Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندی اور مراٹھی کی مخالفت برداشت نہیں کی جائے گی،فرنویس کا انتباہ

Updated: April 19, 2025, 11:16 PM IST | Aurangabad

وزیر اعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ مراٹھی ریاست کی سرکاری زبان ہے اور اس کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کی سختی سے مخالفت کی جائے گی

Such posters have been put up by MNS in various places in Mumbai. (PTI)
ممبئی میں ایم این ایس کی جانب سے جابجا اس طرح کے پوسٹر لگائے گئےہیں۔ ( پی ٹی آئی)

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے سنیچر کو اورنگ آباد میں ایک سخت بیان دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں ہندی اور مراٹھی زبانوں کی مخالفت کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے جبکہ انگریزی کی حمایت کا رجحان ناقابل فہم اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مراٹھی ریاست کی سرکاری زبان ہے اور اس کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کی سختی سے مخالفت کی جائے گی۔
 فرنویس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ کچھ حلقے نہ صرف مراٹھی بلکہ ہندی زبان کے خلاف بھی سرگرم ہیںجبکہ وہی لوگ انگریزی کی کھلے عام حمایت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی کے خلاف کبھی کوئی آواز بلند نہیں کی جاتی مگر مراٹھی اور ہندی پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ حکومت ایسی ذہنیت کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔
 انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مہاراشٹر حکومت پہلے ہی’ قومی تعلیمی پالیسی‘(این ای پی) کے نفاذ کی سمت میں قدم بڑھا چکی ہے اور ریاست میں مراٹھی زبان کو لازمی مضمون کے طور پر نافذ کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ ان کے مطابق مراٹھی زبان ہر شہری کو سیکھنی چاہئے اور اس کے ساتھ دیگر زبانیں سیکھنے کی بھی آزادی موجود ہے لیکن مراٹھی کی مخالفت ناقابل قبول ہے۔
 ریاست میں حالیہ دنوں ہندی زبان کو پہلی سے پانچویں جماعت تک لازمی قرار دیئے جانے کے فیصلے کے بعد سیاسی تنازع  پیدا ہو گیا ہے۔ اس اقدام کے بعد ریاست بھر میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ مہاراشٹرنو نرمان سینا (ایم این ایس) نے اس فیصلے کے خلاف سب سے زیادہ سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ریاست بھر میں ہندی مخالف احتجاج کی قیادت شروع کی ہے۔ایم این ایس کے علاوہ شیوسینا (یو بی ٹی)، این سی پی (شرد پوار گروپ) اور کانگریس پارٹی نے بھی ہندی کو لازمی قرار دیئے جانے پر ناراضگی  ظاہر کی ہے۔ ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ ریاست کے مراٹھی میڈیم اسکولوں پر ہندی تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو مقامی زبانوں کی اہمیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔فرنویس کے مطابق اس ساری بحث کا مقصد سیاست سے زیادہ زبانوں کے تئیں توازن کا مسئلہ بن گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ مراٹھی اور ہندی دونوں ہندوستانی ثقافت اور شناخت کا اہم حصہ ہیں اور ان کی مخالفت دراصل قومی شناخت سے انکار کے مترادف ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK