راہل گاندھی نے بحث کا مطالبہ کیا ، راجیہ سبھا میںکھرگے کو معاملہ اٹھانے نہیں دیاگیا، ٹی ایم سی نے منصفانہ الیکشن کے انعقاد میں کمیشن کو ناکام قرار دیا، کارروائی کی مانگ کی
EPAPER
Updated: March 10, 2025, 10:53 PM IST | Mumbai
راہل گاندھی نے بحث کا مطالبہ کیا ، راجیہ سبھا میںکھرگے کو معاملہ اٹھانے نہیں دیاگیا، ٹی ایم سی نے منصفانہ الیکشن کے انعقاد میں کمیشن کو ناکام قرار دیا، کارروائی کی مانگ کی
پیر کو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے پہلے ہی دن اپوزیشن نے مختلف ریاستوں میں ایک ہی نمبر کے کئی کئی ووٹر شناختی کارڈ کے معاملے کو پوری شدت سے اٹھایا اور انتخابات کی شفافیت پر اندیشوں کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس پر بحث کا مطالبہ کیا جسے حکومت نے قبول نہیں کیا۔ ٹی ایم سی نے الیکشن کمیشن کوملک میں غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد میں ناکام قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے جبکہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے یہ معاملہ اٹھایا ۔ انہیں جب اس پر بولنے نہیں دیا گیا تو وہ بطور احتجاج ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
’ووٹر لسٹ پر ملک بھر میں سوال‘
اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے وقفہ صفر میں ایوان کو متوجہ کیا کہ’’ ملک بھر میں ووٹر لسٹ پر سوال اٹھ رہے ہیں‘‘ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ’’ پورا اپوزیشن اس پر ایوان میں بحث کا مطالبہ کررہاہے‘‘، کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’اس معاملے میں اپوزیشن نے مہاراشٹر سمیت تمام ریاستوں میں ایک زبان ہوکر آواز بلند کی ہے۔‘‘ انہوں نے ایوان میں اس پر بحث کا مطالبہ کیا اور لوک سبھا اسپیکر کی اس صفائی پر کہ ووٹر لسٹ حکومت نہیں بناتی، کہا کہ ’’ہم آپ کی یہ بات مانتے ہیں کہ حکومت ووٹر لسٹ نہیں بناتی مگر ہم اس پر بحث کا مطالبہ کررہے ہیں۔‘‘
ٹی ایم سی کا الیکشن کمیشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
اس سے قبل ٹی ایم سی کے لیڈر کلیان بنرجی نے ووٹر لسٹ کی خامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق قانون کی شق ۲۰؍ کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے الگ الگ ریاستوں میں الگ الگ لوگوں کے ایک ہی نمبر کے شناختی کارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس طرح کی چیزیں گزشتہ چند برسوں میں سامنے آئی ہیں، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ ’’مغربی بنگال میں ووٹروں کی تعداد میں اضافہ کہاں سے ہورہاہے؟ ووٹر گجرات اور ہریانہ سے آرہے ہیں، یہ برداشت نہیں کیا جائےگا۔‘‘ سری رام پور کے ایم پی نے مزید کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے ٹھیک سے کام نہیں کیا ،اس کی پاداش میں اس کے خلاف مناسب کارروائی ہونی چاہئے۔‘‘ سماجوادی پارٹی اور آر جے ڈی نے بھی اسے سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں بحث پر زور دیا۔
راجیہ سبھا میں معاملہ اٹھانے نہیں دیاگیا
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے وقفہ صفر میں اس معاملے کو اٹھانے کی کوشش کی مگر انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی جس پر پورا حزب اختلاف نے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا۔ بعد میں کھرگے نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’’ووٹروں کے ناموں کا اچانک اور بے وجہ ڈیلیٹ ہونا، ایک ہی نمبر کے کئی کئی شناختی کارڈز کی موجودگی اوراس طرح کے دیگر اہم مسائل جو ہمارے انتخابی نظام کی سالمیت کو متاثر کر رہے ہیں پر پارلیمنٹ میں فوری توجہ اور بحث کی ضرورت ہے۔ ‘‘ راجیہ سبھا میں ایوان کی صدارت جے ڈی یو کے ہری ونش کررہے تھے۔ انہوں نے ابتداء میں کھرگے کو بولنے کی اجازت دی مگر جیسے ہی انہوں نے ووٹر شناختی کارڈ کا معاملہ اٹھایا، تخت نشیں نے انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ اس ضمن میں دیئے گئے کئی نوٹس مسترد کئے جاچکے ہیں۔ ان کے اس رویے پر اپوزیشن کے اراکین نے واک آوٹ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔
واضح رہے کہ ٹی ایم سی کے رکن پارلیمان ساکیت گوکھلے اور سگاریکا گوش نےجبکہ کانگریس کے پرمود تیواری اور اجے ماکن نے انتخابی فہرست میں خامیوں پر بحث کیلئے راجیہ سبھا میں رُول ۲۶۷؍ کے تحت تمام کام کاج روک کر اس موضوع پر بحث کیلئے نوٹس دیاتھا جسے ہری ونش نے سختی سے خارج کردیا۔