• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

محض۶؍گھنٹے کی بارش نے ریلوے کے دعوؤں پر پانی پھیر دیا

Updated: July 10, 2024, 10:36 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

انتظامیہ نے بڑے طمطراق سے مانسون کی تیاریوں کا دعویٰ کیا تھا، کئی ریلوے اسٹیشنوں پر پٹریاں ڈوبنے کو سمندر میں طغیانی کا نتیجہ قرار دیا۔

On Monday, the tracks remained submerged at many railway stations and the movement of trains was affected. Photo: INN
پیر کو کئی ریلوے اسٹیشنوںپرپٹریاں اسی طرح ڈوبی رہیں اورٹرینوں کی آمدورفت متاثر رہی۔ تصویر : آئی این این

وسم باراں میں محض ۶؍ گھنٹوں (اتوار کی شب میں ۱۲؍ بجے سے پیر کی صبح ۶؍ بجے تک) کی تیز بار ش نے سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے انتظامیہ کے دعوؤں کی قلعی کھول دی۔ خاص طور پر سینٹر ل ریلوے میں ہاربر لائن اور مین لائنوں پر تیز رفتار ٹرینوں پر بریک لگ جانے سے ہزاروں مسافر بے حال ہوگئے تھے۔ پٹریوں پر ایک دو انچ نہیں ۹؍انچ بلکہ ریلوے کے ایک سینئرافسر کے مطابق ۱۰؍ انچ تک پانی جمع ہو گیا تھا۔ یہ صورتحال  اس کے باوجود پیدا ہوئی کہ ایک سے زائد مرتبہ ریلوے انتظامیہ کی جانب سے مانسون کی تیاریوں کا دعویٰ کیا گیا ۔ ۲۹؍جون کوتو چرچ گیٹ ہیڈ آفس میںسنیچر کو چھٹی کا دن ہونے کے باوجود محض یہ بتانے کے لئے مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی کہ ریلویز نے مانسون کی جنگی پیمانے پرتیاریاں کرلی ہیں ،اس دفعہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ ان دعوؤں سے قطع نظر پہلی ہی مرتبہ تیزبارش میں ٹرینوں کو بریک لگ گیا ، اسٹیشنوں پر مسافر بے حال نظرآئے، بڑی تعداد میں دفتر نہیں پہنچ سکے ، بہت سے ٹرینوں میںپھنسے رہے ۔ اندازہ کیجئے کہ کیا حالات تھے کہ سینٹرل ریلوے میں اتوار کی شب ۱۲؍ بجے سے پیر کی سہ پہر ۴؍بجے تک تقریباً ۹۰۰؍ سروسیز رد کی گئی تھیں ،یعنی مجموعی لوکل خدمات کا تقریباً  نصف سروسیز ٹھپ رہیں۔
مانسون کی تیاریوں کے لئے کئےگئے کام اور دعوے
اگر ریلو ے کے دعوؤں اورکئے جانے والے کاموں کی فہرست پرنگاہ ڈالی جائے تو سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے میں(۱) ۶؍لاکھ کیوبک سے زائدکچرا اور کیچڑ نکالا گیا ،نالے اور نالیوں کی صفائی کی گئی (۲) ایک ہزار سے زائد ہائی اسپیڈپمپ لگائے گئے (۳) ۲۵؍سے زائد مقامات پرفلڈ گیج لگائے گئے (۴) حساس مقامات اور پلوں پرپانی کی نوعیت کی بروقت معلومات کےلئے پلس راڈار پر مبنی پانی ناپنے کے آلات نصب کئے گئے (۵)   بارش کی پیمائش کے لئے ۲۵؍ مقامات پرخود کار ’ورشا گیج ‘ برج گارڈ اور گشت کے لئے خصوصی دستہ تعینات کیا گیا (۶)بی ایم سی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اورمحکمۂ موسمیات سے رابطہ استوار کیا گیا (۷) خصوصی کنٹرول روم قائم کیا گیا (۸) ۱۸؍مقامات پرسرنگوں کی مرمت اور اس کی توسیع کی گئی (۹) پہاڑوں کی چٹانوں کو جالیوں سے باندھا گیا اور مٹی کھسکنے کی جگہوں پر روک تھام کےلئے اقدامات کئے گئے (۱۰) گھاٹ سیکشن پرکئی طرح کے کام کئے گئے جس سے بلا رکاوٹ ٹرینوں کی آمدورفت کو یقینی بنایا جاسکے (۱۱)پانی کی نکاسی کے لئے پٹریوں کے نیچے سرنگیں بنائی گئیں (۱۲) ۲۰؍ سے زائد مقامات پر پٹریوں کو اونچا کیا گیا (۱۳) سگنل ،اوورہیڈ وائر اورٹرین کی چھتوں کی مرمت کی گئی(۱۴) ۳۰؍سے زائد جگہوں پر درختوں کی شاخیں تراشی گئیں اور (۱۵) ہر سیکشن میںگینگ مینوں کو پٹریوں اور پٹریوں سے متصل حصے کی رپورٹ دینے کی ہدایت دی گئی وغیرہ۔یہ اورایسے دیگر اقدامات جن کی اور طویل فہرست ہے، مگرنتیجہ  سامنے ہے۔
پہلی مرتبہ بھانڈوپ اورناہور کے درمیان پٹریوں پرپانی بھرا  
سینٹرل ریلوے انتظامیہ بھانڈوپ اورناہور میںپہلی ہی تیزبارش میں پٹریاں ڈوبنے سے پریشان ہے اوراس کی نیند اڑ گئی ہے کیونکہ ابھی تقریباًپورا مانسون باقی ہے ۔ سینٹرل ریلوے کے سینئر پی آر او اے کے جین سے استفسار پر انہوںنے یہ اعتراف کیا کہ ’’ یہ سچ ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے ، کرلا، سائن ، ماٹنگا اور چونا بھٹی وغیرہ اسٹیشنوں پرتو پانی جمع ہوتا ہے لیکن آج تک کبھی بھانڈوپ اور ناہور کے درمیان پانی جمع نہیں ہوا تھا، یہ واقعی قابل غور ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’یہ بلڈروں کی مہربانی معلوم ہوتی ہے۔ اس لئے کہ روڈ پربھی ایسی ہی کیفیت تھی۔اس لئے یہاں کچھ نظم کرنا ہوگا۔‘‘
یہ سمندر میں طغیانی کا نتیجہ تھا 
 سینٹرل ریلوےکے سینئرپی آر او نےٹرین خدمات ٹھپ ہونے اورمسافروں کو ہونے والی پریشانی کا سبب تیزبارش کے ساتھ سمندر میں طغیانی قرار دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے ریلوے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگرایسا نہ ہوتا توروڈ پراورشہر کے کئی علاقے نہ ڈوبتے۔ اس دوران سمندر کا پانی بھی شہر میں آرہا تھا لیکن یہ درست ہے کہ مسافروں کوکافی پریشانی اٹھانی پڑی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK