• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اپوزیشن پارٹیوں نے جسٹس شیکھر یادو کیخلاف تحریک مواخذہ کا نوٹس دے دیا

Updated: December 14, 2024, 4:40 PM IST | Agency | New Delhi

نوٹس پر۵۵؍ اراکین راجیہ سبھا کے دستخط ہیں ۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بھی کارروائی ، جسٹس یادو کو اہم معاملات کی سماعت سے ہٹادیا

Justice Shekhar Yadav, Judge of Allahabad High Court. Photo: INN
الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو۔ تصویر: آئی این این

مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کا قافیہ تنگ ہونے کا آغاز ہو گیا ہے۔ گزشتہ دنوں جہاں سپریم کورٹ نے ان کے بیان کا نوٹس لیا تھا وہیں ان کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک مواخذہ لانے کی تیاری ہو رہی تھی جو راجیہ سبھا کی حد تک جمعہ کو پوری ہو گئی جب اپوزیشن ممبران نے جسٹس یادو کے خلاف تحریک مواخذہ لانے کا نوٹس باقاعدہ طور پر پیش کردیا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے جسٹس شیکھر کمار یادو پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے ، ایک طبقہ کے خلاف بیان بازی کرنے اور نفرت کو بڑھانے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف راجیہ سبھا سیکریٹریٹ کو مواخذے کا نوٹس دیا ہے۔ اس نوٹس پر راجیہ سبھا میں مختلف اپوزیشن جماعتوں کے ۵۵؍اراکین نے دستخط کئے ہیں جو کسی بھی تحریک کو لانے کی مطلوبہ تعداد ۵۰؍ سے زائد ہیں۔ 
ان اراکین نے اپنے نوٹس کے ساتھ  راجیہ سبھا کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی اور انہیں جسٹس یادو کے خلاف مواخذے کا نوٹس دیا اور مطالبہ کیا کہ اسے رد نہ کیا جائے بلکہ اس کے مضمرات پر غور کرتے ہوئے تحریک مواخذہ لانے کی اجازت دی جائے۔ نوٹس پر دستخط کرنے والوں میں راجیہ سبھا کے رکن اور معروف وکیل ایڈوکیٹ کپل سبل، کانگریس کے وویک تنکھا، دگ وجئے سنگھ، پی چدمبرم، جے رام رمیش، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جان بریٹاس،آر جے ڈی کے منوج جھا، ترنمول کانگریس کے ساکیت گوکھلے، ایس پی کے جاوید علی خان اور سی پی آئی کے سندیش کمار شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ یہ نوٹس ججز (تفتیش) ایکٹ۱۹۶۸ء اور آئین کے آرٹیکل ۲۱۸؍ کے تحت دیا گیا ہے اور جسٹس یادو کے خلاف مواخذہ دائر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جسٹس یادو کی رسوائی صرف اتنی ہی نہیں ہوئی ہے بلکہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے انہیں اہم معاملات کی سماعت سے ہٹادیا ہے۔ انہوں نے جو نیا روسٹر جاری کیا ہے اس کے مطابق جسٹس یادو اب صرف اپیل والے معاملات کی سماعت کریں گے جبکہ اس سے قبل وہ کئی اہم ضمانتوں کے معاملات کے جج تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK