جنترمنتر پر مظاہرے میں کانگریس، سماجوادی پارٹی، ٹی ایم سی، مسلم لیگ، ایم آئی ایم سمیت ۱۳؍ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی شرکت، آخر تک ساتھ دینے کا عزم۔
EPAPER
Updated: March 18, 2025, 11:09 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
جنترمنتر پر مظاہرے میں کانگریس، سماجوادی پارٹی، ٹی ایم سی، مسلم لیگ، ایم آئی ایم سمیت ۱۳؍ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی شرکت، آخر تک ساتھ دینے کا عزم۔
جنتر منتر پر وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج میں پیر کو اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی۱۳؍ سیاسی جماعتوں کے نمائندے، سول سوسائٹی کے اراکین اور دیگر سماجی لیڈران شامل ہوئے۔ ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی، کانگریس لیڈرسلمان خورشید، گورو گوگوئی، سید ناصر حسین، ترنمول کانگریس کے لیڈر کلیان بنرجی، مہوا موئترا، سماجوادی پارٹی کے متعدد لیڈران ضیاءالرحمان برق، مولانا محب اللہ ندوی، اودھیش پرساد، آزاد رکن پارلیمان پپو یادو، مسلم لیگ کے رکن پارلیمان ای ٹی محمد بشیر، سابق ایم پی محمدادیب، کنوردانش علی اور سلیم انصاری سمیت کئی جماعتوں کے لیڈران اور نمائندوں نے شرکت کی۔
اس موقع پرسیاسی لیڈروں نے وقف ترمیمی بل کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے رخ کو پوری طرح واضح کرتے ہوئےکہا کہ پارلیمنٹ میں اس قانون کو روکنے کیلئے بھرپور جدوجہد کی جائےگی۔ مجلس کے سربراہ اویسی کے خطاب کےوقت ماحول کافی جذباتی ہوگیا۔ ان کی تقریر کے درمیان مسلسل نعرے لگتے رہے۔ انہوں نے بل کی سختی سے مخالفت کرتےہوئےاس با ت پر زور دیا کہ یہ وقف جائدادوں کو چھیننے کیلئے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو، لوک جن شکتی پارٹی کے لیڈر چراغ پاسوان اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو بل کی حمایت کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں اگر آپ اس نازک وقت میں اس غیر آئینی بل کی حمایت کرتے ہیں تو مسلمان آپ کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔
گورو گوگوئی نے کہاکہ یہ حکومت آئین کو پامال کر رہی ہے اور مذہبی اصولوں کو نظر انداز کر رہی ہے۔ وہ اپنی خواہشات پر عمل کرتے ہیں لیکن ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔ ناانصافی کو مسترد کیا جانا چاہئے، انصاف کا بول بالا ہونا چا ہئے اور اس وقف ترمیمی بل کو واپس لیا جانا چاہئے۔ ای ٹی بشیر نے کہاکہ حکومت وقف املاک پر کھلے عام قبضہ کر رہی ہے، اسلئے ہم متحد رہیں گے، انتھک جدوجہد کریں گے اور اس ناانصافی کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر اودھیش پرساد نے کہا کہ ایودھیا کےلوگوں نے انہیں منتخب کرکے تقسیم اور نفرت کے ایجنڈے کو مسترد کردیا۔ سماج وادی پارٹی آخری دم تک اس بل کے خلاف کھڑی رہےگی۔ اسی طرح محب اللہ ندوی نےکہا کہ حکومت اب آئین کو کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نےکہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے انگریزوں کے ساتھ وفاداری کی اور اب وہ مسلمانوں کو ہراساں اور پریشان کر رہے ہیں جنہوں نے ملک کے ساتھ اپنا عہد وفا نبھایا ہے۔
اس موقع پرمہوا موئترا نے بل کی سختی سےمخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ممتابنرجی کاپیغام لے کر آئی ہیں ۔ جے پی سی میں ٹی ایم سی کےایم پی کلیان بنرجی اورندیم الحق نے بھی اس کی پرزور مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے منصوبہ کے مسلمان اور غیر مسلم دونوں سمجھ چکےہیں۔ حکومت مسلمانوں کو کچلنا چاہتی ہے اور انہیں نشانہ بناناچاہتی ہے۔ یہ بل صرف مسلمانوں کو وقف املا ک سے محروم کرنے کیلئے ہے۔ انہوں نے سوال کیاکہ آیا رام جنم بھومی ٹرسٹ میں کسی مسلمان کو نمائندگی دی جاسکتی ہے جو وقف بورڈ میں غیر مسلم کو نمائندگی دینے کی تجویز ہے۔ مہوا موئترا نے کہا کہ انڈونیشیا کے بعد ہندوستان میں سب سے زیادہ مسلمان ہیں۔ ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ ہولی کےموقع پر گھر سے باہرنہ نکلیں کیا کوئی غیر مسلم سےکہہ سکتا ہے کہ عیدکے موقع پر گھر میں رہو۔ انہوں نےکہاکہ جرمنی میں بھی اسی طرح فسطائیت کا آغاز ہوا تھا۔ پپو یادو نےکہاکہ جہاں اسلام اور مسلمان ہیں وہاں ڈر اور خوف نہیں ہوگا۔ انہوں نے وقف ترمیمی بل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی خلیجی ممالک کے حکمرانوں کے سامنے جھکتے ہیں، بنگلہ دیش سے معافی مانگتے ہیں اور یہاں ہندوستان میں مسلمانوں کو پریشان کرتے ہیں۔