• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہرائچ انکاونٹر پر اپوزیشن کی یوگی حکومت پر تنقید

Updated: October 17, 2024, 10:58 PM IST | Lucknow

اکھلیش نے کہا’’ اگر انکاونٹر سے ریاست کے نظم ونسق میں بہتری آتی تو یوپی متعدد ریاستوں سے آگے ہو تا‘‘،کانگریس نےاسے حکومت کی ناکامی چھپانے کی کوشش قرادیا

District Magistrate Monika Rani and Superintendent of Police Brenda Shukla during the route march in Maharajganj.(PTI)
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مونیکا رانی اورپولیس سپرنٹنڈینٹ برندا شکلا مہاراج گنج میں روٹ مارچ کے دوران ۔(پی ٹی آئی)

اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں گذشتہ دنوں پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ فساد کے بعد اترپردیش پولیس کے ساتھ فساد کے مبینہ ملزمین کے انکاونٹر پر اپوزیشن نے یوگی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔پولیس کے مطابق اس فرقہ وارانہ فساد کے ۵؍ مبینہ ملزمین کو ایک انکاونٹر میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں ۲؍ گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ ملزمین ضلع کی سرحد سے منسلک ملک نیپال فرار ہونے کی کوشش میں تھے۔قابل ذکر ہے کہ یوپی پولیس نے ایک انکاونٹر میں سرفرار احمد اور محمد طالب سمیت پانچ ملزمین کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ سرفرارز اور طالب کے پیروں میں گولی لگی ہے۔وہ زیر علاج ہیں۔
 مبینہ ملزمین کے انکاونٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ یوگی حکومت  اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے انکاونٹر کررہی ہے۔اکھلیش نے کہا کہ یہ واقعہ انتظامی ناکامی کی وجہ سے رونما ہوا۔اگر انکاؤنٹر سے ریاست کے نظم ونسق میں بہتری آتی تو یوپی متعدد ریاستوں سے کہیں آگے ہوتا۔اگر جلوس کے لئے اجازت لی گئی تھی تو اسے امن و امان کے ساتھ کیوں نہیں نکلوایا گیا۔اگر وہ اس طرح کے چھوٹے پروگرام کو ہینڈل نہیں کرسکتے تو ہم ان  سے ریاست میں  لا ء اینڈ آرڈر کے تحفظ کی توقع کیسے کرسکتے ہیں۔
 اکھلیش نے مزید کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ کافی تکلیف دہ ہے ۔ اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہیں۔ ہم متاثرہ کنبوں کے ساتھ کھڑے ہونگے اور اس بات کی کوشش کریں گے کہ انہیں  ا نصاف ملے۔حکومت تقسیم کرو اور راج کرو کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔یہ واقعہ ایسے ہی رونما نہیں ہو اہے۔ یہ منصوبہ بند تھا۔
 کانگریس نے بھی بہرائچ فساد کے مبینہ ملزمین کی انکاونٹر  میں گرفتاری کو فرضی قرار دیتے ہوئے  اسے حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی قرار دیا ہے۔یوپی کانگریس کے صدر اجے رائے نے کہا کہ حکومت لمبے عرصے سے فرضی انکاونٹر کررہی ہے۔وہ صرف اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے بھی یوپی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور دعویٰ کیا کہ ریاست میں نظم و نسق پوری طرح سے تباہ ہوچکا ہے۔ریاست میں فرضی انکاونٹر کی پوری ایک لسٹ ہے۔میری سمجھ سے جہاں پر فساد کے۴۸؍گھنٹوں  کے بعد اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر ہتھیار لے کر گھوم رہے ہوں اس کا مطلب ہے کہ وہاں نظم ونسق تباہ ہوچکا ہے۔
 بہرائچ پولیس کی اپیل، افواہوں پر نہ دیں دھیان
 اس دوران  اترپردیش کے ضلع بہرائچ کی پولیس نے کہا ہے کہ گزشتہ۱۳؍اکتوبر کو پھوٹ پڑنے والے تشدد کے دوران مارے گئے نوجوان کے ساتھ درندگی کی افواہ جھوٹی اور گمراہ کن ہے اور شرارتی عناصر کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کسی بھی کوشش سے بچنے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے بہرائچ تشدد پر سخت کارروائی کرتے ہوئے ضلع انفارمیشن افسر غلام وارث علی کو ہٹا دیا ہے ۔ شراوستی کے ضلع اطلاعات افسر راجیو ورما کو بہرائچ کے ضلع اطلاعات افسر کا اضافی ذمہ داری  دی گئی ہے۔
 ایڈیشنل ایس پی  دیہات پوتر موہن ترپاٹھی نے ایک ویدیو جاری کر کے کہا کہ ہردی علاقے میں قصبہ مہاراج گنج میں۱۳؍اکتوبر کو پیش آئے فساد میں ایک شخص کے قتل کی ضمن میں سوشل میدیا پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے مقصد سے گمراہ کن اطلاعات جیسے متوفی کو کرنٹ لگانا، تلوار سے مارنا اور ناخن اکھاڑنا وغیرہ باتیں پھیلائی جارہی ہیں جس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ پوسٹ مارٹم کے مطابق  موت صرف گولی لگنے سے ہوئی۔ اس واقعہ میں ایک شخص کے علاوہ دیگر کسی کی موت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے سبھی سے اپیل کی کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی  برقرار رکھنے کے لئے افواہوں پر دھیان نہ دیں اور گمراہ کن اطلاعات نہ پھیلائیں۔
دکانیں کھل گئیںلیکن خوف برقرار 
 بہرائچ میں تشدد کے بعدحالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔  متاثرہ علاقے میں بدھ کی شام پولیس نے دکانیں ضرور کھلوا دیں لیکن لوگوں میں خوف برقرار ہے۔ جمعرات کو کچھ علاقوں میں لوگ ضروری سامان کی خریداری کیلئے بازار کی طرف جاتے دکھائی دئیے۔ حالانکہ کچھ علاقوں میں پوری طرح سناٹا  رہا۔فساد کے چوتھے دن، یعنی بدھ کو جائے حادثہ کے قریب ہر گلی میں سناٹا  رہا۔ دکانیں اور بینک سبھی بند رہے۔ اہم راستوں سے لے کر سڑکوں پر پولیس اہلکاروں اور اعلیٰ افسران   گشت کررہےتھے۔ بدھ تک پورے علاقہ میں کرفیو جیسے حالات  تھے لیکن جمعرات کے روز حالات میں قدرے بہتری دیکھنے کو ملی۔جمعرات کو حالات کا جائزہ لینےاور قیام امن کے مقصد سےضلع کی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مونیکا رانی  اورپولیس سپرنٹنڈینٹ برندا شکلا نے پولیس دستے کےساتھ  روٹ مارچ کیا ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK