امریکہ سے واپس بھیجے گئے شہریوں سے بدسلوکی پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کی گئی ، وزیر خاجہ ایس جے شنکر نے بیان دیا، زنجیر پہنانے کی تصدیق کی لیکن کہا کہ یہ امریکہ کا طریقہ ہے
EPAPER
Updated: February 07, 2025, 1:15 PM IST | New Delhi
امریکہ سے واپس بھیجے گئے شہریوں سے بدسلوکی پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کی گئی ، وزیر خاجہ ایس جے شنکر نے بیان دیا، زنجیر پہنانے کی تصدیق کی لیکن کہا کہ یہ امریکہ کا طریقہ ہے
امریکہ سے ہندوستانیوں کی توہین آمیز بے دخلی کے معاملے پر کانگریس، سماج وادی پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے احاطے میں شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن لیڈروں نے ہندوستانی شہریوں کو ہتھکڑیاں پہنانے اور پیروں میں زنجیر باندھ دینے کے عمل کو انتہائی غیر انسانی سلوک قرار دیا اور مودی حکومت کو خاموش رہنے پر شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔اس دوران انڈیا اتحاد کے متعدد اراکین نے علامتی طو پر خود کو زنجیروں میں باندھا ہوا تھا۔ان سبھی نے حکومت مخالف نعرے لگائے۔
کون کون شامل تھا ؟
کانگریس کے تنظیمی جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال، سماج وادی رکن دھرمیندر یادو اور دیگر لیڈروں نے احتجاج کے دوران اپنے ہاتھوں میں زنجیر پہن رکھی تھی۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈروں نے ’ملک کی توہین برداشت نہیں کریں گے‘ اور ’مودی سرکار ہائے ہائے‘ کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن کے مطابق امریکہ سے بے دخل کئے گئے ہندوستانی شہریوں کو ہتھکڑیاں لگا کر بھیجا گیا، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
کس نے کیا کہا؟
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت ہندوستانیوں کو ’’وشو گرو‘‘ کا خواب دکھا رہی تھی لیکن اب جب امریکہ نے انہیں قیدیوں کی طرح ہتھکڑیاں لگا کر ملک واپس بھیجا تو حکومت خاموش ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر ہندوستانی شہریوں کو وطن چھوڑنے پر مجبور کیوں ہونا پڑا؟لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے،پرینکا گاندھی، اکھلیش یادو اور دیگر کئی اپوزیشن لیڈران احتجاج میں شریک ہوئے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کی امریکہ یا دنیا کے کسی بھی ملک میںکتنی وقعت ہے اس معاملے سے اندازہ ہو گیا۔
پارلیمنٹ میں احتجاج
یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی زور پکڑ گیا ہے۔ اپوزیشن نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے اور اس دوران حکومت مخالف نعرے لگائے۔ ساتھ ہی کہا کہ یہ معاملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔حکومت کو اسے دبانے کے بجائے باقاعدہ کارروائی کرنی چاہئےاور امریکہ کیخلاف عالمی فورمس سے رجوع کرنا چاہئے۔
وزیر خارجہ کا بیان
پارلیمنٹ اور اس کے باہر ہونے والے شدید احتجاج اور پوری دنیا میں مودی حکومت کی رسوائی کے بعد وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو باقاعدہ بیان دینا پڑا۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں یہ اعتراف تو کیا کہ ہندوستانیوں کو ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں لیکن یہ بھی کہا کہ اس سے عورتیں اور بچے مستثنیٰ تھے۔ انہوں نے کہاکہ غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا عمل کوئی نیا نہیں ہےبلکہ یہ کئی سال سے جاری ہے۔ امریکہ میں قومی سلامتی اور امیگریشن قوانین کے تحت یہ کارروائیاں معمول کے مطابق ہوتی ہیں اور ہندوستان بھی دیگر ممالک کی طرح اپنے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لینے کا پابند ہے۔
صفائی پیش کی
جے شنکر نے کہا کہ امریکہ میں غیرقانونی طور پر مقیم ہندوستانی شہری مشکل حالات میں تھے اور انہیں واپس لانا ضروری تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈی پورٹیشن کا عمل ۲۰۱۲ء سے رائج اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کے مطابق ہوتا ہے جس کے تحت فلائٹ میں بیلٹ یا ہتھکڑی لگائی جاتی ہے لیکن خواتین اور بچوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جاتا ہے۔ دورانِ سفر، واش روم جانے کیلئے ہتھکڑی کھول دی جاتی ہے۔وزیر خارجہ نے اقوامِ متحدہ کی ایک اہم دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر قانونی امیگریشن کی حوصلہ افزائی اور غیرقانونی ہجرت کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اور اسی لئے ہم نے اپنے لوگوں کو واپس قبول کیا ہے۔
جے شنکر نے زور دیا کہ غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھیجے جانے والے افراد کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس لیے قانونی امیگریشن کو فروغ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔جے شنکر نے مزید کہا کہ ہندوستانی حکومت امریکی حکام کے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ڈی پورٹ کیے گئے شہریوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا غیر انسانی سلوک نہ ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت غیر قانونی امیگریشن میں ملوث ایجنٹوں کے خلاف سخت کارروائی کے حق میں ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ۲۰۰۹ءسے ہر سال ہندوستانی شہریوں کو مختلف ممالک سے ڈیپورٹ کیا جاتا رہا ہے اور امریکہ بھی اپنے قوانین کے مطابق ایسا کرتا ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ہندوستانی شہری قانونی طریقوں سے جائیں۔