گاندھی جینتی کے موقع پر قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے نکالی گئی ریلی میں شامل افراد کو پولیس نے حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا۔
EPAPER
Updated: October 03, 2023, 10:23 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
گاندھی جینتی کے موقع پر قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے نکالی گئی ریلی میں شامل افراد کو پولیس نے حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا۔
ملک میں جاری نفرت اور تفریق پھیلانے والی سیاست کے خلاف پیر کو مہاتما گاندھی کی جینتی کے موقع پر امن اور انصاف پسند افراد، سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور سماجی رضاکاروں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کیلئے جنوبی ممبئی میں ’’میں بھی گاندھی‘‘ عنوان سے پُر امن ریلی کا انعقاد کیا تھا جو پولیس کی کارروائی کے باوجود کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ دوسری طرف مختلف مطالبات پورے نہ ہونے سے پریشان معذوروں کی تنظیم نے اس موقع پر’تھانے میونسپل کارپوریشن‘ کے دفتر کے سامنے اپنے سروں کو منڈوا کر مظاہرہ کیا اور اس دوران تھانے این سی پی کی جانب سے ’گاندھی جی‘ کے موضوع پر مضمون نویسی کا مقابلہ منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس میں ۱۹۰؍ افراد کو انعامات سے نوازا جائے گا۔
’انڈیا‘ اتحاد اور پیپلس مومنٹ کے اشتراک سے امن و امان، عدم تشدد، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا پیغام دینے کیلئے گاندھی جی کی ۱۵۴؍ویں یوم ولادت کا انتخاب کیا گیا۔ اس موقع پر ’’نفرتوں بھارت چھوڑا، محبت سے دلوں کو جوڑو، بھارت جوڑو، بھارت جوڑو!‘‘ نعروں کو بھی دہرایا گیا۔
یہ مارچ دوپہر ۲؍ بجے مرین لائنس کے قریب میٹرو سنیما کے پاس سے شروع ہونا تھا لیکن ریلی میں شامل ہونے کیلئے جمع ہونے والوں کو پولیس اپنی تحویل میں لے کر ۳؍ وین میں بھر کر یلو گیٹ پولیس اسٹیشن لے گئی۔ مظاہرین کو بتایا گیا کہ میٹرو سنیما ہال کے پاس جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے بعد مذکورہ افراد کو بسوں کے ذریعہ ریگل سنیما ہال کے قریب لے جا کر چھوڑ دیا گیا تھا۔ ریگل سنیما کے قریب مزید مظاہرین پہنچے اور پھر یہ قافلہ منترالیہ کے قریب واقع گاندھی جی کے مجسمہ (جہاں ریلی ختم ہونی تھی) کی طرف بڑھا اور راستے میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے مجسمہ پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے گاندھی جی کے مجسمہ تک گیا۔ اس ریلی میں کانگریس، این سی پی، سی پی آئی (ایم) اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے کارکنان نے بھی حصہ لیا۔
سماجی رضاکار فیروز میٹھی بور والا نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’جس طرح سے نفرت کی سیاست ہورہی ہے تو ہم چاہتے ہیں کہ مختلف پروگراموں کے علاوہ لوگ محبت اور یکجہتی کے پیغام کے ساتھ سڑکوں پر بھی اتریں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’گزشتہ برس اس موقع پر ہم نے اگست کرانتی میدان سے ریلی نکالی تھی اور اس سال گزشتہ برس سے زیادہ لوگ ریلی میں شامل ہوئے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ناتھورام گوڑسے کو جتنی زیادہ شہرت دینے کی کوشش کی جارہی ہے اتنی ہی شدت سے گاندھی جی کے نظریات کے حامی بھی سامنے آ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’آئندہ برس بھی اس موقع پر ریلی نکالی جائے گی لیکن اس سے پہلی ۳۰؍ جنوری کو گاندھی جی کی برسی کے موقع پر بھی ہم کوئی پروگرام منعقد کریں گے اور ہماری عوام سے درخواست ہے کہ وہ عدم تشدد کے پیغام کو عام کرنے کیلئے اس میں بڑی تعداد میں شامل ہوں۔‘‘