• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بجٹ کی’ بہار اور آندھرا نوازی ‘سے دیگر ریاستیں ناراض

Updated: July 24, 2024, 11:19 PM IST | New Delhi

پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپوزیشن کا شدید احتجاج ، واک آئوٹ ، بجٹ کو امتیازی سلوک پر مبنی قرار دیا ،۴؍ و زرائے اعلیٰ نے احتجاجاً نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا

India Etihad leaders protesting against discrimination in the budget at the Parliament premises. (Photo: PTI)
پارلیمنٹ کے احاطے میں انڈیا اتحاد کے لیڈران بجٹ میں امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعہ پیش کردہ مرکزی بجٹ پر اطمینان صرف بی جے پی لیڈران اور ان کے حلیفوں نے ظاہر کیا ہے لیکن ناراضگی پورے ملک میں پائی جارہی ہے۔ خاص طور پر بجٹ میں آندھرا پردیش اور بہار کو خصوصی پیکیج دینے اور دیگر ریاستوں کے جائز مطالبات کو بھی نظر انداز کردینے پر اس بجٹ کو امتیازی  سلوک پر مبنی بجٹ قرار دیا جارہا ہے۔ اس سے نہ صرف اپوزیشن بری طرح ناراض ہے بلکہ متعدد ریاستوں نے بجٹ کے تعلق سے ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ عالم یہ ہے کہ  بجٹ سے  ناخوش اپوزیشن جماعتوں کے کم از کم چار وزرائے اعلیٰ احتجاجاً ۲۷؍ جولائی کو ہونے والی نیتی آیوگ میٹنگ کا بائیکاٹ کریں گے جبکہ  پارلیمنٹ میں بدھ کو اپوزیشن پارٹیوں نے  ایوان کے ساتھ ساتھ ایوان کے باہر بھی شدید احتجاج کیا اور بجٹ کو درست کرنے اور سبھی کا خیال رکھنے کا مطالبہ کیا۔
اپوزیشن پارٹیوں کا احتجاج اور واک آئوٹ
  حزب اختلاف کے اتحاد انڈیا کی حلیف جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں مرکزی بجٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومت والی ریاستوں کے ساتھ کئےجانے والے امتیازی سلوک اور ناانصافی کے خلاف مظاہرہ کیا۔اس احتجاج میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے، لوک سبھا میں  اپوزیشن لیڈر  راہل گاندھی، سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور کئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اپوزیشن اراکین نے حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔کانگریس صدر کھرگے نے کہا کہ یہ بجٹ عوام مخالف ہے۔ بہار اور آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہوا بلکہ انہیں صرف خصوصی پیکیج دے کر ٹرخادیا گیالیکن دیگر ریاستوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ہم قطعی برداشت نہیں کرسکتے ۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ مودی جی کا کرسی بچاؤ بجٹ، اقتدار بچاؤ بجٹ اور بدلہ لو بجٹ ہے۔ اس بجٹ  سے ۹۰؍ فیصد ریاستوں اور ۹۰؍فیصد سے زیادہ عوام کو الگ تھلگ کر دیا گیا۔ مودی حکومت کا بجٹ صرف بی جے پی کا اقتدار بچاؤ بجٹ بن کر رہ گیا ہے۔اس احتجاج میں سونیا گاندھی بھی شامل ہوئیں ۔ حالانکہ انہوں نے میڈیا سے گفتگو نہیں کی لیکن ان کی موجودگی کی وجہ سے پارٹی میں کافی جوش آگیا تھا ۔ اکھلیش یادو نے احتجاج کے دوران خود نعرے لگائے اور میڈیا سے کہا کہ اس بجٹ میں ملک کے سب سے بڑے صوبے اتر پردیش کو بھی نظر انداز کردیا گیا جوکہ حیرت انگیز ہے۔یاد رہے کہ منگل کی شام کھرگے کی رہائش گاہ پر `انڈیا  اتحاد کی   جماعتوں کے لیڈروں کی میٹنگ میں اس مسئلہ پر پارلیمنٹ کے باہر اور اندر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا ۔  
راجیہ سبھا میں احتجاج اور واک آئوٹ
  اس سے قبل کانگریس کی قیادت میں انڈیا اتحاد کے ممبران پارلیمنٹ نے بحث کے دوران راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا۔ ملکارجن کھرگے نے اس کی قیادت کی۔ انہوں نے واک آئوٹ سے قبل اپنے خطاب میں بجٹ کی خامیوں کو گنایا۔ اس دوران  وزیر مالیات نرملا سیتارمن  سے ان کی ہلکی پھلکی نوک جھونک بھی ہوئی جس میں راجیہ سبھا کے چیئر مین جگدیپ دھنکر بھی شامل ہوگئے لیکن اس کے بعد جب کھرگے نے حکومت کی ناکامیاں گنوانا شروع کیا تو دھنکر نے انہیں بیٹھ جانے کی ہدایت دی جس پر کافی احتجاج ہوا اورپھر اپوزیشن پارٹیوں نے راجیہ سبھا سے واک آئوٹ کردیا۔  
 ۴؍ وزرائے اعلیٰ نے نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کردیا 
  بجٹ  پر جہاں پارلیمنٹ میں ناراضگی کا اظہار کیا گیا وہیں ریاستوں میں بھی  اس پر ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اس تعلق سے ۴؍ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ  نے نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا۔ان میں ہماچل پردیش ، تلنگانہ ، کرناٹک اور تمل ناڈو شامل ہیں۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے تو منگل کی شام ہی   پریس کانفرنس کرکے دوران بائیکاٹ کا اعلان کردیا تھا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK