۲۰؍ دن میں تاجر نے موبائل ایپ کے ذریعے ایک کروڑ ۸۶؍ لاکھ روپے لگا دیئے، منافع لینے کی باری آئی تو معلوم ہوا سب دھوکا تھا۔
EPAPER
Updated: February 18, 2025, 1:48 PM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon
۲۰؍ دن میں تاجر نے موبائل ایپ کے ذریعے ایک کروڑ ۸۶؍ لاکھ روپے لگا دیئے، منافع لینے کی باری آئی تو معلوم ہوا سب دھوکا تھا۔
شیئر ٹریڈنگ کے نام پر پونے میں آن لائن فراڈ کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ایک تاجر نے شیئر ٹریڈنگ ایپ کے ذریعے اسٹاک مارکیٹ میں ۱ء۸۶؍ کروڑ روپے لگا دیئے، جب منافع حاصل کرنے کی بات آئی تو تاجر کو معلوم ہوا کہ یہ سارا کاروبار دراصل دھوکہ دہی کا معاملہ ہے۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق پونے کے کوتھروڈ علاقے میں ۶۷؍ سالہ ایک شخص کا الیکٹرک کے اعلات بنانے کا ایک کارخانہ ہے۔ اس شخص نے انٹر نیٹ پر شیئر ٹریڈنگ ایپ کا اشتہار دیکھا جس میں اسٹاک مارکیٹ میں پیسے لگا کر لاکھوں کا منافع کمانے کا لالچ دلایا گیا تھا۔ اس شخص نے جب ہدایت کے مطابق اس اشتہار میں دیئے گئے لنک پر کلک کیا تو اسے ایک واٹس ایپ گروپ کو جوائن کرنے کیلئے کہا گیا۔ تاجر نے ایسا ہی کیا۔ اس نے محتاط رہتے ہوئے صرف مشاہدہ کیا کہ اس واٹس ایپ گروپ میں ہوتا کیا ہے۔ گروپ کے ایڈمن دیگر ممبران کی رہنمائی کیا کرتے تھے کہ انہیں شیئر بازار میں کس کمپنی میں پیسے لگانے اور کس پر نہیں ۔ جبکہ دیگر ممبران یہ اطلاع دیتے تھے کہ ایڈمن کی ہدایت پر لگائی گئی رقم کے عوض انہیں بھاری منافع حاصل ہوا ہے۔ ۲؍ ہفتوں تک اس تاجر نے گروپ میں صرف مشاہدہ کیا، کوئی قدم اٹھانے سے گریز کیا۔
ایک روز ایک ایڈمن نے اسے نجی طور پر واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کیا اور شیئر مارکیٹ میں پیسہ لگانے کی ترغیب دی۔ تب تاجر نے بھی شیئر ٹریڈنگ کا ایک ایپ ڈائون لوڈ کیا اور پیسے لگانے شروع کئے۔ ہر بار ایپ کے ذریعے اسے ایک الگ اکائونٹ میں پیسے ٹرانسفر کرنے کیلئے کہا جاتا۔ یہ اکائونٹ، چنئی، ہائوڑا، دارجلنگ، کوئمبتور، سورت اور دہلی جیسے الگ الگ شہروں کے تھے۔ ۲۰؍ دنوں میں تاجر نے ۲۰؍ مرتبہ سرمایہ کاری کی اور ہر بار اس کے موبائل ایپ میں بتایا گیا کہ اسے بھاری منافع ہوا ہے۔ مجموعی طور پر ۲۰؍ دنوں کے عرصے میں اس نے ایک کروڑ ۸۶؍ لاکھ روپے لگا دیئے جن کا منافع ہوا ۵۴؍ کروڑ روپے۔ تاجر خوش تھا کہ وہ یومیہ کروڑوں روپے کمار ہا ہے۔ ۵۴؍ کروڑ کا منافع ہو جانے کے بعد اس نے ایپ پر درخواست دی کہ وہ اپنی رقم نکالنا چاہتا ہے۔ اس پر اسے ہدایت دی گئی کہ وہ مجموعی رقم کا ۲۰؍ فیصد سروس ٹیکس کے طور پر جمع کرے تب وہ اپنے پیسے نکال سکے گا۔ اس میسج کے بعد تاجر کو شک ہوا کہ اس کے ساتھ سائبر فراڈ ہوا ہے۔ ٹیکس کے پیسے کاٹ کر منافع دینے کی گزارش بھی نامنظور ہو گئی۔ تب اس نے کوتھروڈ سائبر سیل میں شکایت درج کروائی۔ پولیس نے معاملہ درج کرنے کے بعد تحقیقات شروع کر دی ہے۔ یاد رہے کہ پولیس کی مسلسل ہدایت کے باوجود صارفین آن لائن دھوکا دہی کا شکار ہو رہے ہیں۔