• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کانگریس کا دعویٰ، حقیقی گھریلو آمدنی میں غیر معمولی کمی

Updated: August 26, 2024, 10:51 AM IST | New Delhi

جئے رام رمیش نے کہا: شترمرغ کے محاورے کی طرح حکومت نے ہندوستانی معیشت کو درپیش بنیادی چیلنج سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

Congress General Secretary JaiRam Ramesh. Photo: INN.
کانگریس کے جنرل سیکریٹری جئے رام رمیش۔ تصویر: آئی این این۔

کانگریس نے اتوارکو دعویٰ کیا کہ اجرت کے سست اضافہ اور کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے حقیقی گھریلو آمدنی میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے اور شترمرغ کے محاورے کی طرح حکومت نے ہندوستانی معیشت کو درپیش بنیادی چیلنج سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ ایک مشہور بروکریج کمپنی کی نئی رپورٹ نے ایک بار پھر اس سچائی کو بے نقاب کر دیا ہے جس سے مرکزی حکومت مسلسل انکار کر رہی ہے اور یہ کہ’’ہندوستان میں حقیقی گھریلو آمدنی مسلسل کم ہو رہی ہے۔ ‘‘ جئے رام رمیش نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ انڈسٹریز کے سالانہ سروے (اے ایس یو ایس ای)، ریزرو بینک آف انڈیا کے کے ایل ای ایم ایس ڈیٹا اور گھریلو صارفین کے اخراجات کے سروے (ایچ سی ای ایس) سمیت کئی سروے اور ڈیٹا نے کام کرنے والے ہندوستانیوں میں مالی پریشانی ظاہر کی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے متعدد ذرائع بشمول حکومت کے اپنے سرکاری اعداد و شمار بھی واضح ثبوت پیش کرتے ہیں کہ کارکنوں کی قوت خرید آج ۱۰؍ سال پہلے کی نسبت کم ہے۔ کانگریس کے لیڈر نے کہاکہ ’’لیبر بیورو کی اجرت کی شرح انڈیکس (سرکاری اعداد و شمار): کارکنوں کی حقیقی اجرت۲۰۱۴ء ۲۰۲۳ء کے درمیان مستحکم رہی اور۲۰۱۹ء ۲۰۲۴ء کے درمیان کمی واقع ہوئی۔ وزارت زراعت کے زرعی اعدادوشمار (سرکاری): ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں زرعی مزدوروں کی حقیقی اجرت میں ہر سال ۶ء۸؍ فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا تھا جبکہ نریندر مودی کے دور میں زرعی مزدوروں کی حقیقی اجرت میں ہر سال ۱ء۳؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ ‘‘
جئے رام رمیش نے متواتر لیبر فورس سروے سیریز (سرکاری ڈیٹا) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ۲۰۱۷ء اور ۲۰۲۲ء کے درمیان تمام طرح کے روزگاروں، تنخواہ دار ملازمین، غیر منظم شعبے کے کارکنان اور خود روزگار افراد کی حقیقی آمدنی مستحکم ہو گئی ہے۔ انہوں نے سینٹر فار لیبر ریسرچ اینڈ ایکشن کے حوالے سے کہا کہ۲۰۱۴ء سے ۲۰۲۲ء کے درمیان بھٹہ مزدوروں کی حقیقی اجرت یا تو جمود کا شکار ہو گئی ہے یا کم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اینٹوں کے بھٹے پر کافی محنت کرنی پڑتی ہے اور یہ ہندوستان کے غریب ترین لوگوں کیلئے کم معاوضہ والا آخری راستہ ہے۔ سینئر کانگریسی لیڈر نے کہا، ’’۸؍ اگست۲۰۲۴ء کو راجیہ سبھا میں فنانس بل پر اپنی مداخلت میں، میں نے وزیر اعظم اور ان کے وزراء سے معیشت کی حالت پر ۴؍ براہ راست سوالات پوچھے تھے۔ ‘‘
 انہوں نے کہاکہ ’’ وزیر اعظم نے ابھی تک ان پر اپنی خاموشی نہیں توڑی ہے، لہٰذا ان سے سوال دہرائے جانے چاہئیں، نجی سرمایہ کاری سست کیوں رہی؟ مجموعی سرمایہ کاری میں نجی شعبے کا حصہ چاربرسوں میں کم ترین سطح پر کیوں آ گیا ہے؟‘‘ کھپت میں اضافہ اتنا کمزور کیوں ہے؟ اور نجی حتمی کھپت کے اخراجات – جی ڈی پی کا سب سے بڑا حصہ – مالی سال۲۰۱۴ء میں صرف چار فیصد کے قریب کیوں بڑھے؟ حقیقی اجرت اور آمدنی کیوں جمود کا شکار یا گھٹ رہی ہے؟‘‘
کانگریسی لیڈر نے کہا ’’یو پی اے کے دور میں جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر مینوفیکچرنگ ۱۶ء۵؍ فیصد سے گر کر اب ۱۴ء۵؍ فیصد کیوں ہو گئی ہے؟ ٹیکسٹائل جیسے محنت کی اہمیت کے حامل مینوفیکچرنگ سیکٹرس میں یہ کمی خاص طور پر تیز کیوں ہوئی ہے؟ ہندوستان کی ٹیکسٹائل برآمدات ۱۴۔ ۲۰۱۳ء میں ۱۵؍ بلین ڈالر سے کم ہو کر ۲۴۔ ۲۰۲۳ء میں ۱۴ء۵؍ بلین ڈالر کیوں رہ گئی ہیں ؟‘‘ جئے رمیش نے کہا ’’مرکزی بجٹ آیا اور چلا گیا لیکن شتر مرغ والی کہاوت کی طرح وزیر اعظم اور ان کی حکومت ہندوستانی معیشت کو درپیش سب سے بنیادی چیلنج سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK