• Sun, 09 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

محکمہ آثار قدیمہ کی ہدایت پر۳۱؍ مئی تک احمد نگرضلع میں واقع قلعوں سےغیر قانونی قبضوں کو ہٹانےکا حکم

Updated: February 08, 2025, 1:23 PM IST | Agency | Ahmednagar

مرکزی اور ریاستی حکومت کے محکمہ آثار قدیمہ نے ریاست کے جن ۱۰۹؍ قلعوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے، ان میں سے ۱۱؍ قلعے احمد نگر ضلع میں واقع ہیں۔ اب احمد نگر ضلع انتظامیہ نے ان تاریخٰ قلعوں سے غیر قانونی قبضوں یا تعمیرات کو ختم کرنے کی مہم شروع کی ہے۔

Cleaning around the forts is also included in the campaign. Photo: INN
قلعوں کے اطراف صفائی بھی مہم میں شامل ہے۔ تصویر: آئی این این

مرکزی اور ریاستی حکومت کے محکمہ آثار قدیمہ نے ریاست کے جن ۱۰۹؍ قلعوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے، ان میں سے ۱۱؍ قلعے احمد نگر ضلع میں واقع ہیں۔ اب احمد نگر ضلع انتظامیہ نے ان تاریخٰ قلعوں سے غیر قانونی قبضوں یا تعمیرات کو ختم کرنے کی مہم شروع کی ہے۔ ضلع کلکٹر نے اس کیلئے ۳۱؍ مئی تک کی مدت طے کی ہے اور تمام متعلقہ افسران کو ضروری ہدایت دیدی ہیں۔ 
 یاد رہے کہ محکمہ آثار قدیمہ نے مہاراشٹر کے کل ۱۰۹؍ قلعوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے کیونکہ ان قلعوں کی حیثیت تاریخی ہے اور یہ آثار قدیمہ کے زمرے میں آتے ہیں۔ جو تعمیرات آثار قدیمہ کے زمرے میں آتی ہوں ان کے اندرکسی تعمیراتی یا مرمتی کام کیلئے محکہ آثار قدیمہ کی اجازت لینی ضروری ہوتی ہے۔ ان ۱۰۹؍ قلعوں میں سے ۱۱؍ قلعے احمد نگر میں واقع ہے۔ ان میں سب سے اہم قلعہ بھوئی کوٹ ہےجو نظام شاہ کے زمانے میں احمد نگر شہر سے قریب تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اکولے میں واقع ہریش چندر گڑھ ہے جو یادو راج میں بنایا گیا تھا۔ جام کھیڈ میں واقع کھرڈا قلعہ ہے جسے مراٹھوں نے مغلوں سے ہوئی آخری جنگ میں جیتا تھا۔ شری گوندے میں واقع بہادر گڑھ کا قلعہ بھی احمد نگر میں ہے جہاں چھترپتی سمبھاجی کا قید رکھا گیا تھا۔ چھترپتی شیواجی کے زمانے میں جیتا ہوا رتن گڑھ، سہیادری پہاڑی سلسلے میں واقع کلنگ، ا س کے علاوہ وشرام گڑھ جہاں چھترپتی شیواجی نے کبھی آرام کیلئے قیام کیا تھا، یہ بھی اکولے میں واقع ہے۔ نیز مہاراشٹر کی سب سے اونچی چوٹی کے پاس موجود کلسو بائی قلعہ، مدن قلعہ، النگ قلعہ، اور کائونائی قلعہ، اس طرح کل ۱۱؍ قلعے ہیں جو محکمہ آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل ہیں۔ 
 البتہ دیگر مقامات کی طرح ان قلعوں میں بعض جگہ لوگ آباد ہیں اور یہاں مکانات اور دیگر تعمیرات موجود ہیں۔ ان غیر قانونی تعمیرات کی معلومات اکٹھا کرکے، ان کی فہرست تیار کر لی گئی ہے۔ ہر ضلع میں ضلع کے کلکٹر کی صدارت میں میٹنگ منعقد کرکے، قلعوں کے احاطے میں موجود غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے تعلق سے اقدامات کی ہدایت دی جا رہی ہے۔ اس سلسلے کی پہلی میٹنگ احمد نگر ضلع میں ہوئی۔ ضلع کلکٹر سدھا رام سالیمٹھ نے افسران کو ہدایت دی کہ ۳۱؍ مئی تک مذکورہ ۱۱؍ قلعوں کو غیر قانونی تعمیرات سے پاک کریں۔ متعلقہ محکموں نے ان علاقوں کا سروے شروع کر دیا ہے معلومات اکٹھا کرکے مناسب اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ احمد نگر کے تحصیلدار نے بتایا کہ غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے بعد ان قلعوں میں صاف صفائی کے علاوہ سیاحوں کی سہولیات کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اس کیلئے مقامی باشندوں کے علاوہ سماجی تنظیموں کی ساتھ بھی لیا جائے گا۔ 
 یاد رہے کہ گزشتہ سال کولہا پور کے وشال گڑھ قلعے کے آس پاس مکینوں کو ہٹانے کیلئے چھترپتی شیواجی کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے سمبھاجی راجے نے ایک مہم چھیڑی تھی اور نوجوانوں کے ہجوم کو لے جاکر وشال گڑھ کے پاس موجود بستیوں پر دھاوا بول دیا تھا۔ وہاں فساد جیسی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔ کارروائی غیر قانونی تھی۔ اب پوری ریاست میں سرکاری سطح پر غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کی مہم شروع کی جا رہی ہے۔ ایسی صورت میں دیکھنا یہ ہے کہ یہ کارروائی قانونی دائر ے میں ہوتی ہے یا کسی اور زاویے سے اقدامات کئےجاتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK