طبی جائزہ میں کئی سنسنی خیز انکشافات، شہروں میں ہر چار میں سے ایک آدمی کو کینسر، فالج، ذیابیطس اور عارضہ قلب کی شکل میں دائمی غیر متعدی امراض کا خطرہ۔
EPAPER
Updated: January 13, 2025, 10:50 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
طبی جائزہ میں کئی سنسنی خیز انکشافات، شہروں میں ہر چار میں سے ایک آدمی کو کینسر، فالج، ذیابیطس اور عارضہ قلب کی شکل میں دائمی غیر متعدی امراض کا خطرہ۔
ہندوستان کے شہروں میں رہنے والے ہر ۴؍ میں سے ایک شخص کا کولیسٹرول بڑھا ہوا ہے، ہر دوسراآدمی وٹامن ڈی کی کمی سے جوجھ رہا ہے اور ۸۰؍ فیصد کو خون کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ ہندوستان کی شہری آبادی کے ان طبی مسائل کا انکشاف ایک مطالعہ میں ہوا ہے جس میں ملک کے میٹرو شہروں میں طبی جانچ کروانے والے ۵ء۱؍ لاکھ افراد کی رپورٹوں کا تجزیہ لیاگیاہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اس مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہندوستان کی شہری آبادی میں غیر متعدی بیماریاں (جنہیں طبی اصطلاح میں این سی ڈی یعنی نان کمیونی کیبل ڈسیز کہتے ہیں) جو دائمی نوعیت کی ہوتی ہیں، طبی چیلنج کے طور پر ابھری ہیں۔
اس سے پہلے کی تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ شہروں میں آباد ہر ۴؍ میں سے ایک شہری کوکینسر، اسٹروک(فالج)، ذیابیطس اور عارضہ قلب کی شکل میں این سی ڈی کا خطرہ ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہندوستان میں ۶۰؍ فیصد اموات ان ہی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق ۲۰۲۱ء میں مذکورہ امراض سے ملک میں ۴۳؍ ملین افراد کی موت ہوئی۔ تازہ انکشافات ’اجیلس ڈائیگناسٹکس ۲۰۲۴ء ویل نیس اسٹڈی‘ میں ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق جن لوگوں کی طبی جانچ رپورٹوںکا جائزہ لیاگیا ان میں سے ۲۷؍ فیصد کے خون میں ’ایچ بی اے ون سی‘کی مقدار زیادہ پائی گئی۔ یہ خون میں گلوگوز کی موجودگی کی جانچ ہے۔ شکر کے بہت زیادہ استعمال (جن کی مقدار کھانے پینے کی ڈبہ بند اشیاء میں کافی ہوتی ہے) اور پروسیسڈ فوڈ (بازار میں ملنےوالی کھانے پینے کی محفوظ کردہ اشیاء) کے استعمال میں اضافہ کے ساتھ جسمانی سرگرمی کم ہونے کی صورت میں مذکورہ بالا غیر متعدی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہاہے۔
اجیلس ڈائیگناسٹکس کے ڈاکٹر دیپک سنگھوی کے مطابق’’ ویل نیس اسٹڈی میں ہونے والے یہ انکشافات ایک بار پھر یہ یاددہانی کرارہے ہیں کہ شہری زندگی کس طرح عوام کی صحت پر اثر انداز ہورہی ہے۔ وٹامن اور منرل کی کمی نہ صرف جسم کو کمزور کرسکتی ہے بلکہ دماغی کام کاج پر بھی اثر انداز ہوسکتی۔ تھائرائڈ اور لپڈ (خون میں چربی) کے بارے میں اکثر تب تک علم ہی نہیں ہوپاتا جب تک کہ ان کی میٹابولک علامات یا پھر عارضہ قلب سے متعلق مسائل ظاہر نہ ہونے لگیں۔‘‘ ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیلاوتی اسپتال کے سینئر ڈاکٹر ششانک جوشی نے نشاندہی کی کہ یہ بات اب ثابت ہوچکی ہے کہ ہندوستان میں ہر تیسراشخص ذیابیطس سے متاثر ہے اور اتنے ہی لوگ خون میں چکنائی یا کولیسٹرول کے اضافے کے مسئلے سے جوجھ رہے ہیں۔