Inquilab Logo Happiest Places to Work

آپریشن کریک ڈاؤن: شہر اور مضافات سے۳؍ ماہ میں ۵۰۰؍ سے زائد بنگلہ دیشی گرفتار

Updated: April 08, 2025, 9:41 AM IST | Mumbai

جعلی دستاویزات بنواکر شہر کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر مقیم ایسے بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف کارروائی کرکے انہیں وطن بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

Some Bangladeshi nationals living in India illegally can be seen in police custody. Photo: INN
غیر قانونی طور پر ہندوستان میں رہنے والے بنگلہ دیش کے کچھ شہریوں کو پولیس کی حراست میں دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

باندرہ میں اداکار سیف علی خان پر مبینہ حملے کے بعد ممبئی پولیس نے جعلی دستاویزات حاصل کر کے غیر قانونی طور پر مقیم بنگلہ دیشی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا تھا۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ گزشتہ ۳؍ مہینوں میں شہر بھر سے ۵۰۰؍بنگلہ دیشیوںکو گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں ان کے آبائی وطن  بھیجنے کا عمل جاری ہے۔
 یاد رہے کہ سیف علی خان پر مبینہ طور پر آدھی رات کو بنگلہ دیشی شہری شریف الاسلام شہزاد نے متعدد بار چاقو سے حملہ کر کے زخمی کردیا تھا، جسے بعد میں ممبئی کرائم برانچ نے تھانے میں ایک تعمیراتی سائٹ سے گرفتار کیا تھا۔ حملہ آور ممبئی کے ورلی علاقے میں ایک چال میں رہتا تھا۔ایک افسر نے بتایاکہ’’ممبئی پولیس کی ٹیمیںاسکریپ کے گوداموں ، ساحلی پٹیوں کے قریب جھوپڑ پٹیوں، تعمیراتی سائٹس، شیلٹر ہومز، خالی پڑی عمارتوں،  چالیوں وغیرہ میں مقیم لوگوں کے درست دستاویزات حاصل کرنے کے لئے  انٹیلی جنس تکنیک استعمال کر رہی ہے۔‘‘
ممبئی پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ گرفتار بنگلہ دیشی شہریوں نے جعلی دستاویزات جیسے آدھار کارڈ حاصل کر لئے تھے  اور کچھ نے تو جعلی دستاویزات کی مدد سے پاسپورٹ بھی بنوا لئے ہیں۔ زیادہ تر بنگلہ دیشی شہری غیر قانونی طور پر مغربی بنگال کے راستے ہندوستان میں داخل ہوتے ہیں۔سینئر پولیس افسر نے انقلاب کو بتایا کہ گزشتہ ۳؍ مہینوں میں ممبئی پولیس نے پاسپورٹ (ہندوستان میں داخلہ) قوانین۱۹۵۰ء ، اور غیر ملکی شہریوں کے ایکٹ۱۹۴۶ءکے تحت جنوری سے مارچ تک اس سال ۳۰۷؍ ایف آئی آر درج کی ہیں اور اس عرصے میں تقریباً ۵۰۰؍ بنگلہ دیشی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں ملک بدر کرنے کا عمل جاری ہے۔
افسر نے مزید بتایا کہ’’ہم نے گزشتہ سال ۱۸۰؍غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے آبائی وطن بنگلہ دیش واپس بھیج دیا ہے۔ ایک دیگر افسر نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ایک پیچیدہ بین الاقوامی انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک اس دھندے کو چلا رہا ہے، جو بنگلہ دیشی شہریوں کو مغربی بنگال کے راستے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں اسمگل کر رہا ہے۔ نوجوان خواتین کو ہندوستان میں گھریلو ملازمہ کے طور پر ملازمت کا لالچ دے کر لایا جاتا ہے اور یہاں ان کا استحصال کیا جاتا اور انہیں جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔ وہیں مرد بنگلہ دیشی شہریوں کو تعمیراتی سائٹس پر مزدور کے طور پر کام کرنے کے بہانے ہندوستان لایا جاتا ہے۔‘‘
ایک افسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا’’ایسا لگتا ہے کہ بنگلہ دیشی شہریوں کیلئے شمالی ۲۴؍پرگنہ ضلع کے قریب بین الاقوامی سرحد عبور کرنا نسبتاً آسان ہے۔ ہندوستان میں داخل ہونے کے بعد، وہ جعلی آدھار کارڈ اور  شہریت سے متعلق  دیگردستاویزات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، جو انہیں ملک بھر میں سفر کرنے اور آباد ہونے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔‘‘افسر نے بتایا’’جن لوگوں کو مغربی بنگال میں اپنے جعلی دستاویزات بنوانے کا موقع نہیں ملتا ، وہ خاموشی سے مختلف ریاستوں میں پھیل جاتے ہیں جہاں سسٹم میں موجود خامیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی دستاویزات تیارکر لیتے ہیں ۔‘‘
  وزارت داخلہ نے حال ہی میں ہندوستان میں مقیم غیر قانونی  تارکین وطن کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ حکام کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان افراد یا نیٹ ورک کی نشاندہی کریں اور ان کے خلاف کارروائی کریں جنہوں نے غیر قانونی تارکین وطن کو آدھار کارڈ اور دیگر شہریت سے متعلق کاغذات سمیت دستاویزات حاصل کرنے میں سہولت فراہم کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK