کہ  مرکزی الیکشن کمیشن کے جارحانہ رویہ کو دیکھتے ہوئےشندے حکومت نے سرکار کی  ویب سائٹ پر جاری۱۰۳؍ فیصلے اور۸؍ٹینڈر کو رد کر دیا ہے۔
 ٹھیکے کے بدلے چندے کا الزام
 اس سلسلے میں کانگریس پارٹی نے دہلی میں پریس کانفرنس کرکے مہایوتی پر ٹھیکے کے بدلے چندے کا الزام عائد کیا۔ پارٹی ترجمانوں پون کھیڑا اور جے رام رمیش نے کہا کہ مہاراشٹر ریاستی سڑک ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے ویرار-علی باغ ملٹی ماڈل کاریڈور، پونے رنگ روڈ وغیرہ شاہراہ پروجیکٹس کے  لئے جو ٹینڈر دئیے ان میں ۲؍ کمپنیوں کو ۴؍ ۴؍ پروجیکٹ دے دئیے گئے۔ یہ پروجیکٹ’ چندہ دو ٹھیکہ لو‘ کے منصوبے کے تحت دئیے گئے۔ دونوں ہی لیڈروں نے اس معاملے میں بڑی بدعنوانی کا الزام عائد کیا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK