قومی تعلیمی پالیسی کےتحت آٹومیٹیڈپرماننٹ اکیڈمک اکائونٹ رجسٹری کارڈ (اپار کارڈ) بنانے کیلئے طلبہ کے والدین سے اجازت حاصل کرنےکی ہدایت۔
EPAPER
Updated: October 17, 2023, 9:48 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
قومی تعلیمی پالیسی کےتحت آٹومیٹیڈپرماننٹ اکیڈمک اکائونٹ رجسٹری کارڈ (اپار کارڈ) بنانے کیلئے طلبہ کے والدین سے اجازت حاصل کرنےکی ہدایت۔
قومی تعلیمی پالیسی ( نیو ایجوکیشن پالیسی ۲۰۲۰ء) کے ایک حصے کے طور پر، مرکزی وزارت تعلیم نے پری پرائمری سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک ہرطالب علم کیلئےآٹومیٹیڈپرماننٹ اکیڈمک اکائونٹ رجسٹری کارڈ(اپار کارڈ) کے نام سے `’ون نیشن، ون آئی ڈی کارڈ‘ بنانے کا منصوبہ ہے۔ یہ ۱۲؍ہندسوں کے آدھار آئی ڈی کے علاوہ ایک نیا کارڈ ہوگا جو ہر طالب علم کے پاس ہوگا۔ والدین کی رضامندی سے یہ کارڈ بنایا جائے گا۔ اگر والدین نے طلبہ کے کارڈ بنانے کی اجازت دی تو اسکول کے طلبہ کے پاس جلد ہی اپنا منفرد شناختی نمبر ہوگا۔
اس تعلق سے مرکزی وزارت تعلیم نے ۱۱؍ اکتوبرکو ایک مکتوب جاری کیا تھا۔ اس میں قومی سطح پر طلبہ کیلئے اپار کارڈ بنانے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اسی کی بنیادپر محکمہ ا سکول ایجوکیشن نے کمشنر آف ایجوکیشن کو ایک خط جاری کیا ہے جس میں مذکورہ خط کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
ریاستی حکومت نے تمام اسکولوں سے کہا ہے کہ وہ طلبہ کیلئے ایک نیا شناختی کارڈ بنانے سے متعلق طلبہکے والدین سے رضا مندی حاصل کرنے کیلئے ۱۶؍ تا۱۸؍ اکتوبر کے درمیان اسکولوں میں والدین اور اساتذہ کی میٹنگ منعقد کریں۔ میٹنگ میں والدین کو’ اپار کارڈ‘ کےبارے میں معلومات فراہم کی جائے ۔ والدین کو بتایا جائے کہ خودکار پرماننٹ اکیڈمک اکاؤنٹ رجسٹری (APAAR) کارڈ مرکزی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی نئی اسکیم ’ایک ملک ایک طالب علم کارڈ ‘کاحصہ ہے جس کے معرفت طلبہ کو ایک ایسا شناختی کارڈ دیا جائے گا جو اس کی تعلیمی زندگی کےساتھ تاحیات اسکےکام آنےوالا کارڈ ہوگا۔ یہ منفرد کارڈ طالب علم کے بارے میں تعلیمی پیش رفت، کامیابیوں اور دیگر تفصیلات پرمبنی ہوگا۔ وزارت تعلیم ہر طالب علم کے آدھار کارڈ کے نمبر کی بنیاد پر’اپار آئی ڈی‘ تیار کریگی جس کیلئے والدین کی رضامندی درکار ہے۔
تعلیمی تنظیموں میں حکومت کےاس اعلان سے بے چینی پائی جار ہی ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق متعدد تکنیکی دشواریوں سے طلبہ کے آدھار کارڈ بنانے کا کام ابھی بھی مکمل نہیں ہوسکا ہے ۔ ایسے میں ’اپار کارڈ‘ بنانے کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیاگیا ہے جس سے وقت ضائع ہوگا۔
ممبئی اسکول پرنسپل اسوسی ایشن کے پانڈورنگ کینگر کے مطابق ’’طلبہ کے آدھار کارڈ بنانے اور ان کی تفصیلات UDISE پورٹل پراپ لوڈ کرنےکا کام ابھی زیر عمل ہے۔ تکنیکی دشواریوں سے ابھی بھی متعدد طلبہ کےآدھار کارڈ بنانےکا کام پورا نہیں ہوسکا ہے۔ ایسےمیں اب ایک نیا شناختی کارڈ بنانے کی ہدایت جاری کئے جانے سے ہماری پریشانی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ہمیں UDISE پورٹل پر ہر طالب علم کے قد، وزن اور خون کے گروپ کو بھی اپ ڈیٹ کرنا ہوگا۔ اس طرح کے اضافی کاموں سے طلبہ کی تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے کا وقت نہیں ملتا۔ ‘‘
ریاستی پرنسپل اسوسی ایشن کے ترجمان مہندر گنپولے نے کہا ’’اساتذہ کو دیئے جانے والے غیر تعلیمی کاموں کی فہرست میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اساتذہ کی تعداد ناکافی ہے۔
اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ کے ساجد نثار احمد نے کہا کہ’’طلبہ کی شناخت سےمتعلق سرل آئی ڈی، آدھارکارڈ اور یوڈائس آئی ڈی پہلے ہی اپ ڈیٹ کی جاچکی ہے۔اب طلبہ کیلئے ایک منفرد’اپار آئی ڈی‘ بنانے کی تجویز جاری کی گئی ہے۔طلبہ کی تفصیلات کسی ایک ویب سائٹ پر طلب کی جانی چاہئے۔ اس طرح کے غیر تدریسی کاموں سے اساتذہ کو درس و تدریس کاوقت کم ملتا ہےاور بچوں کی پڑھائی متاثر ہوتی ہے۔ چنانچہ اس پر حکومت کو غورکرنا چاہئے۔‘‘