عوام کی جان سے کھلواڑ بند کرنے کا مطالبہ ، خاطیوں کیخلاف سخت کارروائی پر زور ۔ اپوزیشن کے اراکین نے’’نقلی سرکار نقلی ادویات ‘‘ کے نعرے لگا ئے
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 11:01 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
عوام کی جان سے کھلواڑ بند کرنے کا مطالبہ ، خاطیوں کیخلاف سخت کارروائی پر زور ۔ اپوزیشن کے اراکین نے’’نقلی سرکار نقلی ادویات ‘‘ کے نعرے لگا ئے
سرکاری اسپتالوں میں نقلی دواؤں کی تقسیم کے خلاف مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروں نے ناگپور میں سرمائی اجلا س کے آخری دن ودھان بھون کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین ’’نقلی سرکار نقلی ادویات ‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ حکومت کو غریب عوام کی جان سے کھلواڑ کرنے کے سلسلے کو فوراً بند کرنا چاہئے اور خاطیوں کےخلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔اس مظاہرہ کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے نے بتایا کہ ’’گزشتہ ڈیڑھ سال سے ریاست کے میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں میں نقلی ادویات تقسیم کی جارہی تھیں ۔ افسران نے ان خطرناک نقلی دواؤں کی تقسیم پر روک لگا دی تھی لیکن مہا یوتی کے سرکار کے سابق وزیر نے اس اسٹے کو اٹھا دیا تھا جس کےبعد ایک بار پھر یہ نقلی دوائیں اسپتالوں میں تقسیم کی جانے لگی ہیں۔ اصول کےمطابق نقلی دواؤں کے تعلق سے شکایت موصول ہونےکے ۶۰؍ دنوں میں اس معاملے کی جانچ ہونی چاہئے لیکن ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود اس کی رپورٹ نہیں آئی ہے اور دھڑلے سے یہ نقلی دوائیں مریضوں کو تقسیم کی جارہی ہیں۔اس تعلق سے نہ کسی افسر اور نہ ہی کسی وزیر کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے۔‘‘انہوںنے مزید بتایاکہ ’’ جو کمپنیاں دوائیں سپلائی کر رہی ہیں، وہ نقلی ہیں ۔ان کی نہ ہی کوئی ویب سائٹ ہے اور نہ وہ حقیقت میں موجود ہیں۔‘‘
اترا کھنڈ ، جھارکھنڈ اور اسی طرح دیگر ریاستوں کی ۵؍ فرضی کمپنیاں ریاستی اسپتالوں میں نقلی ادویات فروخت کر رہی ہیں۔سابقہ حکومت نے ان کمپنیوں کی جانچ کی اور نہ ہی ان دواؤں کو روکا ہے۔اس طرح یہ حکومت عوام کی جان سے کھیل رہی ہے۔مریضوں کی جان ان نقلی دواؤں سے خطرے میں ہے۔اسی کی مذمت کرنے کیلئے مہا وکاس اگھاڑی کی جانب سے یہ احتجاج کیاگیاہے۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز رکن اسمبلی روہت پوار نے بھی نقلی دوائیں سرکاری اسپتالوں میں سپلائی کرنے کا معاملہ قانون ساز اسمبلی میں اٹھایا تھا۔
انہوںنے بتایاکہ ’’جو نقلی دوائیں اسپتالوں میں مریضوں کو تقسیم کی جارہی ہیں، ان میں دوا کا اصل عنصر جسے ’ اے پی آئی ‘ کہاجاتا ہے، وہ ہی نہیں ہوتا۔ اس عنصر کے بدلے میں ٹیلکم پاؤڈر ڈالا جاتا ہے اور جب دوا کا اصل عنصر ہی نہیں ہوگا تو مریض کو شفا کیسے ملے گی؟ مریض کی بیماری دور ہونے کے بجائےوہ بڑھتی ہی جاری ہے جو مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ حکومت کو اس ریکٹ کو بے نقاب کرنا چاہئے جو عوام کی جان سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔‘‘وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے سرمائی اجلاس کے اپنے جوابی خطاب میں اس معاملے پر کچھ نہیں کہا۔
اس ضمن میں کابینی وزیرگریش مہاجن سے استفسار کرنے پر انہوںنے بتایا کہ ’’جیسے ہی نقلی ادویات کی سپلائی کا معاملہ وزیر اعلیٰ کے سامنے آیا انہوں نے فوری طور پر اس معاملے کی جانچ کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ’’ نقلی دوائیں سپلائی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی حرکت کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔‘‘