Inquilab Logo Happiest Places to Work

 پہلگام میں این آئی اے سرگرم، جگہ جگہ چھاپے

Updated: April 28, 2025, 10:07 AM IST | New Delhi

قومی تفتیشی ایجنسی نے جانچ کی کمان اپنے ہاتھ میں  لے لی، سیکڑوں  افراد زیر حراست، تلاشیاں اور پوچھ تاچھ مگر ۶؍ دن بعد بھی حملہ آوروں کا سراغ نہیں  ملا۔

Houses of suspected terrorists are being demolished in Kashmir as part of a crackdown. Photo: INN.
کریک ڈاؤن کے طور پر کشمیر میں  مشتبہ دہشت گردوں  کے گھر منہدم کئے جارہے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر پہلگام حملے کی جانچ کی کمان اتوار کو باقاعدہ طور پر اپنے ہاتھ میں  لے لینے کےبعد قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نےمجرموں  اور ان کے خلاف ثبوتوں کی تلاش میں    چھاپہ مار کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ پہلگام سمیت پوری وادی میں  انتہائی جارحانہ تلاشی مہم جاری ہے، جگہ جگہ چھاپے مارے جارہے ہیں، گرفتاریاں  ہورہی ہیں  اور تلاشیاں  لی جا رہی ہیں مگر حملے کے ۶؍ دن گزر جانے کے باوجود ۲۶؍ بے قصور افراد کو موت کے گھاٹ اتار دینےوالے دہشت گرد تفتیش کاروں  کی پہنچ سے باہر ہیں۔ 
این آئی اے نے کمان سنبھال لی
پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیس کو باضابطہ طور پر اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد این آئی اے نے جانچ کیلئے کئی ٹیموں   کو بیک وقت سرگرم کردیا ہے جنہوں  نے جائے واقعہ سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ این آئی اے کے ایک ترجمان نے اتوار کوبتایا کہ حملے کے مقام پر این آئی اے کی ٹیمیں  بدھ سے ہی خیمہ زن ہیں۔ ا نہوں  نے شواہد کی تلاش کو تیز کر دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی ایجنسی کی ٹیمیں، ایک انسپکٹر جنرل آف پولیس، ایک ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی نگرانی میں، ان افراد سے معلومات اکٹھا کر رہی ہیں جوپرامن اور دلکش وادی بیسرن میں خوفناک حملے کے چشم دید گواہ ہیں۔ کشمیر کے اس بدترین دہشت گردانہ حملے کے تانے بانے کو جوڑنے کیلئے اور تمام واقعات کو آپس میں  مربوط کرکے دیکھنے کے لئے عینی شاہدین سے باریک بینی سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ این آئی اے کی ٹیمیں یہ بھی سمجھنے کی کوشش کررہی ہیں  کہ دہشت گردکس راستے سے آئے اور کہاں  سے واپس گئے۔ 
چھٹے دن بھی حملہ آور پہنچ سے دور
ذرائع کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تفتیش کارمنگل کے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع کی گئی تفتیشی مہم کے تحت ہزاروں  افراد سے پوچھ تاچھ کرچکی ہیں  اور سیکڑوں  کو حراست میں  لیا جاچکاہے۔ اس بیچ وادی میں  متعدد مشتبہ دہشت گردوں   کے گھروں  کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ تجزیہ نگاروں  نے اصل خاطیوں  تک پہنچنے میں  حکومت اور تفتیش کاروں  کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا ہے مشتبہ دہشت گردوں  کے گھروں  کو منہدم کرنے کا مقصد اپنی ناکامی کو چھپانا اور عوام کو یہ تاثر دینا ہے کہ دہشت گردوں  کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ ڈیکن ہیرالڈ کے مقامی نمائندہ ذوالفقار ماجد کے مطابق تفتیش کار اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کے باوجود گزشتہ ۵؍ دنوں  میں  وہ حملہ کرنےوالے دہشت گردوں  کو پکڑ نہیں  سکے۔ ان کے مطابق’’پیچ دار پہاڑی سلسلوں ‘‘ اور حملہ آوروں  کو حاصل مقامی افراد کی ممکنہ حمایت کی وجہ سے سرچ آپریشن میں  کامیابی نہیں  مل سکی ہے۔ 
دہشت گردوں  کی تلاش کیلئے فضائیہ کی مدد
دہشت گردوں کے خلاف اتوار کو چھٹے روز سیکوریٹی فورسیز کے سرچ آپریشن میں  جنگلی اور پہاڑی علاقوں میں نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ مفرور دہشت گردوں کوہلاک کرنے کیلئے فضائیہ کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں جبکہ اوپری پہاڑی علاقوں میں پہرے بٹھا دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسیز نے پہلگام کے پہاڑی علاقوں کے تمام راستوں پر سیکوریٹی اہلکاروں  کی اضافی تعیناتی کی ہے۔ اس کے علاوہ، ہندوستانی فضائیہ کی معاونت بھی حاصل کی گئی ہے تاکہ فضائی نگرانی کے ذریعے دہشت گردوں کی فوری شناخت اور ان کی گرفتاری کو ممکن بنایا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے دوران تمام دستیاب وسائل کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں کو گھیر کر ان کی سرکوبی کی جا سکے۔ 
سرحدوں  پر کشیدگی میں اضافہ
 اس بیچ لائن آف کنٹرول پر صورتحال مزیدبگڑ گئی ہے۔ پاکستانی فوج نے ۲۰۲۱ء کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پر کئی مقامات پر فائرنگ کی جس کے جواب میں  ہندوستان کی جانب سے بھی فائرنگ کی گئی۔ یہ سلسلہ گزشتہ ۵؍ دنوں سے جاری ہے۔ اس کی وجہ سے سرحد پر فوجی ٹکراؤ کا اندیشہ بڑھ گیا ہے اور سرحدی علاقوں  میں آباد شہری آبادی فکرمند ہوگئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK