Inquilab Logo Happiest Places to Work

ضبط شدہ گاڑیوں کے مسئلے پر مناسب پالیسی بنانے کا حکم

Updated: April 18, 2025, 11:13 PM IST | Mumbai

بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو پولیس کی جانب سے ضبط کی جانے والی اور پھر خاص طور پر ممبئی کے پولیس اسٹیشنوں کے قریب سڑکوں پر چھوڑ دی جانے والی گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک مناسب پالیسی بنانے کی ہدایت دی ہے

Confiscated vehicles remain lying on the roadside for years, causing problems for citizens (file photo)
ضبط شدہ گاڑیاں برسوں سڑک کنارے پڑی رہتی ہیں جن سے شہریوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے(فائل فوٹو)

 بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو پولیس کی جانب سے ضبط کی جانے والی اور پھر خاص طور پر ممبئی کے پولیس اسٹیشنوں کے قریب سڑکوں پر چھوڑ دی جانے والی گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک مناسب پالیسی بنانے کی ہدایت دی ہے۔جسٹس جی ایس کلکرنی اورجسٹس ادویت سیٹھنا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ پولیس کو ایک مناسب نظام قائم کرناچاہیے تاکہ ان ضبط شدہ گاڑیوں کو فوری طور پر مناسب جگہ منتقل کیاجاسکے۔عدالت نے کہا کہ ان گاڑیوں کو اب سڑکوں یا عوامی مقامات پر نہیں رکھا جانا چاہیے۔
 یہ حکم ملنڈ کی میراتھن میکزیماکوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے دائر کی گئی ایک عرضداشت کے بعد  دیا گیا۔ عرضداشت کے ذریعے شکایت کی گئی ہے کہ پولیس کی جانب سے ضبط کی گئی متعدد گاڑیاں ان کی عمارت کے قریب کھلی نجی زمین پر پڑی ہیں۔ ان گاڑیوں کو کئی برسوں سے نہیں ہٹایا گیا اور وہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔ سوسائٹی نےکہا کہ ان لاوارث گاڑیوں کی وجہ سے ان کا صاف ستھرا ماحول اور علاقہ گندا نظرآ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے وہاں رہنے والے لوگوں اور سڑک پر چلنے والوں کیلئے بہت سی مشکلات پیداہو رہی ہیں۔ عدالت نے اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ ۲؍ سال قبل بھی انہوں نے اسی تشویش کا اظہار کیا تھا لیکن اب تک کچھ نہیں کیاگیا۔واضح رہے کہ اپریل ۲۰۲۳ءمیں بھی حکومت سے اس قسم کی ضبط شدہ گاڑیوں کے انتظام کے بارے میں ایک پالیسی بنانے کیلئے کہا تھا۔ لیکن تقریباً ۲؍ سال گزرنے کے باوجود حکام نے ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی۔
  عدالت نے کہا’’ممبئی میں، کھلی جگہیں دستیاب نہیں ہیں اور یہ ایک بڑی رکاوٹ ہے، اس لئے ضبط شدہ گاڑیوں کی پارکنگ/ ڈمپنگ کاسہارا نہیں لیا جا سکتا، جس سے عام لوگوں کو شدید تکلیف/ دشواری ہوتی ہے۔ متعدد پولیس اسٹیشن ایسی ضبط شدہ گاڑیوں سے بھرےپڑے ہیں جو برسوں سے پولیس اسٹیشنوں کے باہر سڑکوں پر کھڑی کی گئی ہیں۔عدالت نے مزید کہا کہ سڑکوں، فٹ پاتھوں اور یہاں تک کہ نجی زمینوں پر ضبط شدہ گاڑیوں کی پارکنگ ایک بڑا مسئلہ ہے، خاص طور پر جب لوگوں کو پہلے ہی شہر میں محفوظ طریقے سے چلنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
 ججوں نے شہری حکام اور ٹریفک پولیس کو کوئی کارروائی نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔انہوں نے کہا کہ یہ محکمے اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔عدالت نے کہا’’جب پیدل چلنے والے خود عام طور پر سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر نہیں چل سکتے تو ٹریفک ڈپارٹمنٹ ان مسائل پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتا۔‘‘ان تمام مسائل کو دیکھتے ہوئے،ہائی کورٹ نے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس (ٹریفک) اور انسپکٹر جنرل آف پولیس، مہاراشٹر کو ایک تفصیلی نظام وضع کرنے کی ہدایت دی۔ اس نظام کو یقینی بنانا چاہیے کہ تمام ضبط شدہ گاڑیوں کو فوری طور پر مناسب جگہوں پر منتقل کیا جائے اور انہیں عوامی سڑکوں یا رہائشی عمارتوں کے قریب نہ چھوڑا جائے۔عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ پرنسپل سیکرٹری ہوم ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں ایک مکمل پالیسی بنائی جائے اور اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔اس معاملے کی اگلی سماعت ۲۹؍اپریل کو ہوگی۔ملنڈ میراتھن میکزیما کے مکینوں کو  امید ہے کہ اس سے انہیں کچھ حد تک راحت مل سکے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK