ایوان کے باہر اپوزیشن کامارچ۔طاقت، اتحاد اور آئین کے تحفظ کے عزم کا اظہار، مودی کو ایمرجنسی کی یاد آئی ، کھرگے نے ۱۰؍ سالہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی کا حوالہ دیا۔
EPAPER
Updated: June 25, 2024, 11:15 AM IST | Agency | New Delhi
ایوان کے باہر اپوزیشن کامارچ۔طاقت، اتحاد اور آئین کے تحفظ کے عزم کا اظہار، مودی کو ایمرجنسی کی یاد آئی ، کھرگے نے ۱۰؍ سالہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی کا حوالہ دیا۔
۱۸؍ ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں اپوزیشن ’انڈیا‘ اتحاد کے اراکین آئین کی کاپی ہاتھوں میں لے کر پارلیمنٹ پہنچے ۔ ایوان کی کارروائی سے قبل آئین کی کاپی کو لہراتے ہوئے مارچ نکال کر اپوزیشن نے یہ واضح کردیا کہ وزیراعظم مودی کو اپنی تیسری میعاد میں اس طرح کھل کھیلنے کا موقع نہیں ملے گا جیسا موقع گزشتہ دو میعادوں میں اپوزیشن کے کمزو رہونے کی وجہ سے ملا ہے۔
پہلے ہی دن اپوزیشن کے سخت تیور
مارچ نکالنے سے قبل کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، سینئر لیڈر راہل گاندھی، ٹی ایم سی کے سدیپ بندوپادھیائے اور ڈی ایم کے ٹی آر بالو اُس جگہ اکٹھا ہوئے جہاں پہلے بابائے قوم مہاتما گاندھی کا قد آدم مجسمہ نصب تھا۔اس موقع پر سونیا گاندھی بھی ان کے ساتھ تھیں۔ یہاں ان سینئر لیڈروں نے ’’آئین زندہ باد‘‘ کے ساتھ ہی ’سنویدھان کی رکشا کون کریگا، ہم کریں گے، ہم کریں گے‘‘ کے نعرے بلند کئے۔ اس موقع پر کانگریس کے لیڈر کے سی وینوگوپال نے کہا کہ’’ہم جمہوریت کے محافظ ہیں۔ ہم آئین کے تحفظ اور اسے برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔ ہم ناانصافی کے خلاف لڑنے کے اپنے عزم پر قائم اور متحد ہیں۔‘‘
وزیراعظم مودی کو ایمرجنسی کی یاد آئی
لوک سبھا کے اجلاس کے آغاز سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے صحتمند جمہوریت کیلئےاپوزیشن کے کردار ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے سب کو ساتھ لے کر چلنے کے ارادے کا اظہار کیا مگر اپوزیشن کو اس کی ذمہ داریاں بھی یاد دلانے کی کوشش کی۔اس دوران کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے ایمرجنسی کی یاد تازہ کی۔ یہ یاد دلاتے ہوئے کہ منگل ۲۵؍ جون کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی ۵۰؍ ویں برسی ہوگی، وزیراعظم نے اسے ملک کی جمہوریت پر ’’سیاہ دھبہ‘‘ قرار دیا۔ ہمیشہ کی طرح اپوزیشن کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے مودی نے کہا کہ ملک کے عوام اپوزیشن سے اچھے اقدامات کی توقع رکھتے ہیں، اب تک اس سے صرف مایوسی ملی ہے لیکن اب امید ہے کہ اپوزیشن عوام کی امنگوں پر کھرا اترے گا۔
۱۰؍ سالہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی کا کیا؟
اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس نے وزیراعظم مودی کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ان کے اب تک کے ۱۰؍ سالہ دور اقتدار کو غیر اعلانیہ ایمرجنسی قراردیا۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نےکہا کہ لوک سبھا الیکشن میں اخلاقی ہار کے بعد بھی وزیراعظم کا تکبر کم نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایوان کی کارروائی کے آغاز سے قبل وزیراعظم کی روایتی تقریر روایت سے کچھ زیادہ ہی طویل تھی، یہ صاف ہے کہ اخلاقی ہار کے بعد بھی گھمنڈ باقی ہے۔ امید کی جارہی تھی کہ وزیراعظم پیپر لیک اور بنگال کے ٹرین سانحہ جیسے اہم موضوعات پر کچھ اہم باتیں کریں گے، مگر ایسا نہیں ہوا۔‘‘ اپوزیشن کو نصیحت اور ایمرجنسی کے حوالے کا جواب دیتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ ’’آپ اپوزیشن کو مشورہ دے رہے ہیں اور ۵۰؍ سال پہلے نافذ ہونے والی ایمرجنسی کی یاد دلارہے ہیںمگر ۱۰؍ سال کی غیر اعلانیہ ایمرجنسی کو بھول گئےجسے عوام نے ختم کیا ہے۔ ‘‘کھرگے نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ’’عوام نے اپنا فیصلہ وزیراعظم مودی کے خلاف سنایا ہے۔
وزیراعظم ، دیگر وزراء اور اراکین کی حلف برداری
اس بیچ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں۱۸؍ ویں لوک سبھا کے رکن کے طور پر حلف لیا۔ پروٹیم اسپیکربھرتری ہری مہتاب نے مودی کو سب سے پہلے حلف دلایا۔ اس کے بعد پریزائیڈنگ افسران کے پینل کے رکن کے طور پر بی جےپی کے رادھا موہن سنگھ نے حلف لیا۔ صبح ۱۱؍بجے جب ایوان کا اجلاس شروع ہوا توقائد ایوان وزیر اعظم مودی، ڈپٹی لیڈر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امیت شاہ، روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر نتن گڈکری، زراعت، کسانوں کی بہبود، دیہی ترقی کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان، شہری ترقیات، ہاؤسنگ اور توانائی کے وزیر منوہر لال کھٹر وغیرہ ایوان میں موجود تھے۔
راہل کا وائناڈ سے استعفیٰ منظور کرلیاگیا
اجلاس شروع ہوتے ہی پروٹیم اسپیکر مہتاب نے حلف کی تقریب کے ضوابط بتائے کہ سب سے پہلے قائد ایوان کے طورپر وزیر اعظم، پھر پریزائیڈنگ افسران کے پینل کے ممبران، پھر مرکزی کابینہ کے وزیر، پھر آزادانہ چارج والے وزیر مملکت اور پھر وزیر مملکت حلف لیں گے۔ اس کے بعد ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ترتیب میں حروف تہجی کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کو حلف کیلئےبلایا جائے گا۔ اس سے قبل اسپیکر نے ایوان کو مطلع کیا کہ راہل گاندھی نے کیرالا کی وائناڈ سیٹ سے استعفیٰ پیش کیا ہے جسے قبول کر لیا گیا ہے۔
ایوان میں نیٹ کی گونج
پیر کو نومنتخب اراکین پارلیمان نے حلف برداری کے موقع پر ہی نیٹ پیپر لیک معاملے پر آواز بلند کی اور اس بات کا واضح اشارہ دے دیا کہ موجودہ اجلاس میں اس موضوع پر وہ حکومت کے دانت کھٹے کرسکتے ہیں۔ ایوان میں جب حلف برداری کیلئے وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے نام کا اعلان کیا اور وہ ڈائس کی طرف بڑھے تو اپوزیشن کے اراکین نے’’نیٹ، نیٹ‘‘ کانعرہ بلند کرنا شروع کردیا۔ اس موقع پر ڈی ایم کے کی ایم پی کنی موژی نے کہا کہ تمل ناڈو طویل عرصے سے نیٹ کے خلاف آواز بلند کر رہا ہے، آج پورا ملک چیخ رہاہے۔